پیکا قانون آزادی صحافت کے خلاف سازش

پیکا قانون فیک نیوز کی آڑ میں ایک ہتھیار ہے۔عدالت، صحافتی تنظیموں، سول سوسائٹی اور تحریک انصاف کے علاوہ تمام سیاسی جماعتوں نے پیکا قانون پر سوالات اٹھائے ہیں۔ قانون میں فیک نیوز کی تشریح کئے بنا تنقید کرنے والوں کو انتقام کا نشانہ بنانے کی سازش کی جا رہی ہے۔پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ(پیکا) ترمیمی بل کے تحت کسی بھی صحافی یا شہری کو قانونی نوٹس کے بغیر گرفتارکرکے6ماہ تک قید کیا جاسکتا ہے ۔اس لئے یہ جاننا ضروری ہے کہ پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ2016 (پیکا) (PREVENTION OF ELECTRONIC CRIMES ACT 2016) کیا ہے ؟
1۔ کسی بھی شخص کے موبائل فون ، لیپ ٹاپ وغیر ہ تک بلا اجازت رسائی کی صورت میں 3ماہ قیدیا 50ہزارروپے جرمانہ یا دونوں سزائیں ہوسکتی ہیں۔
2۔ کسی بھی شخص کے ڈیٹا کو بغیر اجازت کاپی کرنے پر 6ماہ قید یا 1لاکھ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں ہوسکتی ہیں۔
3۔ کسی بھی شخص کے فون ، لیپ ٹاپ یا ڈیٹا کو نقصان پہنچانے صورت میں 2سال قید یا 5لاکھ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں ہو سکتی ہیں۔
4۔ اہم ڈیٹا ( جیسے ملکی سالمیت کے لئے ضروری معلومات کا ڈیٹا بیس ) تک بلااجازت رسائی کی صورت میں3سال قید یا 10لاکھ جرمانہ یا دونوں سزائیں ہوسکتی ہیں۔
5۔ اہم ڈیٹا بلا اجازت کا پی کرنے پر 5سال قید یا 50لاکھ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں ہوسکتی ہیں۔
6۔جرم ، اہم ڈیٹا کو نقصان پہنچانے پر 7سال قید یا 1کروڑروپے جرمانہ یا دونوں سزائیں ہوسکتی ہیں۔
7۔جرم : جرم اور نفرت انگیزکی تائیدوتشہیرپر7سال قیدیا 1کروڑجرمانہ یا دونوں سزائیں ہوسکتی ہیں۔
8۔ سائبر دہشت گردی ، کوئی بھی شخص جو اہم ڈیٹا کو نقصا ن پہنچائے یا پہنچانے کی دھمکی دے یا نفرت انگیزتقاریر پھیلائے ۔14سال قید یا 5کروڑ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں ہوسکتی ہیں۔
9۔ شرانگیر تقریریں ۔7سال قید یا جرمانہ یا دونوں سزائیں ہوسکتی ہیں۔
10۔ دہشت گردوں کی مالی معاونت یا منصوبہ بندی میں ساتھ دینا ،7سال قید یا جرمانہ یا دونوں سزائیں دی جاسکتی ہیں۔
11۔ الیکٹرونک جعل سازی پر 3سال قید یا اڑھا ئی لاکھ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں ہوسکتی ہیں۔
12۔ ایسے آلات جو غیرقانونی کا موں میں استعمال ہوں۔6ماہ سزا50ہزارروپے جرمانہ یا دونوں سزائیں ہوسکتی ہیں۔
14۔ کسی بھی شخص کی شناخت کو بلااجازت استعمال کرنے پر 3سال قید یا 50لاکھ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں ہوسکتی ہیں۔
15۔سم کارڈ کے بلااجازت اجراء پر3سال قید یا 5لاکھ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں ہوسکتی ہیں۔
16۔کیمونیکیشن کے آلات میں ردوبدل کرنے پر 3سال قید یا 10لاکھ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں ہوسکتی ہیں۔
17۔ بلااجازت نقب زنی (جیسے کیمونی کیشن وغیرہ میں ) پر 2سال قید یا 5لاکھ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں ہوسکتی ہیں۔
18۔کسی کی شہرت کے خلاف غلط معلومات پھیلانے پر 3سال قید یا 10لاکھ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں ہوسکتی ہیں۔
19۔ کسی کی تصویر یا ویڈیو پر عریاں تصاویر آویزان کرنے پر 5یا 7سال قید یا50لاکھ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں ہوسکتی ہیں۔
20۔بچوں کے ساتھ نازیبا حرکا ت کی تصاویر یا ویڈیو کو پھیلانا ، بنا نا یا کسی ضمن میں تشہیر کرنا ،7سال قید یا50لاکھ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں ہوسکتی ہیں۔
21۔ وائرس زدہ کوڈ لکھنے یا پھیلانے پر2سال قید یا 10لاکھ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں ہوسکتی ہیں۔
22۔آن لائن ہراساں کرنے ،بازاری یا ناشائستہ گفتگو کرنے پر 3سال قیدیا 10لاکھ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں ہوسکتی ہیں۔
23۔ اسپیمنگ کرنے پر پہلی دفعہ 50ہزارروپے جرمانہ اور اس کے بعد خلاف ورزی کرنے پر3ماہ قید 10لاکھ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں ہوسکتی ہیں۔
24۔ سپوفنگ پر 3سال قیدیا 5لاکھ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں ہوسکتی ہیں۔
قانون دانوں کے مطابق قانون کی دو قسمیں ہیں۔ ایک قسم قانونِ اصلی ہے جسے Substantive Law کہتے ہیں، دوسری قسم جسے قانونِ ضابطہ یعنی Procedural Law کہتے ہیں۔ قانونِ اصلی وہ ہے جو حقوق وفرائض کو طے کرتا ہے۔ دوسرا شعبہ وہ ہے جو ان حقوق وفرائض کے مطابق عملدرآمد کے راستے یا طریقے کو تجویز کرتا ہے۔ اسے Procedural Law کہا جاتا ہے۔
قانونِ اصلی پر عملدرآمد کے ضوابط کو جب مدون کیا گیا تو اس مجموعے کو پروسیجر کوڈ (قانونِ ضابطہ) کا نام دیا گیا۔ قانونِ اصلی کو اس کی روح کے مطابق اطلاق کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس مقصد کے حصول کیلئے اس کی روح کے مطابق ہی طریق کار بھی وضع کرنا ضروری ہوتا ہے تاکہ قانون پر عملدرآمد سے حقوق والوں کو اپنے حقوق مل سکیں یا پھر خلاف ورزی کرنے والوں کو سزاوار ٹھہرایا جا سکے۔ Substantive Law یا قانونِ اصل کے لئے جب تک ان کی روح کے مطابق طریقہ کار اختیار نہ کیا جائے تو مطلوبہ نتائج حاصل نہیں ہو سکتے کیونکہ پروسیجر کا قانون کی روح کے عین مطابق ہونا نہایت ضروری ہے۔

