برق ِ خاطف ! ...............

ذرا سوچئے کہ انتہا پسند ہندو آج اس قدر اوچھا کیوں ہو رہا ہے، جو کچھ یہ بھارت میں مسلمانوں کے ساتھ کررہا، جو روش اس نے اختیار کررکھی اور جن عزائم کی بعض جھلکیاں ان کے اکابرین کے جوز ِ غیظ و غضب میں ان کی کف دہانی کے ساتھ دنیا کے سامنے آئی، اس کا اصل سبب کیا ہے، غور سے دیکھیں تو ان تمام بے انصافیوں اور دست درازیوں کی علت یہ نظر آئے گی کہ انتہا پسند ہنددوؤں نے یہ خیال کرلیا کہ مسلمان کمزور ہوچکا۔ بس یہ ایک زعم ِ باطل ہے جس میں ہندوؤں (انتہا پسند)کے اس تمام اوچھے پن کا راز پوشیدہ ہے۔ کم ظرف انسان کو جب یہ یقین ہو کہ اس کا فریق مقابل کمزور ہے تو وہ انتہائی سفاک اور قصاب کا روپ اختیار کرلیتا ہے۔ یہ ایک محکم اصول ہے، یہی اصول آج انتہا پسند ہندوؤں کی بے جا تلاطم خیزیوں کی تہ میں کارفرما ہے۔ ایک مثل تھی کہ ’ مُسلے نوں ٹرخائے، ٹرخ جائے تو ٹرخ جائے نہیں تو آپ ٹرخ جائیے۔“ بمعنی کہ مسلمانوں کو گیدڑ بھپکی دیجیے، اگر وہ اس کے رعب میں آجائے تو خوب ورنہ خود دب جائیے۔آج شدت پسندہندو اپنی قوت نشہ کے زعم باطن میں اسی قسم کی بھپکیاں دے رہا ہے، اگر مسلمانوں نے یہ سمجھ لیا کہ وہ واقعی کمزور ہوچکے تو آر ایس ایس کی بھپکیاں فی الواقع کارگر ہوجائیں گی اور اگر اس کا اِ س پر ایمان ہے کہ:
باطل سے دبنے والے اے آسمان نہیں ہم

تو یقین کیجئے ہندو توا کے پرچارک اس ضیغم نیسانی کی ایک دھاڑ کو بھی برداشت نہیں کرسکیں گے۔ اس میں شبہ نہیں کہ آج مصاف ِ حیات میں سپاہ اور اسلحہ بڑی چیز ہے، لیکن یاد رکھیے، قوموں کی قوت کا راز ان کی سپاہ اور اسلحہ کی فراوانی میں نہیں ہوتا، یہ راز ان کے عزم و ثبات اور ایمان و یقین میں پہناں ہوتا ہے۔ یقین کی قوت دنیا کی ہر قوت پر غالب ہوتی ہے، یہی وہ قوت ہے جس کی بنا ء پر تاریخ کی آنکھوں نے ناقابل یقین تماشے بھی دیکھے کہ اللہ کی نصرت، عزم و ثبات کا ساتھ دیتی ہے۔ یقین کی قوتیں مادی قوتوں کی کمی کو بھی پورا کردیتی ہیں۔مسلمان کسی پر زیادتی نہیں کرسکتا، وہ خوامخواہ جنگ کی آگ کو مشتعل نہیں کرتا، وہ دنیا میں امن و سلامتی چاہتا ہے لیکن وہ کسی اور کو بھی اجازت نہیں دے سکتا کہ وہ امن کو خراب کرے اور اللہ کی مخلوق کو ستائے۔

مودی سرکار انتخابات سے قبل ایک بار پھر متشدد ماحول بنانے میں جت گئی ہے جس میں بھارت میں رہنے والے مسلمانوں کا جینا محال کردیا ہے۔ نریندر مودی سمجھ بیٹھا کہ مسلمان کمزور ہوچکا ، یہ انتہا پسندوں کا دماغی خلل ہے جس کا علاج یہ ہے کہ اس کے دل سے یہ زعم باطل نکال دیا جائے کہ مسلمان کمزور ہے اور یہ اسی صورت میں ہوسکتا ہے کہ مسلمان اس کا عزم کرلے کہ جو آنکھ ان کی طرف بری نیت سے دیکھے گی وہ آنکھ نکال لی جائے گی، خواہ وہ کسی سر میں کیوں نہ ہو۔ اگر مودی سرکار نے کسی سمت سے بھی اپنے قدم بڑھائے تو اس کا جواب وہی ہونا چاہیے جوابدالی کی تلوار نے پانی پت کے میدان میں مرہٹوں کو دیا تھا۔ یاد رکھئے اگر انتہا پسندوں کو ایک شکست مل گئی تو پھر وہ خود بھی امن سے رہے گا اور دنیا کا امن بھی بحال ہوجائے گا اور اس کے بعد بھارت کے 20 کروڑ کے لگ بھگ مسلمان بھی عزت و آبرو کی زندگی بسر کرسکیں گے۔ واضح رہے کہ اس کے لئے فوج اور اسلحہ پر ہی بھروسہ کئے نہ بیٹھے رہیے، جب تک پوری کی پوری قوم عزم و ثبات سے مقابلہ نہ کرے فوج اور اسلحہ کچھ بھی نہیں کرسکتا، مسلمانوں کی قوت کا راز عزم و ثبات میں ہے۔

