مسکراہٹ ، ڈانس پارٹیاں اور پشاور کے شہداء


مدینہ کی ریاست کے دعویدار پارٹی سے تعلق رکھنے والے فواد چوہدری کیا گرفتار ہوئے ان کی اہلیہ سامنے لائی گئی ایک ایسے وقت میں جب شوہر ہتھکڑیاں پہنے ہوئے ہوں اور بیوی مسکرا رہی ہوں بہت سارے سوالات پیدا کرتی ہیں خاتون ہونے کے ناطے وہ قابل احترام ہے لیکن ان کے چہرے پر آنیوالی ہنسی اور مسکراہٹ اس بات کی دلیل بھی ہے کہ وہ بہت مضبوط ہے اور انہیں اپنے شوہر کی گرفتاری کا کوئی غم نہیں ، لیکن دوسری طرف اس مسکراہٹ سے یہ بات بھی نظر آتی ہیں کہ انہیں اپنے شوہر کی گرفتاری پر خوشی ہوئی .جو ان کے چہرے سے ظاہر ہورہی ہیں .ان دو وجوہات میں ہم خوش گمانی کرتے ہوئے یہ توقع رکھتے ہیں کہ وہ بہت مضبوط عورت ہے اور انہیں اپنے شوہر کی گرفتاری کا کوئی غم نہیں. ساتھ میں یہ بات بھی ان کے ذہن میں ہوگی کہ ان کے شوہر جلد ہی رہا ہو جائیں گے. ایک ایسے معاشرے میں جہاں پر شوہر اور بیوی ایک دوسرے کا سہارا ہوتے ہیں ایسی تصویر کا سامنا آنا حیران کن بھی ہے کیونکہ اپنی صحافتی زندگی میں جتنے بھی لوگ دیکھے ہیں ان سے وابستہ زیادہ تر افراد ایسے واقعات میں غمزدہ اور پریشان دکھائی دیتے ہیں انہیں نہ صرف اپنا غم ہوتا ہے بلکہ اپنے بچوں کا خیال ہوتا ہے اور یہی خیال انہیں غمزدہ کرتا ہے. کیونکہ ہمارے معاشرے میں خاتون کا شوہر کے بغیر رہنا بھی مشکل ہے. خیر

ہم خوش گمانی کرتے ہوئے یہی تصور کرتے ہیں کہ مدینہ کی ریاست کے دعویدار حکمران جنہوں نے پرائی بیٹیوں اور بہنوں کو نچا نچا کر اقتدار حاصل کیا تھا اور اپنے خاندان کے خواتین کو گھر میں بٹھا دیا تھا کہ یہ پردے والی ہیں اور گھریلو خواتین ہیں ، شائد یہی رہنما اپنے آپ کو سپر ہیومن اور ایلیٹ کلاس کی سمجھتے ہیں اور پرائی بیٹیاں ، بہنیں اور مائیں "ناچنے والی"ہوتی ہیںجو ان کے آگے ناچے ، ویسے اس عمل میں غلطی بھی "ناچنے والیوں" کی ہیں کیونکہ کوئی زبردستی کسی کو نچا نہیں سکتا ، ہمارے ہاں پشتو زبان میں ایک محاورہ ہے "چہ چرگہ دے خرابہ نہ وے نو اگئی بھی بل زائے نہ اچولے"یعنی آپ اپنی مرغی میں مسئلہ نہ ہوتا تو پرائے گھر جا کر انڈے دینے کی ضرورت ہی کیا تھی. ویسے ناچنے والوں نے کبھی یہ سوچا کہ مدینہ کی جس ریاست کو بنانے کے دعویدار یہ " لوگ "سامنے لائے گئے تھے انہوں نے کبھی غلطی سے "محمد مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم "کی مدینہ کی ریاست کے حوالے سے کبھی پڑھا بھی ہے یا نہیں.

باتیں کہیں اور نکل رہی ہیں.ایک ایسی خاتون جس کے شوہر گرفتار ہوں اور ان کی تصاویر مسلسل آنے لگی اور پھر یہ باتیں بھی سامنے آنے لگی کہ ان سے پارٹی کے سربراہ نے بھی رابطہ کرلیا ، ایک ایسے سربراہ نے جس کی آڈیو بھی ایک خاتون کیساتھ لیک ہوئی ہوں ، راولپنڈی کے ایک خواجہ سرا کے حوالے سے مبینہ خبریں بھی آرہی ہوں اور پھر اس پر رد عمل بھی یہی ظاہر کیاجائے کہ اللہ تعالی پردہ رکھنے والوں کو پسند فرماتا ہے ، بالکل ٹھیک اللہ تعالی پردہ رکھنے والی ذات ہے اور سب کا پردہ رکھنے کا کہا گیا ہے لیکن ساتھ میں یہ بھی کہا گی ہے کہ "دوسروں کی خواتین سے دور رہو تمھاری اپنی خواتین پا ک و صاف ہونگی " ریاست مدینہ کے دعویدار شائد یااور اس حدیث کو بالکل بھول گئے جس میں قرآن میں فرمایا گیا کہ فحاشی پھیلانے والوں کیلئے سخت عذاب ہے ساتھ میں زنا کو بھی بدترین گناہ کہا گیا. کیا اس کا جواب کسی کے پاس ہے.یقینا نہیں .

اسی خاتون جنہوں نے شوہر کی گرفتاری پر مسکراہٹ سے کیمروں کا سامنا کیا ان کی ایک ویڈیو بھی سامنے آئی ہیں جس میں وہ اپنے" دیور" کے گلے مل رہی ہیں اور وہ بھی کیمروں کے سامنے ، سب کے سامنے ، کیا یہی لوگ حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا یہ فرمان بھول گئے کہ بیوی کو شوہر کے رشتہ داروں سے دور رہنے کا کہا گیا ہے ، اور اسی میں سخت وعید دیور کی بھی کی گئی.لیکن سب کے سامنے گلے ملنا کیا اس بات کی دلیل نہیں کہ یہ لوگ معاشرے میں کس طرح بگاڑ پیدا کررہے ہیں اور کیسے کیسے تبدیلیاں لانے کے خواہشمند ہیں.شوہر کی گرفتاری پر مسکراہٹ اور دیور سے سب کے سامنے گلے ملنا ، کیا اس کی کوئی توجیہہ پیش کرسکتا ہے. اور یہ سب کچھ اسلامیہ جمہوریہ پاکستان میں ہورہا ہے . جس میں ہر کوئی دیکھ رہا ہے لیکن کسی کو غیرت نہیں آرہی کسی کو اس طرح اسلامی احکامات پر شرم بھی محسوس نہیں ہورہی ، نہ عوام نہ خواص اورنہ علماء، کیا ہم اتنے ہی بے غےرت ، بے حس اور صرف نام کے مسلمان رہ گئے ہیں.

بے غیرتی اور بے حسی پریاد آیا گذشتہ روز علاقے کے ایک ٹیلر ماسٹر کو کپڑے دینے گیا جہاں پر بحث چل رہی تھی ساتھ میں عدت کے دوران نکاح کے حوالے سے بات کی گئی جس پرانہی ٹیلر ماسٹر نے یہ کہہ دیا کہ شوہر اگر طلاق دے تو پھر نکاح کسی بھی وقت ہو سکتی ہے عدت کی ضرورت نہیں ، ماشاءاللہ وہ بھی پورے یوتھئے ہیں ، یعنی اپنی آسانی اور رہنما کیلئے انہوں نے اسلام کی ایک نئی توجیہہ پیش کردی ، راقم نے انہیں بتایا کہ اگر آپ کو اس بارے میں معلومات نہیں تو یہ آدھ معلومات خطرناک ہے اسے آپ کسی عالم دین کیساتھ بیٹھ کر ڈسکس کریں یا پھر اپنے محلے کے پیش امام سے پتہ کریں لیکن ان کا ایک ہی موقف تھا کہ میں ٹھیک کہہ رہا ہوں اگر شوہر مر گیا ہو تو پھر عدت چار مار اور دس دن ہے ورنہ شوہر طلاق دے تو کسی بھی وقت نکاح ہوسکتا ہے. ہمارے معاشرے میں ٹیلر ماسٹر اور ہیئرڈریسر ہی معلومات کی "گھٹڑی" رکھتے ہیں اب اگر "گھٹڑی"ایسی ہوگی تو پھریہ سوچنے کی بات ہے کہ ہمارے اس معاشرے میں کس طرح کی چیزیں پھیل رہی ہیںاور اسے پھیلانے والے کون ہیں.

چلتے چلتے آخری بات کہ دس سال سے اس خیبر پختونخوا میں حکمرانی کرنے والوںکو لاہور کے زمان پارک کے باہر ڈانس پارٹیاں ارینج کرنے سے اگرفرصت ملے تو برائے مہربانی اس صوبے کے 103 ان شہداءکا ماتم بھی کریں جو مسجد میں شہید کردئیے گئے اور ان کا قاتل ابھی تک نامعلوم ہیں کیونکہ جن پر الزام ہے وہ اپنے آپ کو اس سے بری الذمہ قرار دیتے ہیں لیکن صورتحال جو بھی ہے تین دن نہیں گزرے اور غم ابھی تازہ ہے ملبہ بھی نہیںاٹھا لیکن مدینہ کی ریاست کے دعویداروں نے ڈانس پارٹیاں اور عدالتوں میں درخواستیں دینی شروع کردی ہیں کہ فوری الیکشن کروائیں ، حالانکہ یہی بچے ان کے گھروں کی حفاظت پر مامور تھے دس سال تک حکمرانی کرنے والے ان کو بھول گئے ساتھ میں مدینہ کی ریاست کے دعویدار پارٹی کے رہنما جنہوں نے اسی پشاور سے انتخاب جیتا ہے ، اپنی لنگڑی ٹانگ کیساتھ ہر جگہ جا سکتے ہیں لیکن پشاور میں شہید ہونیوالوں کی تعزیت کیلئے ، ان کا غم دکھ بانٹنے کیلئے وقت نہیں ، اس بات کی دلیل بھی ہے کہ بڑے بڑے دعوے کرنے والے یہ لوگ صرف نام کی حد تک مخلص ہے انہیں اس بات سے کوئی غرض نہیں کہ پرائے بچے مرتے ہیں تو مرتے رہیں ان کی عیاشیاں خواہ وہ ڈانس پارٹیاں ہوں یا پھر دیور کیساتھ گلے ملنے ، اور پرائی بیٹیوں کو نچانے کے انکے مستیاں ختم نہ ہوں. اور یہ ان حلقوںکے لوگوں کیلئے بھی ایک لمحہ فکریہ ہے جہاںپر اس پارٹی کے رہنما نے 33حلقوں سے انتخابات میں حصہ لینے کا اعلان کیا.کیا ان حلقوں کے لوگ پشاور کے آج کے شہداءکے بھول گئے ہیں کیا یہ واقعہ ان کے ساتھ نہیں آسکتا .اور کیا آنیوالے انتخابات صرف بات کیلئے ہورہے ہیں کہ دیکھا جائے کہ کون مقبول ہے تو پھر لعنت ہے ایسے انتخابات پر جہاں پر لو گوں کے پاس روزگار نہیں ،اور ملک قرضوں کا شکار ہوں اور ایسے میں انتخابات ہوں کیا انتخابات پر اخراجات یہی لوگ اپنے جیبوں سے ادا کرینگے یا یہ غریب عوام کے خون پسینے کی کمائی سے ادا کی گئی ٹیکسوں سے لی جائے گی . تو ایسے انتخابات کی ضرورت ہی کیا ہے. یعنی پشتو محاورے کے بقول ایک شخص بھوکا مررہا ہوں اور کوئی اس کے سرہانے پراٹھے ڈھونڈ رہا ہوں
#kikxnow #digitalcreator #politicalviews #pti #martyer #mosque #peshawar #pakistan

Musarrat Ullah Jan
About the Author: Musarrat Ullah Jan Read More Articles by Musarrat Ullah Jan: 590 Articles with 420567 views 47 year old working journalist from peshawar , first SAARC scholar of kp , attached with National & international media. as photojournalist , writer ,.. View More