سی پیک سے بانس کی صنعت کو ترقی

تحریر۔۔۔سید کمال حسین شاہ
بی آر آئی (بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو) ایک خطہ ایک شاہراہ منصوبہ اس صدی کا اہم منصوب اور کی تقدیر بدل دے گا، سی پیک اس کا اہم منصوبہ ہے.سی پیک ترقیاتی منصوبہ جو نہ صرف چین پاکستان بلکہ پورے خطے کیلئے ترقی اور خوشحالی کا بنیاد کا ضامن ہے،پاکستان چین صنعتی تعاون سے پاکستان کو خطے میں پیداواری مرکز بنا دے گا۔سی پیک کا دوسرا مرحلہ پاکستان میں صنعتی تعاون اور زراعت کے فروغ کے زیادہ وسیع تر اور نمایاں اثرات مرتب ہوں گے روزگار میں اضافہ ھو گا۔صنعتی زونز کے قیام سے مقامی صنعت کاروں کیلئے سرمایہ کاری کے بے شمار مواقع اور چینی صنعتوں کی پاکستان میں منتقلی سے بے روزگاری کا خاتمہہ ہوگا۔ بہتر سڑک رابطوں کی بدولت مقامی صنعت و زرعی ترقی میں فائدہ ہو گا.پاکستانی زرعی شعبے میں ترقی کی بڑی گنجائش موجود ہے اور چین اور پاکستان میں تعاون کے وسیع تر امکانات موجود ہیں۔پاکستان میں زراعت ایک اہم شعبہ ہے وسیع زرعی رقبے اور کسانوں کی بڑی افرادی قوت موجود ھے۔ دنیا مین چین ایک بڑا زرعی ملک ہے جدید سائنسی تحقیقات کے ساتھ کام کرتے ھیں ۔ دونوں ممالک کے مابین زرعی شعبے میں تعاون کی وسیع گنجائش موجود ہے ۔ چین میں بڑی مارکیٹ ھے ۔ چین میں زرعی شعبے میں سائنسی تحقیقات کو کافی فروغ دیا گیا ہے، سی پیک کی سے پاکستان میں زرعی ترقی ہو رہی ہے.چین کا زراعت میں تعاون پاکستان میں زرعی ترقی میں اھم رول ہے بانس کی لکڑی جیسے 92 انواع اور ہزاروں اقسام ہے تیز ترین اُگنے والے پودوں میں سے ایک ہے، چینیوں نے دو ہزار سال قبل کاغذی صنعت میں بانسوں کو استعماکیا گیا تھا.بانس کی زرعی پیداوار کیلیے بارش کے ساتھ درمیانے موسم کو ترجیح دی جاتی ہے، تاہم موسم گرما میں بھی کوئی حرج نہیں ہے، بانس پنجاب کے بھلوال، میانوالی، سرگودھا،چکوال، چنیوٹ،تاندلیانوالہ، پیر محل، ماموں کانجن، راوی سے مشرقی جانب، کانگڑہ ہوشیار پور وغیرہ کے جنگلات میں بکثرت پیدا ہوتا ہے۔ دریا کے کنارے اور تر زمین میں پیدا ہوتا ہے۔دمہ کے لیئے اکسیری نسخہ مربہ بانس کامیاب تجربہ ہے۔ دنیا مین یہ، فرنیچر، مکانات کی تعمیر ، آلات موسیقی۔ بانس کو ٹیکسٹائل انڈسٹری میں بہت زیادہ استعمال ھوتا ہے۔بانس فائبر سے کپڑے، لنن سلائے، بلائنڈز، وال پیپرز، قالین، کمبل، تکیے اور بہت کچھ بنائیں جاتے ہیں۔ بانس کے دھاگوں کے مواد میں حیرت انگیز خصوصیات ہیں۔ یہ نمی کو اچھی طرح جذب کرتا ہے۔

اس سے آرائشی پارٹیشنز، فرنیچر، لوازمات بنائیں جاتے ھیں۔؁یہ کمرے میں فطرت، ماحول دوستی، فطرت لاتا ہے۔ بانس ریشم کے گھنے کاغذ اور برتن بنانے میں بھی استعمال ہوتا ہے یہاں تک باورچی خانے کے برتن تیار ہوتے ہیں.۔ بانس کی شوٹ کو کھانے کے طور پر بھی استعمال میں لایا جا سکتا ہے۔اس کے علاوہ ادویہ سازی میں بھی استعمال ہوتا ہے۔ بانس سے تیار کرکٹ کا بلا آ چکا ھےٓ .پاکستان میں بانس بہت کم جگہ استعمال ہو تا لیکن چین میں بانس 200 سے زیادہ جگہ استعمال ہوتے ہیں، سی پیک پاکستان چین کے ساتھ مل کر بانس کی صلاحیت کو مزید استعمال کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔پاکستان میں جنگلات ملک کے کل رقبہ کا تقریباً 5% جنگلات پر مشتمل ہے۔ صنعت کے لیے کافی گنجائش ہے۔ پاکستان بانس کے استعمال کے ابتدائی مرحلے میں ہے، بنیادی طور پر سہاروں اور دیگر تعمیراتی سامان، قلم اور فرنیچر کی تیاری کے لیے استعمال ہوتا ہے۔گزشتہ سال پاکستان انٹرنیشنل بانس اینڈ رتن آرگنائزیشن کا رکن بنا گیا ہے۔ 48ویں رکن ریاست ہے، اور ایشیا پیسیفک خطے میں 16ویں نمبر پر ہے. پاکستان بانس کی صنعت کے لیے بڑی مارکیٹ ہے۔چین کی نیشنل فارسٹری اینڈ گراس لینڈ ایڈمنسٹریشن کے ساتھ مفاہمت کی ایک یادداشت پر دستخط کیے گئے ہیں۔ پاکستان میں بانس کی کاشت کے ساتھ ساتھ طویل مدت میں ویلیو چین کی ترقی کے لیے تجاویز تیار کر سکتے ہیں۔

