فیفا ورلڈ کپ اور پاکستان کا کردار

قطر میں حال ہی میں ہونے والے فیفا ورلڈ کپ پرامن طریقے سے ارجنٹائن کی فتح کے بعد اختتام پریز ہوا ،پاکستان کی فٹبال ٹیم کا معیار تو اس قابل نہیں ہے کہ ان کی ٹیم اس ورلڈ کپ کے لئے کوالیفائی کرسکے لیکن سیالکوٹ میں تیار ہونے والے ہمارے فٹبال اس قابل تھے کہ حسب سابقہ موجودہ ورلڈ کپ میں بھی ہمارے ملک کے تیار کردہ فٹبال استعمال ہوئے جن کے اعلی معیار کو دنیا بھر میں جہاں فٹبال کا کھیل کھیلا جاتاہے تسلیم کیا جاتاہے ،فٹبال کے علاوہ ہماری پاک آرمی کے تقریبا چارہزار نوجوان ورلڈ کپ میں آنے والے کھیلاڑیوں ،شائقین کی سیکورٹی کے لئے تعینات تھے جن کی ٹرینگ ،چابکدستی ،اعلی معیار کو دنیا بھر میں تسلیم کیا جاتاہے ،انہوں نے قطر میں ہونے والے ورلڈکپ کو پرامن بنانے کے لئے اپنی تمام تر توانائی کو ایمانداری اور جانفشانی سے استعمال کیا جس کے باعث کوئی بھی امن وامان کا مسئلہ پیدا نہ ہوا ،پاک فوج کے علاوہ ہماری بحری فوج کا ایک جہاز بھی قطر کی سمندری حدود کی حفاظت اور کسی بھی قسم کی تخریب کاری ،دہشت گردی کی روک تھام کے لئے موجود تھا،مذکورہ تمام تر پاکستان کی خدمات قطر حکومت کی درخواست پر مہیا کی گئیں ،اس کے علاقہ ایک کام اور قطر کے شہزادہ بادشاہ قطر تمیم بن محمد کے بھائی شاہ فہد کی دلچسپی سے ہوا وہ تھا دنیا بھر کے 61 ممالک سے آئے ہوئے لوگوں کے ساتھ باہمی تبادلہ خیال کرکے انہیں اسلام اور مسلمانوں کے بارے میں صحیح تصویر دکھانا تھی جس میں پاکستان کی جماعتوں اور قطر ی حکومت ،وہاں پر موجود مختلف اسلامک سنٹرز نے دن رات کام کیا جس سے غیر مذہب کے 61ممالک کے فٹبال کے شائقین متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکے ،قطر میں آنے والے شائقین کے لئے پاکستان کی تبلیغی جماعتوں کے علاوہ وہاں پر 21 کے قریب اسلامک سنٹرز بنائے گئے تھے جہاں پر اسلام ،قرآن وحدیث کے بارے میں میڈیا تحریری مواد ،سکالرز ،علماء کرام کے ذریعے سے دلچسپی دکھانے والے شائقین کوہرممکن معلومات فراہم کی جاتی رہیں جبکہ جماعتوں میں موجود مختلف زبانوں کے بولنے والے افراد کو قطر بھیجا گیا تھا وہ لوگوں سے بات چیت کے دوران انہیں اسلام آخری نبی ؐ ،قرآن مجید،جنت دوزخ ،قیامت کے دن کے بارے میں آگاہی فراہم کرتے رہے ،اس کے علاوہ مساجد میں دوران نماز غیر مذہب کے لوگ پیچھے آکر مسلمانوں کو جماعت کے ساتھ نماز پڑھتے دیکھتے تھے ،ان کے لئے مساجد کے ساتھ باقاعدہ کرسیوں کا انتظام تھا جہاں بیٹھ کر وہ دوران نماز مشاہدہ کرتے رہے ،قطری حکومت اور وہاں کی عوام نے بھی مسلمانوں ،اسلام کا مثبت چہرہ دکھانے میں بھی اہم کردار اد کیا،شائقین فٹبال کو مفت قہوہ ،میچیز کے دوران تحائف ،کچھور ،مفت سواری سستے رہائشی کنٹینرزکا انتظام بھی کیاگیا تھا ،اسلام اور مسلمانوں کے اعلی اخلاق دیکھ کر دنیا بھر کے 61 ممالک کے لوگ بہت متاثر ہوئے جس کا اظہار وہ مختلف ٹی وی اور ویب چینلز کو انٹرویو کے دوران کرتے رہے ،امریکہ کی ریاست ٹیکساس کی ایک یوٹیبوبر نے کہا کہ اسلام میں عورت کو منفرد مقام حاصل ہے ،اسلام نے عورت کو جو مقام دیا وہ ہم نے نہیں دیا ،ورلڈ کپ میں عورتوں کے لئے جو ا لگ قانون ہیں وہ ان کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے ہیں یورپ منفی پراپیگنڈہ کرنے میں مصروف ہے ،قطر کے تمام فٹبال سٹیڈیمز میں نماز اد ا کرنے لئے شیشے کی دیوار پر مبنی مساجد بنائی گئیں تھیں ، جہاں باہر کے شائقین مسلمانوں کی قرآن کی تلاوت ،آذان اور جماعت کو دیکھ کر متاثر ہوئے بغیر نہ رہتے اور ایک دوسرے کو اسلام اور نماز کے بارے میں آگاہی فراہم کرتے رہے ، ورلڈ کپ کے دوران شراب کے استعمال پر پابندی کے خلاف یورپ کے چینلز اور اسلام دشمن قوتوں نے بہت شور مچایا ،بی بی سی نے تو ورلڈ کپ کی کوریج کا مکمل بائیکاٹ کیا ،فرانس کی فٹبال ٹیم نے میچ کے دوران سٹیڈیم میں اپنے منہ پر ہاتھ رکھ کر خاموش احتجاج کیا لیکن ٹورنمنٹ کے دوران شراب کی پابندی کے مثبت اثرات دیکھنے کو ملے ،کوئی بھی اکا دکاواقعہ دوران میچ اور بعد میں دنگا فساد توڑ پھوڑ اور آپس میں لڑئی کا رونما نہ ہوا جس کے بعد شراب کی پابندی کے فیصلے کی حمایت دنیا بھر میں شروع ہوگئی ،قطر میں ہم جنس پرستوں کے واویلے اور پروپیگنڈے کا بھی قلع قمع بڑی سختی سے کیاگیا ،قطر کے ولی عہد محمد شاہ فہد جنہوں نے پاکستان میں آکر 1994 میں چار ماہ لگائے تھے کو انہیں قطر کا حکمران بننا تھا لیکن انہوں نے دعوت وتبلیغ کی اہم ذمہ داری کو احسن طریقے سے پورا کرنے کے لئے حکمران بننا قبول نہ کیا اب ان کی بدولت پورے قطر میں دعوت تبلیغ کا کام خوب پھل پھول رہا ہے ،جماعتوں کی ورلڈ کپ کے دوران نقل وحمل ،قطریوں کی مہمان نوازی ،اعلی انتظامات ،اعلی اخلاق ،اسلام کے متعلق معلومات کی باہم رسانی ،شراب پر سخت پابندی ،مفت سفری سہولیات کے باعث اسلام کی جو حقیقی تصویر بھر پور دیکھنے کو اقوام عالم کو ملی ،اس کا اثر یہ ہوا کہ روزانہ کی بنیاد پر مختلف اسلامک سنٹرز پر اور مساجد میں اسلام قبول کرنے والوں کا تانتا بندھا رہا ،پورے ورلڈ کپ کے دوران ہزاروں کی تعداد میں غیر مسلموں نے اسلام قبول کیا ،پاکستان کی 21 تبلیغی جماعتوں جن میں ڈیرہ اسماعیل خان کی جماعت بھی شامل تھی کومزید قطر میں رہنے اور ویزے کو وسعت دے کر اسلام کی سربلندی کے لئے کام کرنے کی دعوت دی گئی لیکن صرف ایک جماعت کے سواباقیوں نے اپنے چالیس دن پورے ہونے کے بعد وآپسی کو ترجیح دی ،اقوام عالم کے مسلمانوں کو قطری حکومت وہاں کی مہمان نوازی ،تبلیغی جماعتوں کی کاوشوں کی بدولت اسلام کا حقیقی چہرہ دکھانے پر ممنوں ہونا چاہئے۔
 

Sohail Azmi
About the Author: Sohail Azmi Read More Articles by Sohail Azmi: 181 Articles with 138100 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.