قانون کتنا ہی مکمل اور عمدہ کیوں نہ ہو، مگر اس سے براہِ راست فائدہ نہیں اٹھایا جا سکتا۔ جب تک اس پر عمل کرنے کیلئے ایک خاص عدالتی طریق کار (Procedure) اختیار نہ کیا جائے۔ ایسا کرنے سے نتیجہ کے طور پر قانون کے سارے تقاضے (مثلاً تیز رفتاری سے اور بروقت مظلوم کی داد رسی، ظالم کو سزا اور لوگوں کو ان کے بنیادی حقوق کی فراہمی وغیرہ) پورے ہو سکیں گے اور قانون پر عمل کا یہ طریق کار عدالتوں کے ذریعے اختیار کیا جاتا ہے اسی طریقِ کار (ضابطے) کے تحت عدالت مختلف مقدمات سنتی ہے اور پھر انصاف مہیا کرتی ہے۔

اس طریقِ کار کے قواعد وضوابط جتنے جامع اور موثر ہوں گے، عدالتی نظام بھی اتنا ہی جاندار اور مستحکم ہوگا اور اگر یہ طریقِ کار ناقص ہوگا تو عدالتی نظام بھی غیر فعال اور سست ہوگا، جس کے نتیجے میں انصاف کی فراہمی کی راہ میں رکاوٹیں حائل ہوں گی اور افراد معاشرہ انصاف سے محروم رہیں گے۔ لہٰذا اس طریقِ کار کو موثر اور جاندار ہونا چاہئے تاکہ انصاف کی جلد فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے۔
 

Ghulam Murtaza Bajwa
About the Author: Ghulam Murtaza Bajwa Read More Articles by Ghulam Murtaza Bajwa: 15 Articles with 11294 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.