چین کی وزارت تجارت کے ذریعے ہے جو بانس کے شعبے پر باقاعدگی سے تربیتی کورسز کا انعقاد کرتی ہے۔ اس طرح کے باقاعدگی سے تربیتی کورسز کا انعقاد پاکستان میں ضروری ہے۔پاکستان مین چین کے تعاون سے بانس کی کاشت کوفروغ دیکر جہاں ملکی ٹمبر، فرنیچر، ہینڈی کرافٹس، کوئلہ، سرکہ، کپڑا و کاغذ کی ضروریات کو پورا کیا جا سکتاہے اور ساتھ اضافی پیداوار اور اس سے تیار کردہ مصنوعات کی برآمد سے ملک سالانہ اربوں ڈالرز کا قیمتی زر مبادلہ بھی حاصل کر سکتاہے۔چین نے بانس کی 540 بہت اقسام تیار کی ہیں اسلئے پاکستان چین کی بانس کی ٹیکنالوجی میں خصوصی پیش رفت سے استفادہ کر کے بہتر پیداوار حاصل کرنے کے قابل ہو سکتاہے۔ چین کے کروڑوں افراد بانس کی شوٹ کو پراسیس کرکے بیرون ممالک بھجوا رہے ہیں جس سے انہیں بھاری زر مبادلہ حاصل ہو رہا ہے۔ پاکستان میں جہاں جنگلات کا فقدان ہے وہاں بانس کی کاشت کو فروغ دے کر نہ صرف زمیندار اپنی آمدنی بڑھا سکتے ہیں بلکہ حکومت بانس کی تیار کردہ مصنوعات کو برآمد کرکے کثیر زر مبادلہ بھی کما سکتی ہے۔ چین میں بانس کی ایک قسم اوسطا 4سے 5لاکھ روپے فی ایکڑ سالانہ آمدنی فراہم کرتی ہے۔پ اب پاکستان میں کئچھ بانس کی کاشت پر خاصی توجہ مبذول کی گئی لیکن بعد میں اسے کچھ نظر انداز کر دیا گیا تاہم اب سی پیک کے تعاون اس جانب سنجیدگی سے توجہ دی جارہی ہے تاکہ پاکستان میں بانس کی پیداوار میں اضافہ کی کوششیں بار آور ثابت ہو سکیں۔

پاکستان میں بڑے پیمانے پر بانس کی کاشت سے موسمیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کیا جاسکتا ہے، چین موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے بانس کی کاشت کو فروغ دے رہا ہے، وہ کامیاب ہیں پاکستان میں بانس کی مختلف اقسام زیر کاشت، سرگودھا، چنیوٹ، منڈی بہاالدین، قصور اور ڈیرہ غازی خان کاشت کے موزوں علاقے، بانس ایران، افغانستان، عراق، متحدہ عرب امارات، انڈونیشیا اور وسطی ایشیا میں برآمد کیا جا سکتا ہے۔ پڑوسی چین کے نقش قدم پر چلتے ہوئے پاکستان بڑے پیمانے پر بانس کی کاشت کر کے موسمیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کر سکتا ہے۔زراعت کی ترقی پاکستان کیلے اہم ہے۔ سی پیک کے زریعے ہمارے پاس نادر مواقعے ہیں۔ عام عوام ہر کسی کو سرکاری نوکری ملانا ممکن نہیں ہے۔ لوگوں کو مقامی سطح کھریلوں صنعتوں کی طرف لانا ھو گا۔بانس کا کاروبار ایک اہم کاروبار ہے۔اس سے لاکھوں لوگوں کو روزگار مل سکتا ہے اور ماحول بھی اچھا ہو گا۔ چین کا اس میں تعاون ایک مثبت پہلو ہے۔سرکاری سطح پر ضرورت اس امر کی اس طرف توجہ دی جائے.پاکستان چین اقتصادی راہداری کی مشترکہ تعمیر میں زراعت،ڈیجیٹل معیشت اور عوامی زندگی سمیت دیگر شعبوں میں تعاون کو فروغ ، سی پیک کی اعلیٰ معیار ترقی کے ساتھ ساتھ دونوں ممالک کے عوام سی پیک کے ثمرات کو مزید براہ راست محسوس کر سکیں گے۔

 

Dr B.A Khurram
About the Author: Dr B.A Khurram Read More Articles by Dr B.A Khurram: 606 Articles with 471981 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.