جمعہ نامہ: امتحاں ہے ترے ایثار کا، خودداری کا

قرآن حکیم میں غزوۂ احزاب کے حالات اس طرح بیان کیے گئے ہیں کہ :’’اے لوگو، جو ایمان لائے ہو، یاد کرو اللہ کے احسان کو جو اُس نے تم پر کیا ۔ جب لشکر تم پر چڑھ آئے تو ہم نے اُن پر ایک سخت آندھی بھیج دی اور ایسی فوجیں روانہ کیں جو تم کو نظر نہ آتی تھیں۔ اللہ وہ سب کچھ دیکھ رہا تھا جو تم لوگ اس وقت کر رہے تھے ‘‘۔ یعنی اللہ تبارک تعالیٰ اہل ایمان کے ظاہری اعمال اور قلبی کیفیت پر نظر رکھے ہوئے تھا۔ جنگ احزاب میں سارےعرب قبائل نے متحد ہوکر علی الاعلان اسلام کا نام و نشان مٹانے کے لیے مدینہ کی جانب پیش قدمی کی تھی ۔ وہ مسلمانوں کو صفحۂ ہستی سے مٹا دینا چاہتے تھے ۔سارے اہل یمان چونکہ ایک شہر میں آباد تھےاس لیے ان کے وجود کو سب سے بڑا خطرہ اس وقت تھا ۔نسل کشی کے تعلق سے امریکی رپورٹ کے بعد مایوس ہونے والے مسلمان بھول جاتے ہیں کہ فی الحال دنیا بھرمیں 57 مسلم اکثریتی ممالک موجودہیں اور بقول علامہ اقبال؎
تُو نہ مِٹ جائے گا ایران کے مِٹ جانے سے
نشّۂ مے کو تعلّق نہیں پیمانے سے
ہے عیاں یورشِ تاتار کے افسانے سے
پاسباں مِل گئے کعبے کو صنَم خانے سے

عالمی سطح پرآبادی کے لحاظ سے عیسائیوں کے بعد مسلمان دوسرے نمبر پر ہیں لیکن ان کے اضافہ کی شرح عالمی اوسط(32%)کے مقابلے (70%) پر ہے۔ اس طرح 2060 تک مسلمان دنیا کی سب سے بڑی قوم ہوگی ۔ملت کی خصوصیت یہ بھی ہے کہ جہاں2015میں غیر مسلمین کی اوسط عمر 32سال تھی وہیں مسلمانوں کی24 برس تھی یعنی اس میں جوانوں کی تعداد زیادہ ہے۔ ان اعدادو شمار سے قطع نظر جب ہم جیسے کمزور ایمان والے مسلمان سنگین آزمائشی حالات سے دوچار ہوتے ہیں تو ان کی کیفیت قرآن حکیم میں اس طرح بیان ہوئی ہے کہ :’’جب وہ اُوپر سے اور نیچے سے تم پر چڑھ آئے، جب خوف کے مارے آنکھیں پتھرا گئیں، کلیجے منہ کو آ گئے، اور تم لوگ اللہ کے بارے میں طرح طرح کے گمان کرنے لگے ۔ اُس وقت ایمان لانے والے خوب آزمائے گئے اور بُری طرح ہلا مارے گئے‘‘۔ احزاب کے وقت نفاق ظاہر ہوگیا اورمنافقین کہنے لگے : "اے یثرب کے لوگو، تمہارے لیے اب ٹھیرنے کا کوئی موقع نہیں ہے، پلٹ چلو"۔ یہاں پلٹنا میدان جنگ اور دین اسلام دونوں پر محیط ہے۔

اس صورتحال میں اللہ تبارک و تعالیٰ اپنےپیارے نبیؐ کو حکم دیتا ہے کہ :’’ ان سے کہو، اگر تم موت یا قتل سے بھاگو تو یہ بھاگنا تمہارے لیے کچھ بھی نفع بخش نہ ہو گا۔ اس کے بعد زندگی کے مزے لوٹنے کا تھوڑا ہی موقع تمہیں مل سکے گا۔ اِن سے کہو، کون ہے جو تمہیں اللہ سے بچا سکتا ہو اگر وہ تمہیں نقصان پہنچانا چاہے؟ اور کون اس کی رحمت کو روک سکتا ہے اگر وہ تم پر مہربانی کرنا چاہے؟ اللہ کے مقابلے میں تو یہ لوگ کوئی حامی و مدد گار نہیں پا سکتے ہیں ‘‘۔اللہ تبارک و تعالیٰ کی مددو نصرت سے مایوس ہوکر اِ دھر اُدھر دیکھنے والوں کے لیے اس آیت میں عبرت کا سامان ہے۔ آگے منافقین کی جوکیفیت بیان کی گئی ہے وہ ہماری حالت سے بہت حد تک مشابہ ہے۔ایسے میں ارشادِ ربانی ہے:’’در حقیقت تم لوگوں کے لیے اللہ کے رسولؐ میں ایک بہترین نمونہ ہے، ہر اُس شخص کے لیے جو اللہ اور یوم آخر کا امیدوار ہو اور کثرت سے اللہ کو یاد کرے‘‘۔

میلادالنبی ﷺ کی تقریبات میں اس آیت کی مدد سے سیرت محمد ﷺ کا پیغام عوام و خواص تک پہنچایا جاتا ہے۔ ایسے میں یہ بتانا بھی ضروری ہے کہ نبی کریم ﷺ نے مشکل ترین حالات کا مقابلہ کیسے کیا؟ ان سے نمٹنے کے لیے یہودی قبائل سے معاہدہ کیاگیا مگر جب انہوں نے وعدہ خلافی کی تودشمنان اسلام میں پھوٹ ڈال کر ان کو کمزور کردیا گیا۔ حضرت سلمان فارسیؓ کی پیش کردہ خندق والی تجویز کو قبول کرکے عملی جامہ پہنایا ۔ مومنین کے شانہ بشانہ پیٹ پر پتھر باندھ کرخندق کی کھدائی میں شمولیت اختیار کی اور دوران جنگ ایک چٹان کو پاش پاش کرکے یمن و کسریٰ پر فتحمندی کی بشارت دی ۔ جنگ کے خاتمہ پر فرمایا :”اب ہم ان پر حملہ آور ہوں گے، وہ ہم پر چڑھائی نہیں کرسکیں گے ہم ہی ان پر حملہ کے لیے چلیں گے۔“ ان سنگین حالات میں سچے مومنوں کا یہ حال تھا کہ:’’ جب انہوں نے حملہ آور لشکروں کو دیکھا تو پکار اٹھے کہ "یہ وہی چیز ہے جس کا اللہ اور اس کے رسول نے ہم سے وعدہ کیا تھا، اللہ اور اُس کے رسولؐ کی بات بالکل سچّی تھی۔" اِس واقعہ نے اُن کے ایمان اور ان کی سپردگی کو اور زیادہ بڑھا دیا ‘‘۔ یعنی مشکل حالات سچے اہل ایمان کی ہمت شکنی نہیں کرتے بلکہ حوصلہ افزائی کرتے ہیں ۔ علامہ اقبال کے بقول ؎
ہے جو ہنگامہ بپا یورشِ بلغاری کا غافلوں کے لیے پیغام ہے بیداری کا
تُو سمجھتا ہے یہ ساماں ہے دل آزاری کا امتحاں ہے ترے ایثار کا، خودداری کا
 

Salim
About the Author: Salim Read More Articles by Salim: 2049 Articles with 1239375 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.