دنیا کی ترقی میں چین کی بڑھتی ہوئی شراکت

کھلا پن چین کی ایک بنیادی پالیسی ہے اور ساتھ ہی ساتھ عصر حاضر میں چین کی پہچان بھی ہے۔ 1978 میں اصلاحات اور کھلے پن کی پالیسی کے آغاز کے بعد، چین نے اقتصادی عالمگیریت کے ذریعے سامنے آنے والے مواقع کا پوری طرح سے ادراک کیا ہے اور کھلے پن کو مسلسل بڑھایا ہے، جس سے باقی دنیا کے ساتھ چین کے تعلقات میں ایک تاریخی تبدیلی آئی ہے۔انہی بنیادوں پر گزشتہ 10 سالوں کے دوران، چین نے اعلیٰ معیار کی کھلی معیشت کے لیے ایک نیا نظام تشکیل دیا ہے۔ملک نے اعلیٰ ٹیکنالوجی، اعلیٰ معیار اور اعلیٰ ویلیو ایڈڈ مصنوعات کی برآمدات میں تیزی سے اضافہ دیکھا ہے۔اسی عرصے کے دوران چین کی جانب سے اعلیٰ معیاری کھلی معیشت کے لیے نئے نظام کی تعمیر میں تیزی لائی گئی ہے۔ 2013 سے، ملک نے 21 پائلٹ فری ٹریڈ زونز قائم کیے ہیں جہاں قومی سطح پر فروغ پانے والی ادارہ جاتی اصلاحات کے تحت جدت کا زبردست مشاہدہ کیا گیا ہے۔

انہی کوششوں کے ثمرات ہیں کہ چین 2020 میں، ورلڈ بینک کے کاروبار میں آسانی کے انڈیکس میں 190 معیشتوں میں 31 ویں نمبر پر تھا، جبکہ 2013 میں چین 96 ویں نمبر پر موجود تھا ، یوں چین نمایاں پیش رفت سے دنیا کی تیزی سے ترقی کرنے والی معیشتوں میں سے ایک بن چکا ہے۔ گزشتہ 10 سالوں کے دوران، چین نے اپنی اقتصادی ترقی کے معیار میں مسلسل بہتری کو دیکھتے ہوئے، کھلے پن کے ذریعے اصلاحات، ترقی اور اختراع کو فروغ دیا ہے۔ اعلیٰ سطح کے کھلے پن کے ذریعے سپلائی سائیڈ ساختی اصلاحات کو آگے بڑھاتے ہوئے درآمدات کو بہتر بنایا گیا ہے اور ملکی اور غیر ملکی اختراعی عوامل سے فائدہ اٹھا کر ملکی سپلائی کے معیار میں بہتری سے چین ، عالمی منڈی کو اعلیٰ معیار کی مصنوعات اور خدمات فراہم کر رہا ہے اور ملکی اور بین الاقوامی معاشی گردش دونوں کو فروغ دے رہا ہے۔

یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ گزشتہ 10 سالوں میں، چین نے سودمند تعاون پر عمل کیا ہے اور عالمگیریت مخالف کوششوں کے باوجود ایک کھلی عالمی معیشت کی تعمیر کے لیے غیر متزلزل کوششیں کی ہیں۔ غیر مستحکم عالمی بحالی، بڑھتی ہوئی ڈی گلوبلائزیشن، نیز گہری تبدیلیوں اور ایک صدی کی ان دیکھی وبائی صورتحال کا سامنا کرتے ہوئے، چین نے غیر ملکی تجارت اور غیر ملکی سرمایہ کاری کو مستحکم کرنے اور غیر ملکی سرمایہ کاری کے انتظامی نظام کو بہتر بنانے کے لیے نمایاں کام کیا ہے۔چین نے اپنی معیشت کی صحت مند ترقی پر زور دیتے ہوئے عالمی بحالی کا اعتماد بھی بڑھایا ہے۔ عالمی اقتصادی ترقی میں چین کا شیئر سالوں سے 30 فیصد سے زائد چلا آ رہا ہے، چین اپنی برآمدی قیمتوں میں معمولی اضافے کے ساتھ عالمی افراط زر کو بھی کم کر رہا ہے، جو عالمی معاشی بحالی میں ایک اہم قوت ہے۔ چین وسیع مشاورت، مشترکہ شراکت اور مشترکہ فوائد کے اصول پر عمل پیرا ہے اور بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کے اعلیٰ معیار کی ترقی کو فروغ دے رہا ہے، جس سے نہ صرف شریک ممالک کو فائدہ پہنچ رہا ہے بلکہ ان ممالک کے عوام کی فلاح و بہبود میں بھی نمایاں بہتری آئی ہے۔

چین نے مزید مساوی، پائیدار اور محفوظ ترقی کے حوالے سے بین الاقوامی امنگوں کا ادرا ک کرتے ہوئے، بنی نوع انسان کے ہم نصیب سماج کی تعمیر کے لیے گلوبل ڈویلپمنٹ انیشیٹو اور گلوبل سیکیورٹی انیشیٹو پیش کیے ہیں جنہیں 100 سے زائد ممالک نے گرمجوشی سے سراہا اور مثبت ردعمل ظاہر کیا ہے۔ گزشتہ 10 سالوں میں چین کی ترقی نے بھرپور طریقے سے ظاہر کیا ہے کہ چین کے کھلے پن کے دروازے بند نہیں ہوں گے بلکہ دنیا کے لیے مزید وسیع ہوں گے۔ مستقبل کو مد نظر رکھتے ہوئے، چین اپنی بڑی مارکیٹ سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اعلیٰ سطح کے کھلے پن کے ساتھ معیاری ترقی کو آگے بڑھائے گا ، عالمی تجارت اور سرمایہ کاری کے فروغ سے عالمی معیشت پر لوگوں کے اعتماد کو مستحکم کرے گا جو نہ صرف چینی عوام بلکہ باقی دنیا کے عوام کے بھی بہترین مفاد میں ہے۔
 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1117 Articles with 418286 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More