کیا آپ کو بھی سیلفی لینے کی بیماری ہے؟ جانیے اس کے پیچھے چھپے وہ حقائق جو آپ نہیں جانتے

image
 
قدیم یونانی روایت کے مطابق ایک narcissist نرگس نامی خوبرو لڑکا پانی میں اپنی شبیہہ دیکھ کر خود پسندی کے جنون میں مبتلا ہو گیا تھا۔ وہ ایسے شخص کی تلاش میں تھا جس سے وہ محبت کرے۔ ایکو نامی ایک حسینہ کو مسترد کرنے کے بعد اس نے ایک جھیل میں اپنے عکس کو دیکھا اور وہ اپنی ہی محبت میں گرفتار ہو گیا. اپنا عکس جھیل میں پرستائش نظروں سے دیکھتے دیکھتے وہ اپنے ہی عکس کے سحر میں گم ہو کر جھیل میں ڈوب گیا۔ اسی جگہ جہاں وہ ڈوبا تھا ایک پھول نمودار ہوا اور اس پھول کو نارسسٹ سمجھا گیا، اردو میں بھی اسے نرگس کا پھول کہا جاتا ہے جو یقینا نارسسٹ سے نرگس میں تبدیل ہو ا ہو گا۔
 
یہ افسانہ نرگسیت کے بنیادی خیال یا narcism کی وضاحت کرتا ہے۔ انتہائی خود پرستی جو بعض اوقات نقصان دہ ثابت ہو۔ لیکن یہ صرف ایک شخصیت کی قسم نہیں ہے یہ دراصل خصائص کا ایک مجموعہ ہے۔ نرگسیت کی نفسیاتی تعریف ایک عظیم الشان ذاتی تصویر ہے۔ امریکی نفسیاتی ایسوسی ایشن اپنے ایڈیشن میں نرگسیت پسند شخصیت کو ایک نفسیاتی بیماری کا نام دیتی ہے۔ نارسسٹ گمان کرتے ہیں کہ وہ دوسروں کے مقابلے میں بہت زیادہ شانداراور بے عیب ہیں اس کو دوسرے معنوں میں آپ superiority complex بھی کہہ سکتے ہیں- یہ اپنے آپ کو دوسرے لوگوں سے زیادہ ہوشیار اور اہم سمجھتے ہیں ان کا خیال ہوتا ہے کہ وہ خصوصی سلوک کے مستحق ہیں۔ ماہر نفسیات نرگسیت کی دو قسمیں بیان کرتے ہیں:
 
 ایک خود کوعظیم الشان سمجھنا یا superiority complex اور دوسرا کمزور نرگسیت یا inferiority complex ۔
 
image
 
پہلی قسم عظیم نرگسیت سب سے زیادہ عام قسم ہے۔ ان افراد میں غلبہ اور توجہ طلبی جیسی خصوصیات پائی جاتی ہیں. لیڈر ٹائپ لوگ جیسے سیاستدان یا مشہور شخصیات عموماً ان عادات کے مالک ہوتے ہیں ۔
 
 ضروری نہیں کہ ہر اقتدار والا اور اعلیٰ منصب پر فائض شخص نرگسیت پسند ہو، بہت سے لوگ مثبت خصوصیات بھی رکھتے ہیں جس کے مطابق ان کا مقصد لوگوں کی زندگیوں کو بہتر بنانا ہوتا ہے۔ جبکہ نرگسیت پسند افراد طاقت اور توجہ کی تلاش میں ہوتے ہیں۔ دوسری قسم کمزور نرگسیت ہے یہ افراد خاموش اور اپنے آپ کو غیر محفوظ سمجھتے ہیں۔ ان میں حقدار ہونے کا شدید احساس تو ہوتا ہے لیکن آسانی سے انھیں دبایا جا سکتا ہے کیونکہ یہ اپنے complex کے باعث دوسروں سے اپنے آپ کو کم تر سجھتے ہیں۔
 
دونوں صورتوں میں نرگسیت تاریک پہلو رکھتی ہے۔ narcissist خود غرضی سے کام لیتے ہیں اس لیے خود پرست رہنما خطرناک یا غیر اخلاقی فیصلے کر سکتا ہے اور بحیثیت پارٹنر وہ بے ایمان اور بے وفا ہو سکتا ہے۔ جب ان کے نظریہ کو چیلنج کیا جاتا ہے تو وہ ناراض اور جارحانہ ہو سکتا ہے.
 
اس میں مبتلا افراد کو اپنے بارے میں سب کچھ اچھا لگتا ہے، وہ اپنے آس پاس کے لوگوں کو نظرانداز کر رہا ہوتا ہے۔ نوجوان لوگ اور بالخصوص بچے بہت خود پسند ہوتے ہیں۔ آج کے دور میں یہ صفت عام ہوتی جا رہی ہے۔
 
image
 
narcissist لوگوں کی زندگیوں پر قبضہ کرتے ہیں اور مسائل پیدا کرتے ہیں۔ یہ اپنے شریک حیات یا بچوں کا خیال رکھنے کے بجائے ان سے اپنے لئے صرف توجہ یا تعریف کے طلبگار ہوتے ہیں۔
 
نرگسیت کا سبب کیا ہوتا ہے؟ مطالعات میں یہ ایک موروثی بیماری تصور کی گئی ہے ،اگرچہ ہم اس کو مکمل طور پر درست نہیں مان سکتے۔ ماحول کا بھی اس میں عمل دخل ہوتا ہے۔ والدین کا اپنے بچے کو بے جا لاڈ پیار عظیم نرگسیت کا باعث بنتا ہے۔ اور سخت کنٹرول کرنے والے والدین اپنے بچوں میں کمزور نرگسیت کی وجہ بنتے ہیں۔ ثقافتوں میں تبدیلی آرہی ہے۔ امریکہ میں مثال کے طور پر نرگسیت 1970 کی دہائی سے بڑھ رہی ہے، جب خود اعتمادی کی تحریک شروع ہوئی تو مادیت پرستی میں اضافہ ہوا۔
 
ابھی حال ہی میں سوشل میڈیا نے خود کو فروغ دینے کے لئیے خود پسندی کو کئی گنا بڑھا دیا ہے، اگرچہ اس بات کا کوئی واضح ثبوت نہیں ہے کہ سوشل میڈیا نرگسیت کا سبب بنتا ہے۔ ہاں یہ نرگسیت پسندوں کو سماجی حیثیت اور توجہ حاصل کرنے کا ذریعہ فراہم کرتا ہے۔ تو کیا نرگسیت پسند اپنی منفی خصوصیات کو بہتر بنا سکتے ہیں؟
 
جی ہاں! سائیکائٹرسٹ کی مدد سے سائیکو تھراپی کی مشق ان کے لیئے مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔
آجکل بیشتر لیڈران اس شخصیتی نقص میں مبتلا نظر آتے ہیں۔ اس لئے لیڈر کی آنکھ بند کر کے تقلید کرنے کے بجائے اپنی سمجھ کے مطابق فیصلے کریں ۔ آج کل سیلفی کی بیماری نے لوگوں کو اتنا خود پسند بنا دیا ہے کہ اگر وہ کسی تقریب میں بھی ہوں تو بس سارا وقت توجہ اپنے اوپر مرکوذ رکھتے ہیں تقریب کو اور اس میں موجود لوگوں کو انجوائے کرنے کے بجائے پرفیکٹ سیلفی کی جستجو میں ہوتے ہیں تاکہ سوشل میڈیا پر اپنی تصویر پر داد حاصل کر سکیں- یہ نارسزم کی بدترین شکل ہے جس نے شاید narcissist کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ بالآخر آپ کو یہ عادت اکیلا کردے گی کیونکہ کوئی بھی اس قسم کی خصوصیات رکھنے والے شخص سے مراسم نہیں رکھنا چاہتا، اپنے آپ کو پہچاننا ضروری ہوتا ہے ۔ بہتر ہے کہ ہم اپنی شخصیت کا جائزہ لیں تاکہ ہم معاشرے میں دوسروں کے لئے مسائل پیدا کرنے کے بجائے ان کے لئے فائدہ مند ثابت ہوں۔
YOU MAY ALSO LIKE: