میڈ ان چائناا یک آئیٹم اور امپورٹ کی جائے

اس وقت پاکستانی مارکیٹوں میں چائنااسمبل مال وافر مقدارمیں دستیاب ہے۔بال سنوارنے کے کام آنے والی کنگھی سے لے کر بڑی بڑی مشینری تک تقریباً ہرچیز چائناسے امپورٹ شدہ ہے ۔پاکستانی بازار اور مارکیٹیں چائناکے بنے ہوئے مال سے بھری پڑی ہیں۔عام استعمال کی اشیاءہوںیاچھوٹی صنعتوں کے زیراستعمال مشینری ہو،گھریلواستعمال کے جوتوں سے لے کر ٹھیلے ریڑھی پرفروخت ہونے والے بچوں کے کھلونوں تک، جودس روپے میں دومل جاتے ہیں ، سب چائناسے آرہے ہیں۔آپ کسی بھی مارکیٹ میں چلے جائیں آپ کو اردگرد سے” سب چائنا،سب چائنا“کی صدائیں سنائی دیں گی ۔ پاکستانی بازاروں میں فروخت کیلئے رکھی جانے والی تمام مصنوعات کاجائزہ لیاجائے تو پاکستان سمیت دنیاکے تمام ممالک کی بنی ہوئی اشیاءکی کل تعداد بھی اکیلے میڈان چائنامال سے کم ہوگی ۔ نہ جانے ا س میں کیامصلحت ہے کہ ہم اپنی ملکی مصنوعات کی بجائے چائنا پر انحصار کیے بیٹھے ہیں ۔ہم کوئی ماہراقتصادیات تونہیں لیکن اتنابہرحال جانتے ہیں کہ جس ملک کی امپورٹ ،ایکسپورٹ سے زیادہ ہواسے تجارتی خسارے کی مد میں کافی زرمبادلہ خرچ کرناپڑتاہے۔کیونکہ برآمدات کے عوض ملنے والی رقوم درآمدات کے عوض کی جانے والی ادائیگیوں سے کم ہوتی ہے۔ اس لئے زرمبادلہ کے اضافی ذخائر کی ضرورت پڑتی ہے۔ اس کے علاوہ اپنے ملک کی صنعت کوبھی نقصان پہنچتاہے جوبیروزگاری میں اضافہ کاباعث بنتاہے ۔لیکن پاکستان میں جہاں گیس ہے اورنہ ہی بجلی ،نئی صنعتوں کے قیام کاسوال اس لیے کوئی اہمیت نہیں رکھتاکہ یہاں امن وامان کی صورت حال ناقابل بیان حد تک خراب کہی جاسکتی ہے۔یہاں کسی کوکیاپڑی کہ وہ برآمدات اوردرآمدات کے فرق کومحسوس کرتاپھرے ۔اورتجارتی خسارے جیسی باریک باتوں کی پریشانی کاجھنجٹ اٹھانے کی بھی کیاضرورت ہے۔ایک طرف جمہوریت کوخطرات لاحق ہیں ،کبھی ن لیگ حکومت سے الگ ہورہی ہے توکبھی متحدہ ساتھ دینے سے انکاری ہوجاتی ہے،جے یوآئی کانام لیتے ہوئے ڈر لگتاہے کہ کہیں” اپنے “غصہ ہی نہ کرجائیں۔ بڑی مشکل سے بیس تیس جانوں اوراربوں روپے کی معاشی قربانی دے کر متحدہ کوحکومت میں واپس لانے میں ایک بار پھرکامیابی ملی ہے ۔اس طرح کے مشکل اورسخت حالات میں کیاضرورت ہے کہ ملک کی تجارت اورمعیشت پر خواہ مخواہ مغز ماری کرتے پھریں ۔کیاہوااگر ملک میں بجلی کابحران ہے یاگیس کابحران۔اسمبلیاں تو ہیں نا،حکومت کاکام توچل رہاہے ۔ملک میں امن وامان قائم نہیں ہو پا رہا تو کیا ہوا، کون ساہمارے بچوں نے اس ملک میں رہناہے ،وہ توہماری طرح ہی یہاں آئیں گے صرف اورصرف حکومت کرنے۔ اورحکمران توبہرحال محفوظ ہی ہوتے ہیں۔ کیونکہ ا س ملک کے جاہل عوام ہرحالت میں اپنی اپنی پارٹی کے قائدین کے محافظ ہی ہوتے ہیں۔یہ بے وقوف اپنی جانوں پر کھیل کربھی اپنی قیادت کی جانیں تودور کی بات عزت کی حفاظت کرنابھی خوب اچھی طرح جانتے ہیں۔ اسلئے صرف اورصرف جمہوریت مضبوط کرلی جائے توباقی کام خود بخود ہی ہوسکتے ہیں۔جمہوریت زندہ باد!!!

