آزمائش

میرے محترم اور معزز پڑھنے والوں کو میرا آداب
جب ہم اسلام کی تاریخ کا مطالعہ کرتےہیں تو ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ ہمارے انبیاء کرام علیہم السلام ، صحابہ کرام علیہم الرضوان ، اولیاء کرام اور بزرگان دین کی زندگیوں میں کتنی تکالیف اور پریشانیاں آئیں جو اللہ تبارک وتعالی کی طرف سے آزمائش کی صورت میں آتی تھیں کیوں کہ جب اللہ تبارک وتعالی کسی کو اپنا خاص بندہ بنالیتا ہے تو اس کو آزمائش میں ضرور ڈالتا ہے یہ دیکھنے کے لئے کہ اس کا ایمان اپنے رب العزت اور اس کے حبیب صلی اللہ علیہ والیہ وسلم پر کتنا پختہ ہے اب حضرت ابراھیم علیہ السلام کو آگ میں ڈالا جانا ہو ، حضرت نوح علیہ السلام کو مچھلی کے پیٹ میں رہنا ہو ، حضرت موسی علیہ السلام کو فرعون سے سامنا کرنا ہو ، حضرت امام حسین علیہ السلام کا کربلہ میں شہید ہونا ہو ، حضرت اسمعیل علیہ السلام کا اپنے خدا کے حکم پر قربانی کے لئے تیار ہوجانا ہو ، حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا غار میں سانپ کا کاٹنا ہو حضرت علی کرم اللہ وجہ الکریم کا عصر کی نماز کے ضایع ہونے پر آنکھ سے آنسو کا گرنا ہو ، حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا رات کے پچھلے پہر اپنے کاندھے پر آٹے کی بوری رکھکر ایک بڑھیا کے گھر پہنچانا ہو یا حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کا کافی عرصہ کے بعد خانہ کعبہ جانا اور بغیر حضور صلی اللہ علیہ والیہ وسلم کے طواف نہ کرنا اس کے علاوہ بھی ہمیں کئی واقعات ملتے ہیں جن میں اللہ تبارک وتعالی کے محبوب بندوں کو اللہ تبارک وتعالی کی طرف سے دی گئی آزمائشوں سے گزرنا پڑا جو بخوبی ان آزمائشوں سے گزرے اور پھر اللہ تبارک وتعالی نے انہیں وہ مقامات عطا کئے کہ آج تاریخ ان کے ان کارناموں کی وجہ زندہ و سلامت ہے اور قیامت تک آنے والے اہل ایمان مسلمانوں کے لئے مشعل راہ ہے ۔

میرے محترم اور معزز پڑھنے والوں ہم اس وقت جس دور سے گزر رہے ہیں اس میں ہمارے درمیان نہ تو کوئی نبی ہے اور نہ ہی صحابہ کرام علیہم الرضوان کی کوئی شخصیت جبکہ وہ اولیاء کرام علیہ السلام اور بزرگان دین جو اپنے اعلی سے اعلی مقام و مرتبہ پر فائز رہے وہ بھی دنیاوی زندگی سے پردہ فرما چکے ہیں لیکن اللہ تبارک وتعالی نے اپنی آزمائش کا رخ اب انسانوں کی طرف کیا ہوا ہے آپ دیکھیں اگر کسی کو اللہ تبارک وتعالی نے بیشمار مال و دولت سے نوازا ہے خوبصورت بنگلہ گاڑیاں اور دنیا کی ہر آسائش اسے دی ہوئی ہے تو دراصل یہ اس کی آزمائش ہوتی ہے اللہ تبارک وتعالی اسے یہ عیش و عشرت کی زندگی فراہم کرکے یہ دیکھنا چاہتا ہے کہ وہ اپنے رشتہ داروں ، عزیزواقارب ، اور ہر اس جاننے والے کا جو غربت میں اپنی زندگی بسر کررہے ہیں ان کا خیال رکھتا ہے ؟ کیا اتنا کچھ پا لینے کے بعد وہ رب العزت کا شکر ادا کرتا ہے ؟ اگر وہ شیطان کے مکروفریب میں آکر تکبر اور غرور میں کسی کی طرف توجہ نہیں کرتا اپنے اس مال و دولت میں غریبوں کا حصہ ان تک نہیں پہنچاتا تو پھر اسے معلوم ہونا چاہئے کہ جو رب الکائنات دے سکتا ہے وہ واپس بھی لیسکتا ہے ہم اپنی زندگی میں کئی ایسے لوگ دیکھتے ہیں جو غریب سے امیر اور امیر سے یکدم غربت میں آگئے ۔

