گاڑی، فرنیچر اور الیکٹرونکس سب ملے آسان اقساط پر، قسطوں پر سامان کی خریداری سمجھداری یا نری خواری

image
 
ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پر دم نکلے، یہ شعر شائد شاعر نے ان افراد کے لیے ہی کہا ہوگا جن کے دل میں اچھی گاڑياں، مہنگے موبائل اور گھر کے اندر آرام اور ہر طرح کی آسائش کی خواہش تو ہوتی ہے مگر ان کی جیب ان کو ان سب سہولیات کی اجازت نہیں دیتی ہے- ایسے ہی افراد کے لیے مارکیٹ میں سرمایہ داروں کی طرف سے ایسی تمام اشیا اقساط پر دینے کی طرح طرح کی اسکیمیں موجود ہیں جو لوگوں کی لالچ اور ان کے جذبات کا استعمال کرتے ہوئے ایسی تمام اشیا اقساط پر دینے کی آفرز موجود ہیں۔ ان اشیا کی خریداری سے گھر تو بھر جاتا ہے اور دوسرے لوگوں کے سامنے دولت مندی کا بھی بھرم پڑجاتا ہے مگر اس کے سبب کیا مسائل پیدا ہوتے ہیں اور اقساط پر سامان کی خریداری کے کیا کیا نقصان ہوتے ہیں اس کے بارے میں ہم آپ کو آج بتائیں گے-
 
1: غیر ضروری اشیا کی خریداری
اشتہارات اور مختلف ترغیبات کے ذریعے سرمایہ دار لوگوں کے جذبات سے کھیلتے ہوئے اس طرح سے آسان ترین اقساط کی لالچ دیتے ہیں کہ لوگ ان ترغیبات کے سبب بہت ساری ایسی اشیا خریدنے پر مجبور ہو جاتے ہیں جن کی ان کو قطعی ضرورت نہیں ہوتی ہے- مثال کے طور پر نئے ماڈل کے موبائل فون، یا بڑی ایل ای ڈی اسکرین یا نئے ماڈل کی گاڑی سب ایسی چیزیں ہیں جو کہ اگر پرانی ہوں تو گزارا ہو سکتا ہے مگر اقساط کی لالچ میں آکر لوگ خریدنے پر مجبور ہو جاتے ہیں-
 
image
 
2: سستی چیزوں کی مہنگی خریداری
اس بات سے تو سب ہی واقف ہیں کہ اقساط میں چیزوں کی خریداری نقد خریداری کے مقابلے میں مہنگی پڑتی ہے- عام طور پر بنک کے کریڈٹ کارڈ سے اقساط پر اشیا خریدی جائيں یا کسی دکان والے سے اقساط پر خریداری کی جائے دونوں صورتوں میں مارک اپ یا اضافی اقساط کی مد میں سستی چیز مہنگی ہو کر ملتی ہے-
 
3: غیر معیاری اشیا کی خریداری
اگر آپ کسی بھی چیز کی اقساط پر خریداری کے خواہشمند ہوں گے تو ہر دکان سے یہ اشیا خریدنا ممکن نہیں ہوتا ہے بلکہ اس کے لیے کچھ خاص دکانیں ہوتی ہیں- لہٰذا آپ پابند ہوں گے کہ سامان کو اسی مقررہ دکان سے خریدیں اور زيادہ منافع کی لالچ میں اکثر ایسی دکانیں غیر معیاری سامان دیتی ہیں جس کو قسطوں پر لینے والا خریدنے پر مجبور ہوتا ہے- اس طرح سے ایک جانب تو خریدار پہلے ہی مہنگے داموں اس اشیا کو خرید رہا ہوتا ہے اس کے ساتھ یہ اشیا غیر معیاری بھی ہوتی ہیں-
 
4: عزت کی خرابی
بنک والے ہوں یا کسی شو روم والے ہوں اقساط کا کاروبار کرنے والوں نے ایسے افراد کو ماہانہ بنیادوں پر ملازمت پر رکھا ہوتا ہے جن کا کام ہی اقساط کی ریکوری ہوتی ہے- یہ افراد اپنے انداز اور لب و لہجے سے ہی بدمعاش نظر آرہے ہوتے ہیں اور یہ چیز ان کی ڈیوٹی کی ڈیمانڈ بھی ہوتی ہے- مگر کسی عزت دار کے دروازے پر آکر قسط کی وصولی کے لیے اس انداز میں تقاضا کرنا عزت خراب کرنے کے لیے کافی ہوتا ہے جس کا سامنا اقساط پر خریداری کرنے والوں کو اکثر ہو سکتا ہے-
 
image
 
5: لیٹ ادائیگی پر جرمانہ
مقررہ تاریخ کے بعد قسط کی ادائیگی کرنے کی صورت میں ہر دن کے حساب سے جرمانہ بھی ادا کرنا پڑتا ہے جس کی شرح ہر ایک کی مختلف ہو سکتی ہے دوسرے لفظوں میں اقساط پر خریداری کرنے والے کی زندگی ایک سولی پر لٹک رہی ہوتی ہے جس میں ایک دن کی تاخیر بھی بھاری جرمانے کا سبب بن جاتی ہے-
 
تھوڑا صبر کر کے پلاننگ کر کے خریداری کریں
اگر آپ کسی چیز کو خریدنا چاہتے ہیں تو اس کے لیے آپ کو چاہیے کہ شارٹ کٹ میں اقساط کا استعمال کرنے کے بجائے اس کو خریدنے کے لیے تھوڑی پلاننگ کر لیں اور کچھ دن تک پیسے جمع کر لیں اس کے بعد خریداری کریں تاکہ اقساط کے اس بھنور مین پھنسنے سے محفوظ رہ سکیں -
YOU MAY ALSO LIKE: