روٹی غریب کی پہنچ سے دور

 ہم یہ دعا ہی کر سکتے ہیں کہ جن لوگوں کی وجہ سے غریب عوام کے لئے آٹا خرید کر دو وقت کی روٹی حاصل کرنا مشکل ہو گیا ہے ۔

اﷲ تعالیٰ ان کے صرف کیچن کے چولھے ہی نہیں بلکہ زندگی کے چولھے بھی بجھا دے اور انہیں نشانِ عبرت بنا دے ۔کیونکہ انہی کی وجہ سے مملکتِ خداداد پاکستان جو سورہ رحمٰن کی عملی شکل ہے ،جس میں اﷲ تعالیٰ کی ہر نعمت موجود ہے ۔ ان لٹیروں ،چوروں اور بے شرم لوگوں کی وجہ سے موجودہ حالت تک پہنچ گیا ہے ۔ حالت یہ ہے کہ آج بوقتِ تحریر ہذا میکس آٹے کی بیس کلو کا تھیلا تین ہزار میں فروخت ہو رہا ہے ۔ جس کا مزید مہنگا ہونے کا امکان ہے ۔ دیہاڑی دار مزدور، رکشہ چلانے والا ،کھوکے والا ہی نہیں بلکہ متوسط طبقہ بھی اس فکر و پریشانی میں مبتلا ہے کہ دال،روٹی ،پیاز اور دیگر روزمرہ اشیائے ضرورت کیسے خریدوں ؟ سب حیراں و پریشان ہیں لیکن مجال ہے کہ اہل اقتدار و اختیار کو ذراّ بھر پرواہ ہو ، یا تھوڑی سی شرم ہو۔ گزشتہ روز وفاقی کابینہ نے توانائی بچانے،مہنگائی کم کرنے یا معیشت کو مضبوط کرنے کے لئے جو ناقابلِ عمل اعلانات کئے ۔ اس میں ایک بھی بات ایسی نہیں تھی جس سے ظاہر ہو کہ اہلِ اقتدار نے اپنے اخراجات میں کمی کا عندیہ دیا ہو، کوئی بھی اعلیٰ سرکاری افسر یا سرکاری ادارہ اپنے اخراجات میں کمی کرنا نہیں چاہتا۔ کسی کوغریب کی فکر نہیں ۔سرکاری اداروں میں افسران دھڑلے سے پٹرول خرچ کر رہے ہیں، ٹی اے ڈی لے رہے ہیں ، لاکھوں روپے تنخوا اور الاوسنز لے رہے ہیں ۔ انہیں مہنگائی کی پروا نہ آٹے مہنگا ہونے کی پرواہ ہے۔مہنگائی کے آسیب نے غریبوں کو جس خوفناک حالت میں گھیر رکھا ہے، ان ظالموں کو کوئی پرواہ نہیں ۔ بقولِ شاعر
یہ منہ سے نوالے بھی چھین لیتے ہیں ۔۔۔۔۔بہت غریب ہیں مہنگائی بانٹنے والے

ایک طرف حکومت معیشت میں بہتری لانے کے جھوٹے قصے سناتی ہے تو دوسری طرف تمام اشیائے ضرورت مگر خصوصا آٹے کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ کرکے عوام کی ہڈیوں کا گو دا بھی نکالنے پر تلی ہوئی ہے ۔عوام کی زندگی کو سہل بنانا حکومت کی ذمّہ داری ہوتی ہے مگر یہ بے شرم حکومت آئے روز غریب عوام کے لئے مشکلات کے پہاڑ کھڑی کر رہے ہیں ۔ یہ نالائق حکمران اپنے ایسے منصوبے بنا ہی نہیں سکتے جس پر عملدرآمد کرکے ملک اپنے پاؤں پر کھڑاہو سکے ۔یہ تو کچکول لے کر مانگنے کو برا سمجھتے ہی نہیں۔ آئی ایم ایف کے آگے پوری حکومت لیٹ گئی ہے ۔ معیشت کا اسٹئیرنگ آئی ایم ایف کے ہاتھ میں دے رکھی ہے ۔ ورنہ ایک ایسا ملک یعنی پاکستان جو گندم پیدا کرنے والا دنیا میں ساتویں نمبر پر ہے ، اس کے عوام روٹی کو کیسے ترستے ؟۔ آٹے کے لئے لمبی قطاریں، گیس ناپید،ڈالر بے قابو الغرض ہر طرف اندھیرا ہی اندھیرا چھایا ہوا ہے ۔
’’ لعنت ہو حکمرانوں کے ایسے نِظام پر۔۔۔افلاس منتظر ہے جہاں گام گام پر ‘‘
ہر روز قیمتوں میں اضافہ ہے بے پناہ ۔۔۔جوں تک بھی رینگتی نہیں ابنِ غلام پر

فاقوں سے لوگ خود کشی کرنے لگے ۔۔۔۔مہنگائی بم گِرا ہے نہتے عوام پر ‘‘ انہوں نے وطنِ عزیز کے بال و پَر کو یوں نوچ رکھا ہے کہ اس میں اب اڑنے کی طاقت باقی نہیں رہی، حکومت کسی کی بھی آجائے ، اب اس کا ٹھیک کرنا محال ہے ۔ غریب عوام مزید مہنگائی بوجھ تلے سسکتی چلی جائے گی ۔ اب اس کا ایک ہی حل ہے کہ عوام باہرنکلے اور سابقہ و موجودہ تمام حکمرانوں کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں ۔ 75سال سے قائم اس دو طبقاتی نظام کو مکمل طور پر رَد کر لے ۔ عوام نکلے گی تو اﷲ تعالیٰ ان کے لئے کسی مسیحا کا انتظام بھی کر لے گی ۔ظلم سہنے کی صورت میں ان پر مزید ظلم ڈھایا جائے گا ۔ آج آٹا بہت مہنگا صحیح‘ مگر مِل تو رہا ہے، کل کو ان کو آٹا مدستیاب ہی نہیں ہوگا ۔ ان ظالم حکمرانوں کو بھی ہوش کے ناخن لینے چا ہئیں ورنہ ایک دن آئیگا کہ ان کی باہر ممالک میں پڑی دولت کے انبار بھی ان کے کام نہیں آئیں گے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

roshan khattak
About the Author: roshan khattak Read More Articles by roshan khattak: 300 Articles with 286064 views I was born in distt Karak KPk village Deli Mela on 05 Apr 1949.Passed Matric from GHS Sabirabad Karak.then passed M A (Urdu) and B.Ed from University.. View More