مہنگائی ، غربت میں اضافہ


وطن عزیز پاکستان کے عوام 75سال سے مہنگائی ، بے روزگاری اور کرپشن کے خاتمے کا راگ سنانے والوں کے دھوکہ میں آکر سر دھنتے اپنے ووٹ سے مختلف جماعتوں کے ناموں سے برسراقتدار آنے والے اشرافیہ کو اپنا نجات دہندہ سمجھتے رہے ہیں ، دولت اور طاقت کے زور پر عوام کے یہ خادم ہر بار اُنہیں نئی کہانیاں سنا کر اقتدار کے مزے اور اپنی دولت میں اضافہ کرتے چلے آئے ہیں ، کبھی کوئی ایک سو بیس دن سے زائد دھرنا اور احتجاج عوام کے لیے کرنے کا دعویدار بن کر آیا اور کبھی مہنگائی کے خلاف لانگ مارچ کر کے برسر اقتدار آنے والوں نے عوام سے ایک وقت کی روٹی اور زندگی کی سانسیں کم کرنے کا بندوبست کیا ، دعوی سب کا یہ ہی رہا کہ گزشتہ حکمرانوں نے غلط پالیسیاں بنائیں جس کا خمیازہ بھگت رہے ہیں ، دیکھا جائے تو 1985کی غیر جماعتی انتخابات کے نتیجہ میں پارلیمنٹ کا حصہ بننے والوں کی اکثریت آج بھی مختلف جماعتوں میں موجود ہے جو آج خودزندہ نہیں انکی اولادیں عوامی سیاست کے نام پر عوام پر مہنگائی کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں یہ عوامی لوگ کروڑوں روپے خرچ کر کے پارلیمنٹ کا حصہ بنتے ہیں اور پھر عوام سے ملکی خزانہ خالی کہہ کرمہنگائی میں پہلے سے کئی گنا اضافہ کر کے، مشکل فیصلے کہہ کرعوام سے مزید قربانی مانگتے ہیں جب کہ ِانھوں نے اپنی تعیشات کو نہیں چھوڑا ، عمران خان کی حکومت کو مہنگائی ،بے روزگاری ، اور معیشت کی تباہی کا کہنے والوں نے آتے ہی عوام کوکوئی ریلیف دینے کی بجائے ملکی تاریخ کی سب سے زیادہ مہنگائی کر دی ، پٹرول ، بجلی ،گھی اور دیگر ضروریات زندگی کو عوام کی پہنچ سے کوسوں دور کر دیا ہے ، پاکستانی حکمرانوں نے اپنی تعیشات کو تو کم نہیں کیا جس سے یقینا اربوں کی بچت ہو سکتی ہے ، لاکھوں کا ماہانہ پٹرول ، مفت بجلی کی فراہمی ، عالی شان بنگلے ، سینکڑوں ملازمین کی فوج اور ساتھ میں سیکورٹی پر اُٹھنے والے اخراجات اس کے علاوہ لاکھوں ماہانہ تنخواہ اور الاؤنس ،جبکہ غریب عوام تو پچاس بجلی کے یونٹ پرہونے والا اضافہ بھی دے اور ضروریات زندگی کی اشیاء پر ٹیکس بھی ادا کرے اور ساتھ یہ بھی سنے کہ عوام ٹیکس نہیں دیتے کیا ظلم ہے ؟ جو تھمنے کا نام نہیں لے رہا ، کوئی نیا پاکستان بنانے کا دعوی کر کے ساڑھے تین سال میں عوام سے دو وقت کی روٹی چھین لے گیا اور کسی نے آئین کے تحت عدم اعتماد منظور کر کے ایک وقت کی روٹی کا حصول بھی ناممکن کردیا ، گزشتہ روز پٹرول کی فی لٹر قیمت 209 روپے 86ا پیسے جبکہ ڈیزل کی قیمت 204 روپے 15 پیسے کردی گئی ،اسی طرح لائٹ ڈیزل آئل کی قیمت بڑھا کر 178 روپے فی لٹر جبکہ مٹی کے تیل کی قیمت بڑھا کر 181 روپے 94 پیسے کردی گئی،وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کہتے ہیں کہ پچھلی حکومت کے معاہدے کے مطابق پٹرول دو ماہ پہلے ہی 30 روپے مہنگا ہوجانا چاہیے تھا،وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ اگر پٹرول کی قیمت نہ بڑھاتے تو روپیہ مزید گرتا اور مزید مہنگائی آتی، سانچ کے قارئین کرام ! جانتے ہیں کہ ڈالر ڈبل سنچری مکمل کر چکا ہے اور وزیر خزانہ ہمیں بتا رہے ہیں کہ ابھی روپیہ کی قدر مزید گرنی تھی جبکہ ایک ہفتے میں 60روپے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھائی جا چکی ہیں ، بجلی کی قیمتوں سے متعلق مفتاح اسماعیل نے کہا کہ جون کے مہینے میں بجلی کی قیمتیں بڑھنے کا کوئی امکان نہیں، جبکہ 2جون کو نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے صارفین کو بجلی کا بڑا جھٹکا لگا تے ہوئے، یکم جولائی سے بجلی اوسطاً 7روپے91 پیسے فی یونٹ مہنگی کرنے کا فیصلہ جاری کردیاہے ،یہ اضافہ بجلی کے بنیادی ٹیرف میں کیا گیا ہے جو 16روپے 91پیسے سے بڑھ کر 24 روپے 82 پیسے فی یونٹ ہوجائے گا،نیپرا فیصلے کا اطلاق وزارت توانائی سے منظوری کے بعد ہو گا تاہم ایک ماہ تک وزارت توانائی نے جواب نہ دیا تو نیپرا کا فیصلہ از خود لاگو ہو جائے گا،نیپرا کا کہنا ہے کہ اضافے سے قبل نیپرا کا تعین کردہ اوسط ٹیرف 16.91 روپے تھا، بجلی کے ٹیرف بڑھنے کی بنیادی وجہ روپے کی قدر میں کمی ہے ،اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ بجلی کا نیشنل اوسط ٹیرف 24.82 روپے فی یونٹ تعین کیا ہے، ٹیرف بڑھانے کی وجہ کپیسٹی لاگت، عالمی مارکیٹ میں ایندھن کی قیمت بڑھنا ہے۔نیپرا کا کہنا ہے کہ توانائی کی خریداری کی قیمت 1152 ارب روپے متوقع ہے، کپیسٹی لاگت بشمول این ٹی ڈی سی اور ایچ وی ڈی سی 1366 ارب روپے تخمینہ ہے۔وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ ہمیں شارٹ ٹرم پر مہنگی ایل این جی خریدنا پڑ رہی ہے، کوئلے کی قیمتیں ایل این جی سے بھی زیادہ ہوگئی ہیں۔ کوئلے سے بننے والی بجلی پر فیول لاگت 30 روپے آ رہی ہے ،ان کا کہنا تھا کہ ایک ڈیڑھ ماہ مشکل گزریں گے، پھر آسانی ہوگی، وزیراعظم کے سامنے توانائی بچانے کی سفارشات رکھیں گے ،مفتاح اسماعیل نے بتایا کہ حکومت جانے سے 3 روز قبل تحریک انصاف کی حکومت نے روس کو خط لکھا تھا، جس خط کا آج تک جواب نہیں آیا،وزیر خزانہ نے کہا کہ اگر روس 30 فیصد سستی گندم اور تیل دے گا تو لے لیں گے، ہم روس سے گندم خریدنے کے لیے بات کر رہے ہیں،پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین وسابق وزیر اعظم عمران خان نے جمعہ سے مہنگائی کے خلاف احتجاج کا اعلان کیا ہے ، دوماہ پہلے اپنی حکومت کے خاتمے کے بعد سے عمران خان مسلسل احتجاج کے لیے سڑکوں پر ہیں ، مہنگائی ، بے روزگاری ، کرپشن کو لے کر 2014میں ایک سوبیس دن سے زائد دھرنا دے چکے پھر ساڑھے تین سال کی اپنی حکومت کے دور میں عوام کو کوئی ریلیف دینے کی بجائے آئے روز کئی کئی بار ٹی وی پر عوام کو سابقہ حکمرانوں کی کرپشن کے قصے سناتے رہے ، لیکن کیس اور گرفتاریوں کے باوجود کرپشن کسی پرثابت نہ کرواسکے ،امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ بجلی، گھی، آٹا اور چینی سب کچھ مہنگا کرکے عام آدمی سے زندہ رہنے کا حق چھینا جارہا ہے،انہوں نے کہا کہ خاموش نہیں رہیں گے، جماعت اسلامی 11 جون سے عوامی تحریک کا آغاز کرے گی، کیا احتجاج ، دھرنوں ، لانگ مارچ سے عوام کی مشکلات کم ہو سکیں گی ، مستقبل قریب میں ایسا ہوتا نظر نہیں آتا٭


 

Muhammad Mazhar Rasheed
About the Author: Muhammad Mazhar Rasheed Read More Articles by Muhammad Mazhar Rasheed: 87 Articles with 60372 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.