اس ماحول میں ہم ایک مطالبہ کرنے کی جسارت کرناچاہتے ہیں کہ وفاقی محکمہ تجارت کے ارباب اقتدار واختیار ہمارے مطالبے پر صرف ایک چیز چائناسے امپورٹ کرلیں۔اورذاتی دلچسپی لے کر اس نئی درآمدہ آئیٹم کوپاکستانی مارکیٹ میں متعارف کروادیں ،اورجس طرح پاکستانی میڈیکل شعبے میںمفت تقسیم ہونے والے ادویات کے سیمپل صرف طبقہ اشرافیہ کوہی ملتے ہیں۔ ایسے ہی چائناسے درآمد کردہ نئی آئیٹم دوچار وفاقی وزراء،پانچ سات سیکرٹریوں ،آٹھ دس ممبران پارلیمنٹ ،پندرہ بیس جرنلوں اور تیس چالیس ہیڈکلرکوں سمیت پاکستان کے سوڈیڑھ سو اہم افراد کواستعمال کروالی جائے تاکہ نئی درآمد کردہ آئیٹم کاصحیح طورسے تجربہ بھی ہوجائے اوراسے عام استعمال کے قابل قرار دیتے ہوئے چھوٹے طبقے تک پہنچایاجاسکے۔

آپ یہ نہ سمجھئے کہ ہم ملکی مصنوعات کے خلاف کوئی مہم چلارہے ہیں واللہ ایسی کوئی بات نہیں ہم توبڑی نیک نیتی اورملک کے وسیع ترمفاد میں صرف ایک ہی ”آئیٹم“ چائناسے امپورٹ کرواناچاہ رہے ہیں۔اگرکسی کوبری لگے توبے شک امپورٹ کرنے والوں کومنع کردیں ۔ہماراکوئی زورنہیں ،مگرایک بار بات تومکمل سن لی جائے۔ آخر اس میںحرج ہی کیاہے۔جب اتنی ساری اشیاءچائناسے آرہی ہیں توایک اورسہی ۔ویسے جوآئیٹم ہم بتاناچاہ رہے ہیں اس کے امپورٹ کرنے میں نہ توکسی لیٹرآف کریڈٹ کی ضرورت ہوگی اورنہ ہی کسی بنک گارنٹی کی۔نہ کوئی کوٹیشن درکارہوگااورنہ ہی فیزیبلٹی رپورٹ تیار کرنے کی ضرورت ہوگی۔بس آپ فیصلہ کریں چائنافون کریں اوروہ آئیٹم آپ کے نمبر پر فیکس کردی جائے گی ۔اوربس !!!!!اب اس کاصحیح استعمال کرناآپ کے ذمہ ہے لیکن اتنی گارنٹی ہم دے دیتے ہیں کہ اس آئیٹم کے پہلے استعمال سے ہی آپ کوواضح فرق نظر آئے گااورتبدیلی محسوس ہوگی ۔وہ آئیٹم کیاہے جوہم چائنا سے امپورٹ کرواناچاہ رہے ہیں لوجی دل تھام کر پڑھئے اوراگرہماری تجویز اچھی لگے توضرور امپورٹ کروائے ۔

اخباری اطلاعات کے مطابق چائنا کے دوشہروں کے نائب مئیر ز کوکرپشن کے الزام ثابت ہونے پر پھانسی دے دی گئی ۔تفصیلات کے مطابق چائناکے شہروں ہینگڑواورسوزھوکے شہری حکومتوں کے نائب میئرز جن پر کرپشن کاالزام لگااور2008ءمیں یہ الزام ثابت ہوگیا۔اس پر عدالت نے ان دونوں جمہوری روایات کے پاسداروں کوپھانسی کاحکم سنایا۔دونوں نے اعلیٰ عدلیہ میں اپیل دائر کی اورپیپلز سپریم کورٹ نے دونوں کی اپیلیں مسترد کردیں اوران کی سزا پر عمل درآمد کاحکم نامہ جاری کیاجس پر دونوں سابق نائب میئرز کوکرپشن کے جرم میں گزشتہ روز پھانسی دے دی گئی ۔

ہماری تجویزہے کہ چائناسے یہ قانون امپورٹ کرلیاجائے اوراس پر پاکستان میں عمل درآمد کروایاجائے ۔اوراس کی شروعات وفاقی وزراءسے کی جائے اورنیچے کلرک تک اس قانون کے اثرات منتقل کیے جائیں۔ تاکہ ہم بھی کہہ سکیں کہ ”سب چائنا،سب چائنا“۔
Aijaz Ahmed Qasmi
About the Author: Aijaz Ahmed Qasmi Read More Articles by Aijaz Ahmed Qasmi: 11 Articles with 7160 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.