میرے محترم اور معزز پڑھنے والوں بلکل اسی طرح اللہ تبارک وتعالی کسی کو غربت میں مبتلہ کرکے بھی آزمائش میں لے لیتا ہے یہ دیکھنے کے لئے کہ غربت میں رہکر وہ اللہ تبارک وتعالی کا اس کی مرضی پر شکر ادا کرتا ہے یا اس کی زبان پر گلہ شکوہ ہے ؟کیا وہ امیروں کے بنگلے اور گاڑیوں کو دیکھکر بھی اپنی غربت پر شکر اد کرتا ہے یا اپنی غربت کو امیری میں تبدیل کرنے کی جستجو میں راستے سے بھٹک جاتا ہے ؟ یہ اس کی بھی آزمائش ہے اگر ایک مالدار انسان اپنی دولت میں غریب کا بھی خیال کرتا ہے تو اللہ تبارک وتعالی کی آزمائش میں وہ پورا اترتا ہے اور پھر وہ رب الکائنات اسے وہاں سے مال و دولت عطا کرتا ہے جہاں سے اس کا گمان بھی نہیں ہوتا ۔

میرے محترم اور معزز پڑھنے والوں آزمائش کا تاج اللہ تبارک وتعالی ہر کسی کے سر پر نہیں سجاتا بلکہ نیک لوگوں کے حصے میں یہ آزمائش اتی ہے اب یہاں میں ایک واقعہ تحریر کررہا ہوں کہ ایک جگہ دو میاں بیوی رہتے تھے ان کے یہاں اولاد نہیں تھی لیکن وہ بڑی اطمنان اور تسلی بخش زندگی اللہ تبارک وتعالی کی مصیعت کے پیش نظر گزار رہے تھے ایک دفعہ اللہ رب العزت نے فرشتہ کو حکم دیا کہ زمین پر جائو اور ان سے کہو کہ اللہ رب العزت نے تمہاری عمر 80 سال کردی ہے لیکن اس میں 40 سال تمہیں امیری میں اور 40 سال غریبی میں گزارنے ہوں گے اب تم لوگ پہلے کونسے 40 سال لینا چاہو گے تو فرشتہ نے حکم کی تعمیل کی اور وہ دونوں میاں بیوی کے گھر پہنچ گیا دروازے پر دستک دی تو شوہر باہر آیا تو فرشتہ نے اللہ رب العزت کا پیغام پہنچایا تو اس نے اپنی بیوی سے مشورہ کرنے کی اجازت طلب کی اور اپنی بیوی کو سارا معاملہ بیان کیا تو بیوی نے کہا کہ تم پہلے 40 سال امیری والے مانگ لو بعد کی بعد میں دیکھ لیں گے تو اس شخص نے فرشتے سے کہا کہ اللہ رب العزت سے کہو کہ وہ ہمیں پہلے امیری والے 40 سال دی دے تو فرشتہ نے اللہ تبارک وتعالی سے عرض کی کہ وہ دونوں امیری والے سال مانگ رہے ہیں تو اللہ رب العزت نے حکم دیا کہ ان کو پیغام پہنچادو کہ ان کے امیری کے 40 سال آج سے شروع ہو چکے ہیں جیسے ہی فرشتہ نے یہ خبر ان میاں بیوی کو سنائی تو شوہر بولا کہ دیکھو اب ہمیں غربت کی فکر نہیں اور مال و اسباب کے ختم ہونے یا کم ہونے کا بھی اندیشہ نہیں ہے اس لئے میں بازار جاکر کھانے پکانے کا سامان لےکر آتا ہوں تب تک تم پکانے کی تیاری کرو ہم کھانا بنائیں گے اور ان لوگوں کو کھلائیں گے جو دو وقت کی روٹی کے لئے بھی ترستے ہیں بس پھر کیا تھا ان کے گھر میں چوبیس گھنٹے لنگر کا سلسلہ چلنے لگا اور کوئی مسافر ہو یا غریب انسان نہ صرف پیٹ بھر کر کھانا کھاتا بلکہ اپنے بچوں کے لئے بھی لے جاتا اور یوں یہ دونوں میاں بیوی اللہ تبارک وتعالی کی دی ہوئی بیشمار دولت کو اس کی راہ میں خرچ کرتے رہے کچھ عرصہ یوں ہی گزرگیا تو اللہ رب العزت نے فرشتہ سے فرمایا کہ میں نے تو ان کو مال و دولت سے اس لئے نوازا تھا کہ یہ عیش وآرام کی زندگی بسر کریں لیکن یہ تو اس کا استعمال میرےخلوق کی خدمت میں کررہے ہیں اللہ رب العزت ان سے بہت خوش ہوا اور فرمایا ابھی ابھی جائو اور ان کو خوشخبری سنادو کہ اللہ رب العزت نے تمہارے باقی 40 سال بھی امیری میں تبدیل کردئے ہیں کیوں کہ اللہ تبارک وتعالی کی دی ہوئی آزمائش پر تم لوگ پورے اترے اور اللہ رب العزت نے تم سے خوش ہوکر یہ انعام تم کو عطا کیا ہے ۔

