جے ایف 17- کی وہ خصوصیات جو صرف دنیا کے مہنگے طیاروں میں پائی جاتی ہیں

image
 
عالمی مارکیٹ میں جہاں ہر ملک اپنے کاروبار کے حوالے بہتری کا خواہ ہے ، وہی اسکی ترجیح میں دفاع سازوسامان کے بہتر اور کم قیمت ، آسان دیکھ بھال کی خصوصیات چاہیے- آسان دیکھ بھال ایک تو استعمال کے زیادہ سے زیادہ استعمال کے بعد ہونی چاہیے، پھر یہ دیکھ کم خرچ بھی ہونی چاہیے-
 
روسی اور چینی طیاروں کے ساتھ سرد جنگ میں یہ مسائل تھے کہ ان کو بہت جلد اوور ہالنگ(بڑی مرمت ) کی جلد ضرورت پڑتی تھی۔ لیکن جے ایف سترہ کے کیس میں ایسا نہیں ہوا،(بحوالہ ڈیفنس ورلڈ ڈاٹ نیٹ نامی ویب سائٹ )- ایک دہائی سے زیادہ کے استعمال کے بعد پہلا طیارہ مئی 2019 میں اوور ہال ہو کر دوبارہ پاک فضائیہ میں شامل ہو گیا- یاد رہے پاک فضائیہ میں پہلا جے ایف 17 سال 2007 ء میں شامل ہوا تھا-
 
یہ پہلا طیارہ چائنہ میں اوور ہال ہوا، لیکن وہاں پاکستانی ورکرز نے بھی اس اوور ہانگ عمل میں کافی کچھ سیکھا، اور پھر اسی ویب سائٹ میں بتایا گیا 2019 کامرہ میں پہلا جے ایف سترہ مکمل تسلی بخش انداز میں دوبارہ پاک فضائیہ میں شامل ہوا، 2019 ء جے ایف 17 کے حوالے سے ایک روشن باب رقم کر گیا -
 
27 فروری 2019 میں جے ایف سترہ پہلی بار بھارت کے خلاف بطور حملہ آور تیارہ استعمال ہوا، گائڈڈ بم کے اس حملے نے گویا جے ایف سترہ کو ایک کامیاب لڑاکا بمبار طیارے کے طور پر پیش کیا- اب پاکستان اور چین اپنی اپنی جگہ اس طیارے کو عالمی مارکیٹ میں بیچنے کی کوشش کر رہے ہیں- میانمار اور نائجیریا کے بعد، ایک بڑی مارکیٹ جے ایف سترہ کے حصے میں آئی، ملائشیا، مصر، سری لنکا اور ارجنٹائن ممکنہ خریداروں کے طور پر جے ایف سترہ کو دیکھ رہے ہیں- اس کے بلاک تھری کی ڈیماند کافی بڑھی ہو ئی ، اور کیوں نہ بڑھے ، یہ سوال اہم ہے۔
 
image
 
دنیا میں اس وقت روسی مگ 21- ،چینی ایف 7- (روسی مگ کی چینی کاپی، جس کے مختلف ورژن پاکستان میں بھی استعمال میں ہیں)، میراج تھری اور فائیو، امریکی ایف 5- ، یہ وہ طیارے ہیں جو آج تک مختلف ایئر فورسز میں زیر استعمال رہے ہیں اور ان کی تعداد ہزاروں میں ہے- یہ سرد جنگ کے دوران فضاؤں کی نگہبانی کے لئے سامنے آئے-
 
پچھلے بیس سال ان کے اپ گریڈیشن پر بات ہوئی ، لیکن اب ان کے ایئر فریم پرانے یا مکمل متروک ہو ہو چکے ہیں، اور اب بہت سے ملک ان کی فوری تبدیلی اور بہتر تبدیلی کے لیے دنیا کے مختلف طیاروں کا جائزہ لے رہے ہیں- یہ معاملہ صرف فضائی جنگ، یا فضائی دفاع کا نہیں، اس کے ساتھ عالمی معیشت کے معاملات، سفارتی اور تجارتی تعلقات بھی جڑے ہیں ، نئے بلاک بھی وجود میں آرہے ہیں- ظاہر دفاع تو سب کی ضرورت ہے ۔
 