یہ درست کہ ہمارے اکابرین ہماری توقعات پر پورے نہیں اتر رہے جو ہم نے اُن سے وابستہ کی تھیں، یہ بھی ٹھیک ہے کہ ہماری حکومت کو عالمی دباؤ کا شدید سامنا ہے، لیکن یہ چیزیں قطعاََ اس کا جواز نہیں ہوسکتا کہ آپ پاکستان کے استحکام کی طرف سے بے نیاز ہوجائیں، پاکستان تمام ملت اسلامیہ کی مشترکہ امانت ہے، ہمارے اکابر و اعیان اس امانت کے واحد مالک نہیں کہ اس کے ضائع ہونے میں صرف انہی کا نقصان ہوگا ہمارا کچھ نہ بگڑے گا، یہ تو وہ آگ ہوگی جس کے شعلوں سے نہ خواص بچ سکیں گے نہ عوام۔ موجودہ فنون جنگ میں دشمن کا سب سے بڑا حربہ یہ ہوتا ہے کہ وہ فریق ِ مقابل میں خوف و ہراس پھیلا دیتا ہے کہ ان میں انتشار و اختلال پیدا ہوجائے۔ امن کے زمانے میں اس قسم کی وحشت انگیزی اور دہشت افشانی سے مقصود یہ ہوتا ہے کہ قوم مخالف کے عزم و ثبات کا جائزہ لیا جائے۔ اگر ہم ففتھ جنریشن وار فیئر کا شکار ہو کر اپنی ہی ریاست کے خلاف ہوجائیں تو یہ امر خواہ مخواہ دشمن کو حملہ کی دعوت دینا جیسا ہوگا۔

اللہ تعالیٰ نے پاکستان کے ذرائع پیدائش اتنے وسیع دیئے ہیں کہ ہمیں کسی کے در پر ہاتھ پھیلانے کی کبھی ضرورت نہ پڑے۔ نا مساعد حالات سے نکلنے کے لئے بس مخلص رہنما چاہے۔ انتہا پسند ہندوؤں کی طرف سے پاکستان کی سا لمیت کو ختم کرنے کے لئے وقتاََ فوقتاََ ایسے اقدامات عمل میں آتے رہے ہیں جس سے اس نتیجہ پر پہنچا جاسکتا ہے کہ شدت پسند ہندو کی ذہنیت ایک نو دولتیے رئیس زادے یا بگڑے ہوئے شخص کی سی ہے جس کی تخریبی کاروائیوں سے محفوظ رہنے کے لئے ضروری ہوتا ہے کہ اسے شتر ِ بے مہار کی طرح بد لگام نہ ہونے دیا جائے بلکہ اس کے راستے میں رکاؤٹ ڈالی جائے۔اپنے گھر کی حفاظت فریضہ انسانیت ہے لیکن پاکستان تو ہمارے لئے گھر سے بھی زیادہ گراں بہا متاع ہے۔ اس سلسلے میں ملک کے ارباب ِ حل و عقد سے بھی گزارش کریں گے کہ وہ ملک کے دفاع کے لئے جس حسن تدبر کا ثبوت دے رہے ہیں اس کے ساتھ وہ بتدریج اقدامات بھی کرتے جائیں، جن سے اہل ملک کا یہ خیال یقین میں بدلتا جائے کہ ہمارا ہر قدم اس منزل کی طرف اٹھ رہا ہے جو حصول پاکستان کے لئے ہمارا منتہائے مقصود تھا، پھر دیکھئے کہ یہی پیکر ان آب و گل، مخالفت کے ہر خس و خاشاک پر کس طرح برق ِ خاطف(آنکھوں کو خیرہ کردینے والی بجلی) بن کر گرتے ہیں۔

 

Qadir Khan
About the Author: Qadir Khan Read More Articles by Qadir Khan: 937 Articles with 661360 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.