کیا تم مجھے سن سکتی ہو؟ ہپناٹزم کیا ہے اور کیا آپ بھی اس کے ذریعے کسی کو اپنے قابو میں کر سکتے ہیں؟

image
 
ہپناٹزم کا نام سنتے ہی ذہن میں ایک ایسے آدمی کا خاکہ آتا ہے جو اپنے جادوئی ہاتھوں کو آپ کے چہرے کے گرد گھما گھما کر آپ کو اپنے قابو میں کر رہا ہو۔جہاں آپ اس کے قابو میں آئے وہاں اس نے آپ کے ذریعے غلط کام کروائے۔اور یہ غلط تاثر ہمارے ڈراموں اور فلموں کی دین ہے۔ بیشک یہ بہت زمہ داری کا کام ہے لیکن پہلے سمجھنا یہ ہے کہ دراصل ہپناٹزم ہے کیا؟
 
یہ ایک یونانی لفظ" ہپناسس "سے بنا ہے، جس کا مطلب ہے نیند یا خمار انیسویں صدی میں ڈاکٹر جیمز نے اس لفظ کو موجودہ معنی میں رائج کیا۔اس کے مطابق ہر شخص میں ایک مقناطیسیت ہوتی ہے۔ اسی مقناطیسی قوت کو استعمال کرتے ہوئے اپنے خیال کو کسی دوسرے کے دماغ میں داخل کر دینا کہ وہ اس کو فعل کی صورت میں سرانجام دے-
 
ڈاکٹر جوزف بیڈرمین کہتے ہیں کہ اگر کوئی انسان اپنی گفتگو سے کسی کو متاثر کر دے تو یہ بھی ہپنوٹزم ہے۔ کسی انسان کے ذہن کو پڑھنے کے لئے بھی یہ استعمال ہوتا ہے۔ شعور کے آرام کا نام ہی نیند ہے ۔ ہپناٹزم میں مختلف طریقوں سے معمول کے شعور کو خاموش کر کے اس کے لاشعور کو بیدار کیا جاتا ہے۔
 
image
 
انسان کا دماغ تین طرح سے کام کرتا ہے شعور، تحت الشعوراور لا شعور۔ شعور جو کچھ بھی ہم کر رہے ہیں ہوش و حواس میں کرنے والے کام ہیں، سوتے ہوئے یا جنون کی حالت میں شعور کام کرنا چھوڑ دیتا ہے۔ تحت الشعور کچھ عرصہ تک کی پرانی یادیں ہیں مثلًا آپ نے کل کیا کھایا تھا یہ آپ کو آج یاد ہوگا لیکن کچھ دنوں بعد آپ بھول جائیں گے کہ آپ نے کیا کھایا تھا۔ اب تحت الشعور ان ماضی قریب کی یادوں میں سے اہم اہم یادیں لا شعور میں ٹرانسفرکر دیتا ہے باقی سب ڈیلیٹ کر دیتا ہے۔
 
لا شعور عموما سویا رہتا ہے لیکن اصل میں سارے کام اس کے زیرِ اثر ہوتے ہیں۔ انسان کے لاشعور میں زندگی کے اہم پیش ہونے والے واقعات ایک سال کی عمر سے جمع ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔ اب ہماری ساری حرکات و سکنات لاشعور کے زیر اثر ہوتی ہیں ۔
 
اگر ہمیں کسی قسم کا فوبیا ہے تو یہ یقیناً ماضی میں رونما ہونے والے کسی ناخوشگوار واقعے کے نتیجے میں ہوتا ہے۔ اسی لیے ماہر نفسیات کسی نفسیاتی بیماری کا علاج ہپناٹزم کے ذریعے کرتے ہیں لاشعور میں جا کر اس واقعے کو ڈیلیٹ کر کے اسی لئے ہپناٹائز کرنے والا بہت ذمہ دار ہونا چاہئے ،کیونکہ ہر خوف کے پیچھے ماضی کا کوئی واقعہ چھپا ہوتا ہے۔
 
ہپناٹزم کی کیفیت سکون اور حد سے بڑھا ہوا تخیل ہوتا ہے۔یہ دن میں خواب دیکھنے جیسی کیفیت ہوتی ہے کیونکہ سبجیکٹ اس دوران سارا وقت جاگ رہا ہوتا ہے۔ لاشعور دراصل ہماری زندگی کا ریکارڈ کیپر ہے اور ہٹ دھرم بھی ہوتا ہے اور اللہ تعالیٰ نے ضمیر اس کو کنٹرول کرنے کے لئے بنایا ہے۔ اگر ضمیر نہ ہو تو لا شعور ہم سے برے کام بھی کروا سکتا ہے۔
 
image
 
ہپناٹزم ایک آرٹ اور سائنسی علم ہے اس آرٹ اور علم کو دوسرے علوم کی طرح ہر شخص سیکھ سکتا ہے لیکن دوسرے علوم کی طرح اسے دیکھنے یاد رکھنے اور استعمال کرنے کے لئے ایسے اصولوں کو مد نظر رکھنا ضروری ہوتا ہے جن کے بغیر ہپناٹسٹ کی اپنی شخصیت ادھوری رہ جاتی ہے۔
 
اس کے لئے مخصوص توجہ اور جسمانی اور روحانی صحت مندی کا حامل ہونا بہت ضروری ہوتا ہے چونکہ ہپناٹزم سے مراد یہ ہوتی ہے کہ اپنی بات کو دوسرے کے ذہن میں منتقل کرنا ہے اور اس بات پر عمل بھی کروانا ہے اس لئے ہپناٹسٹ کو اپنے دماغ کو پاک و صاف رکھنا ضروری ہوتا ہے۔
 
ہپناٹزم کی سب سے بڑی طاقت کی نشانی یہ ہوتی ہے کہ انسانی دکھ درد تکلیف کو فی الفور ختم کیا جائے مثلاً کسی شخص کو بڑا سخت درد ہو رہا ہے تو اس کو مسخر کر کے حکم دیا جائے کہ اب اس کا درد دور ہو گیا ہے۔ تو اس شخص کا درد جاتا رہے گا اور وہ اپنے آپ کو تندرست سمجھنے لگے گا۔ سائیکائٹرسٹ اسی تیکنیک کے ذریعے مریض کے لاشعور میں جا کر اس شخص کو حکم دیتے ہیں کہ تمھارا یہ مسئلہ حل ہو گیا اور مریض کا دماغ اس حکم کو بجا لاتا ہے ۔اس لئے ہپناٹسٹ کی شخصییت نیک ہونا لازمی ہے کیونکہ وہ دوسرے انسان کے دماغ کو قابو کر لیتا ہے اپنے حکم بجا لانے کے لئے۔
 
اس کو سیکھنے کے لئے پہلے ہمیں کچھ عرصہ مراقبہ کی مشقیں کرنی پڑیں گی پہلے اپنے دماغ کو مضبوط بنانا ہوگا اور پھر اپنے دماغ کی مقناطیسی طاقت کو بروئے کار لا کر اس کا استعمال کرنا ہوگا اور یہ مقناطیسی طاقت ہر کسی میں پائی جاتی ہے بس ریاضت کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس کا استعمال بہت مثبت ہونا چاہئے۔ انٹرنیٹ پر اسکی مشقیں باآسانی دستیاب ہیں۔
YOU MAY ALSO LIKE: