دسمبر اور ہم

اسلامی جموریہ پاکستان میں دسمبر کے ماہ کو ایک الگ ہی حثیت حاصل ہے ۔ سقوط ڈھاکہ ( بنگلہ دیش) ہم سے جدا کر دیا گیا۔ دن کو چمکتے سورج کی کرنیں دسمبر کی سخت سردی کا سینہ چاک کر کے نظارے اور لطف کو چار چاند لگا رہیں تھیں کہ پاکستان کے دشمنوں نے معصوم پھولوں پر قیامت برپا کر دی ماؤں کے لختِ جگروں یعنی معصوم پھولوں پر بارود وں کی بوچھاڑ کر کے جنت میں پہنچا دیا!

ہر سال دسمبر کی 25 تاریخ کو مسیح برادری اپنے مذہبی تہوار کرسمس اپنے مذہبی جوش و جزبے کے ساتھ مناتی ہے۔ پاکستان کے تین بار وزیرِ اعظم منتخب ہونے والے میاں محمد نواز شریف کی سالگرہ بھی دسمبر کی پچیس تاریخ کو بھر پور طریقے سے منائی جاتی ہے!

پاکستان کے محب وطن بابائے قوم و ملت قائد اعظم محمد علی جناح ؒ کا یومِ ولادت پاکستان سمیت دینا کے ہر ملک میں اپنے قومی جوش و جزبہ کے ساتھ مناتے ہیں اور عہد کرتے ہیں کہ ہم اپنے قائد کے اقوال کی روشنی میں ملک عزیز کی خدمت کریں گئے مگر افسوس ہم نے یہ دن انجوائے ، تقریریں ، ملی نغمے، ملی ٹیبلو میوزک اور ہلاگلہ کے ساتھ گزار کر سمجھتے ہیں کہ ہم نے اپنا فریضہ سر انجام دے دیا ہے ۔ یہ اپنے اور اپنی قوم کے ساتھ اس وقت تک دھوکہ ہے جب تک ہم نے عملی زندگی میں قائد اعظم محمد علی جناحؒ کے سنہری اقوال پر زندگی گزارنے کا پختہ ارادہ کر کے عمل نہ شروع کر دیا ہو۔

جہاں تک قائد اعظم محمد علی جناح کی شخصیت کا تعلق ہے تو پہلے بھی عرض کرچکا ہوں۔کہ آپ سچے اور پکے عاشق رسول تھے! حضرت مولانا شبیر احمد عثمانی ؒ کا ایک واقعہ جس میں وہ فرماتے ہیں کہ میں قیام پاکستان کا اس لیے حامی ہوگیا کہ خواب میں قائد اعظم محمد علی جناح ؒکی طرف اشارہ کر کے سید البشررسالت ِ مآب ﷺ نے مجھ سے فرمایا کہ دیکھو اس شخص کی مخالفت نہ کرنا میری مظلوم اُمت کے لیے ہندوستان میں بڑی خدمت سرانجام دے رہا ہے۔ جو اس کی مخالفت کرے گا وہ پاش پاش ہوجائے گا۔ یہ دو واقعات حضرت محمد قائد اعظم علی جناح ؒ کے مسلک حقیقی، ترجمان اور بارگاہ رسالت ﷺ کے ساتھ تعلق کا پتہ دیتے ہیں۔قائد اعظم محمد علی جناح ؒ نے بنیادی تعلیم سندھ مدرستہ الاسلام میں حاصل کرنے کے بعد جب وہ بیرسٹری کی اعلیٰ تعلیم کیلئے بیرون ملک روانہ ہوئے تو انہوں نے دوسرے اداروں کو چھوڑ کر لنکزان کا انتخاب کیا۔ قائداعظمؒ 1948ء میں کراچی بار ایسوسی ایشن کے جلسہعید میلاد النبی سے خطاب کرتے ہوئے بتاتے ہیں کہ انہوں نے لنکزان کا انتخاب اس لئے کیا کہ اس ادارے میں دنیا کے عظیم قانون سازوں (Law Givers) کے اسمائے گرامی میں نبی کریمؐ کا اسم گرامی بھی موجود تھا۔یہ انتخاب بھی ثابت کرتا ہے کہ قائد اعظم کو سردار الانبیاء سے سچی محبت تھی۔ قائداعظم محمد علی جناح ؒ کے باطن میں حُب رسول کی روشنی موجود تھی کہ انہوں نبی کریمؐ کے اس اسم گرامی کی وجہ سے لنکزان کا انتخاب کیا۔دنیا ان کا ماڈرن سٹائل، مغربی لباس اور انگریزی بول چال کی وجہ سے سمجھتی ہے کہ قائد اعظم محمد عل جناح لبرل تھے۔ ایسا بلکل بھی نہیں تھا۔ یہ بھی سچ ہے آپ کے چہرے پر سنت رسول بھی نہیں تھی اور یہ بھی حقیقت ہے کہ آپ نے تمام عمر مہذبی رہنما یا پیشوا کے طور پر آپنے آپ کودنیا کے سامنے پیش نہیں لیکن ایک بااصول سچے اور کھرے انسان اور سیاسدان کے طور پیش کر کے ناممکن کو ممکن بنا دیا یعنی دنیا کے نقشہ پر 14 اگست 1947 کو ایک آزاد ایک خود مختار ملک بنا کر ہمارے حوالے کیا ۔ افسوس جو ملک پاکستان کا ہم پر حق ہے وہ حق ہم سے ادا نہیں ہو رہا

آجکل ہر دوسرا بندہ امریکہ اور یورپ کی ترقی کی مثالیں دیتا ہوا نہیں تھکتا۔ ہمارے وہ بھائی جو بیرون ممالک کا رخ تعلیم یا روزگار کی نیت سے کرتے ہیں ۔ اور الحمدﷲ ملک پاکستان میں اپنی محنت سے زرِ مبادلہ بھیجتے ہیں جس سے ملک میں خوشحالی ترقی اور لائف سٹائل میں بہتری آ رہی ہے۔ اور ایسے بھی بہن بھائی ہیں جو یورپ امریکہ وغیرہ سے ٖفلاح و بہبود کے لئے اپنے لوگوں سے مالی امداد لاکر پاکستان میں جہالت غربت اور افلاس کے خاتمہ کے لئے اپنا مثبت رول ادا کر رہے ہیں ۔

اسلامی جموریہ پاکستان پہلا اسلامی ایٹمی ملک کا اعزاز اگر حاصل کر سکتا ہے تو یہ دنیا کی سپر پاور بھی بن سکتا ہے مگر اس کے لئے صرف قائد اعظم محمد علی جناح ؒ کے یوم پیدائش پر رنگ برنگی جھنڈیاں ،رنگ برنگے اشتہارات ، جلسے ،جلوس ،سیمینار،تقریں ،نغمیں ، اقوال یا کیک کاٹنے سے ’’ پیارا پاکستان سپر پاور نہیں بن سکتا بلکہ سپر پاور کے لئے محبانِ وطن کو جائدادیں ، کاروبار اور جمع پونجی بیرون ممالک نہیں پاکستان لانا ہوگی ۔دوسری بات وہ پاکستانی جو بیرون ممالک میں جو محنت کرتے ہیں اگر اس کی آدھی محنت بھی یہاں کریں تو وہ دن دور نہیں جب ملک پاکستان دنیا کی سپر پاور ہوگا، ورنہ 16 دسمبر کو غم اور 25 دسمبر کو خوشی کا یوم ہی مناتے رہیں گئے۔
 

Dr Tasawar Hussain Mirza
About the Author: Dr Tasawar Hussain Mirza Read More Articles by Dr Tasawar Hussain Mirza: 296 Articles with 314443 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.