جے ایف سترہ کا مقابلہ بہت سے ہائی ٹیک ایئر کرافٹس کے ساتھ مختلف معاملات میں مختلف طریقوں سے ہو سکتا ہے - مانا ایف سولہ ایک زبردست طیارہ ہے اور اب بھی اس کی صلاحیتوں کو دیکھتے ہوئے کہا جاسکتا ہے کہ اگلے بیس سال بھی اپ گریڈ، اور ری سیل ہوتا رہے گا- لیکن جے ایف سترہ وہی تمام ہتھیار استعمال کر سکتا ہے جو ایک مہنگے طیارے میں نصب کیے جاسکتے ہیں-
 
اب سخوئی ایس یو تھارٹی کی بات کریں ، یہ ایک بے مثال طیارہ ہے ، اسکی پھرتی بلا کی ہے، لیکن ایک تو بھارتی فضائیہ کی 27 فروری کی دفاعی کارروائی میں یہ طیارہ ایکسپوز ہو گیا- بھارتیوں نے اس کے ساتھ نا انصافی کی اور عالمی طور پر اس کی ساکھ کو نقصان پہنچایا- بھارت کے اسٹرائک پیکج میں اس طیارے کو ابھی اعلیٰ ترین مقام حاصل ہے - یہ ایک براہموس کروز میزائل کے ساتھ بحری جہاز شکن رول میں میں سامنے آسکتا ہے ، لیکن اس کے مقابلے میں ہلکا پھلکا جے ایف سترہ ایک کے مقابلے میں دو کروز میزائل یعنی رعد میزائل ( فضا سے زمین یا سمندر میں مار کرنے والا پاکستان کا کروز میزائل)، اچھا بھارت کو بڑا ناز ہے اپنے طیارہ بردار جہازوں پر ، لیکن جے ایف سترہ دو عدد اینٹی ایئر کرافٹ کیرئر ویپن بھی لے جاسکتا ہے-
 
image
 
دور حاضر میں بی وی آر میزائل کا بڑا ہم رول ہے ، BVR ( Beyond Visual range ) یعنی نظر سے آگے فائر کرنے کی صلاحیت رکھنے والا میزائل، پاکستان نے بھارتی سخوئی سو30 اسی قسم کے میزائل سے مار گرایا تھا- عام طور پر دو بی وی آر ایک ہلکے لڑا کا طیارے میں نصب ہو سکتے ہیں ، لیکن جے ایف سترہ بل ک تین میں ان کی تعداد 4 ہوسکتی ہے۔ پھر ان سارے معاملات کے بعد قیمت کسی بھی ہلکے اور درمیانے درجے کے طیارے سے خاصی کم محض، یعنی قیمت میں کم اور کام شاندار-
 
چلیں مذاق بھی ہو جائے سنجیدہ باتوں میں سنا ہے بھارتی بھی ایل سی اے (LCA ) یعنی اپنا لائٹ کامبیٹ ایئر کرافٹ بھی بیچنے کے لئے نکلے ہیں- دوستوں اسرائیلی میزائلوں، امریکی انجن سے مزین ایل سی اے جو بظاہر اچھا ہدف ہے، جس کو بھارتی ایئر فورس مجبوری میں قبول کر رہی ہے ، تو کسی اور ایئر فورس کو بیچنا بڑی بات ہے- بک گیا تو اور حیرت ہو گی، نہ بکا تو پھر بھارتی فضائیہ جانے اور ایل سی اے جانے۔
YOU MAY ALSO LIKE: