|
|
تم بڑے ہو کر کیا بنو گی اکثر اسکول میں یا ملنے جلنے
والوں میں یہ سوال بچوں سے پوچھا جاتا ہے اور اس کے جواب میں کوئی ڈاکٹر
کوئی انجینئير اور کوئی ٹیچر بننے کا کہتا ہے مگر جینیسن سے جب بھی یہ سوال
کیا گیا اس کا کہنا تھا کہ وہ بڑے ہو کر ماں بننا چاہتی ہے۔ |
|
یہ خواہش اس کے دل میں اس حد تک پختہ ہو گئی تھی کہ
مغربی معاشرے میں رہنے کے باوجود کم عمری میں ہی شادی کر کے 19 سال کی عمر
میں وہ پہلی بار ماں بن گئی مگر بدقسمتی سے اس کی یہ شادی دو سال بعد ہی
ختم ہو گئی اور وہ اپنے بچے کے ساتھ تنہا رہ گئی- |
|
ان حالات میں اس نے اپنے اس بچے کو ہی سب کچھ سمجھ کر اپنے آپ کو اس کی
پرورش کے لیے مختص کر دیا اور دوسری شادی کے بارے میں نہ سوچا مگر اسی
دوران اس کی ملاقات کلنٹ نامی شخص سے ہوئی اور اس نے اس سے شادی کا فیصلہ
کر لیا کیونکہ اس کو لگا کلنٹ اس کے بچے کے لیے ایک اچھا باپ ثابت ہوگا- |
|
شادی کے بعد اولاد کی خواہش |
کلنٹ سے بعد جینیسن کے دل میں ایک بار پھر ماں بننے کی خواہش پیدا ہوئی مگر
یہ خواہش اس بار آسان نہیں تھی۔ کچھ میڈیکل مسائل کے سبب جینیسن کے لیے اس
بار ماں بننا آسان نہ تھا- ایک طویل انتظار اور علاج کے بعد جب جینیسن کو
ماں بننے کی خوشخبری ملی تو یہ پل اس کی زندگی کا خوشگوار ترین پل تھا مگر
حمل کے ساتویں ہفتے ہی اس پر یہ انکشاف ہوا کہ سب کچھ ٹھیک نہیں ہے مگر اس
کی دعاؤں نے معجزہ کیا اور اس کا بچہ اس مشکل وقت سے بچ گیا- |
|
|
|
نارمل ڈلیوری کے بجائے
آپریشن |
آخری وقت میں ڈاکٹر سے جینیسن کو یہ بتایا کہ ان کے بچے
کی پوزیشن درست نہیں ہے اس وجہ سے اس کی نارمل ڈلیوری ممکن نہیں ہے لہٰذا
ان کو آپریشن کرنا پڑے گا- جینیسن نے اپنے بچے کی زندگی کے لیے اس کو بھی
قبول کر لیا اور پھر آپریشن کی تاریخ آن پہنچی- |
|
خاموش پیدائش |
آپریشن کے دوران جینیسن بہت پرجوش اور پر امید تھی اپنے
بچے کو گود میں لینے کے لیے منتظر تھی ڈاکٹر بھی بہت پر امید تھے مگر آخری
وقت میں یک دم آپریشن تھیٹر میں مکمل خاموشی چھا گئی- |
|
اس خاموشی نے جینیسن کو پریشان کر دیا ڈاکٹرز نے اس کے
سامنے ایک پردہ تان دیا کہ ماں اس منظر کو نہ دیکھ سکے اس وقت میں ان کو
بتایا گیا کہ ان کا بچہ پیدا ہوتے ہوئے بالکل خاموش تھا- مگر کچھ وقت کے
بعد ہی جینیسن کو ڈاکٹروں نے بتایا کہ ان کا بچہ نارمل نہیں ہے۔ دس لاکھ
بچوں میں سے ایک بچہ ایسا ہوتا ہے جس کے دونوں ہاتھوں کی انگلیاں بنی ہوئی
نہیں ہیں اور اس کی دائیں ٹانگ بھی کسی خرابی کا شکار ہے- |
|
بچے کو چند پل گود میں
لینے کی خواہش |
ایسے وقت میں جب کہ بچے کو فوری طور پر نرسری شفٹ کرنا
تھا ایسے وقت میں جینیسن نے اس بچے کو صرف چند لمحوں کے لیے چھونے کی
درخواست کی جس کو قبول کر لیا گیا اور اس بچے کو ماں کی گود سے لے کر نرسری
شفٹ کر دیا گیا- |
|
|
|
ہیریسن کی
بہادری |
حمل کے وقت سے لے کر اب تک پیدا ہونے والا یہ
بچہ جس کو ہیریسن کا نام دیا گیا بہت بہادر ثابت ہوا اور تمام تر مسائل کے
باوجود ہیریسن ان سب کا نہ صرف مقابلہ کرتا رہا بلکہ ان سے جیتتا رہا تو
جینیسن کو یہ یقین تھا کہ اس بار بھی ہیریسن اس مشکل وقت سے نکل آئے گا- |
|
ہیریسن کی
پرورش اور ماں کو سبق |
ہیریسن چونکہ ایک ایب نارمل بچہ تھا مگر جینیسن
کا یہ ماننا تھا کہ اس کی محبتوں کو اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ اس کے
بچے میں کوئی کمی ہے بلکہ اپنے اس بچے سے انہوں نے یہ سبق سیکھا کہ ایسے
بچے غیر مشروط محبت کے مستحق ہوتے ہیں- |
|
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایسے بچوں کی پرورش
والدین کے لیے ایک چیلنج کی طرح ہوتی ہے اور اگر قدرت آپ کو ایسے کسی چیلنج
کے لیے منتخب کرتا ہے تو آپ کے اندر اتنی لچک بھی پیدا کر دیتی ہے کہ آپ اس
کا مقابلہ کر سکیں تاکہ اپنی منزل تک پہنچ سکیں- |