میرے محترم اور معزز پڑھنے والوں دیکھا آپ نے کہ کس طرح اپنے بندوں کو آزمائش میں ڈالتا ہے وہ رب الکائنات ہر بندے کو اپنے مختلف انداز سے آزماتا ہے کسی کو بیماری میں مبتلہ کرکے تو کسی کو اولاد جیسی نعمت سے محروم کرکے کسی کو زیادہ مال و دولت دے کر تو کسی کو غربت میں زندگی گزارنے پر اس مالک و مولا کا اپنا ایک منفرد اندا ہے اور جو اس کی آزمائش پر پورا نہیں اترتا تو اس کا انجام بھی اچھا نہیں ہوتا اور جو صبر اور شکر کے ساتھ اس کی آزمائش کا سامنا کرتا ہے اسے پھر وہ مقام مل جاتا ہے جس کا ہر ذی شعور انسان خواہش رکھتا ہے لیکن ہمارا کیا انداز ہے گرمی زیادہ ہے تو شکوہ سردی زیادہ ہے تو شکوہ بارش آگئی تو پریشان بجلی نہیں ہے تو پریشان گیس نہیں ہے تو شکوہ پانی نہیں ہے تو گلہ حالانکہ یہ سب حالات بھی آزمائش کا حصہ ہیں نہ جانے وہ خالق ہم سے کس وقت کس طرح کس رنگ میں آزمائش میں ڈال دے ایک بہت جید پیر صاحب کا وصال ہوگیا کچھ دنوں کے بعد ایک مرید کے خواب میں تشریف لے آئے مرید نے پوچھا حضور کیا معاملہ بنا ؟ فرمانے لگے کہ سارے مریدوں کو اکٹھا کرو اور میرے لئے دعا کروائو میں بہت مشکل میں ہوں وہ مرید سن کر پریشان ہوگیا عرض کیا حضور آپ یہ بات کہ رہے ہیں نمازی ، پرہیزگار ، تحجد گزار اور باعمل ہوکر لاکھوں کی تعداد میں آپ کے مرید آخر یہ سب کیسے ہوا ؟

میرے محترم اور معزز پڑھنے والوں آپ نے فرمایا کہ ایک روز میں اپنے حجرے میں بیٹھا اللہ رب العزت کی عبادات میں مصروف تھا کہ اچانک بارش شروع ہوگئی جب مجھے معلوم ہوا تو میرے منہ سے صرف اتنا نکلا کہ " یہ کونسا وقت ہے بارش کا " بس اب جب سے یہاں ایا ہوں میرا مالک مجھ سے بار بار پوچھتا ہے بتا بارش کا صحیح وقت کونسا ہے ؟ تو عالم ہے پیر ہے بتا کہ بارش کا صحیح وقت کونسا ہے ؟ اسی لئے کہتے ہیں کہ ہمیں ہر بات اپنی زبان سے بہت سوچ سمجھ کر نکالنی چاہئے نہ جانے ہم رب العزت کی پکڑ میں کب آجائیں ہمیں ہر وقت اس کی آنے والی ہر آزمائش کے لئے ہمہ وقت تیار رہنا چاہئے اور یہ سب اس وقت ممکن ہے جب ہم اپنا ہر کام صرف اپنے رب العزت کی رضا کی خاطر اور اسکے حبیب کریم صلی اللہ علیہ والیہ وسلم کی خوشنودی کے لئے کریں گے۔

میرے محترم اور معزز پڑھنے والوں ایک بات ہمیشہ یاد رکھیں کہ اصل میں ہم جس دنیا میں رہتے ہیں یہ آزمائش سے بھری ہوئی دنیا ہے اور ہم سب کمرئہ امتحان میں ہیں اور ہم سب کو آزمائشوں کے اس امتحان سے گزرنا ہے جو جتنا اپنے رب العزت سے قریب ہوگا اس پر آزمائش بھی بڑی ہوگی اگر آپ انبیاء کرام علیہم السلام کی زندگیوں کا مطالعہ کریں صحابہ کرام علیہم الرضوان کی زندگیوں کو دیکھیں اولیاء کرام اور بزرگان دین کی حالات کا مطالعہ کریں تو معلوم ہوگا کہ ان کو کتنی سخت اور مشقت والی آزمائش میں ڈالا گیا لیکن وہ لوگ صرف اپنی زندگی کو اللہ تبارک وتعالی کی رضا میں گزارتے تھے اس لئے ان آزمائشوں پر پورے اترتے تھے اگر ہم اپنا زیادہ تر وقت اللہ تبارک وتعالی اور حضور صلی اللہ علیہ والیہ وسلم کے ذکر میں بسر کریں گے تو ہمیں حضور صلی اللہ علیہ والیہ وسلم کا عشق بھی نصیب ہوگا اور اللہ تبارک وتعالی کا قرب بھی ملے گا جب انسان اپنے آپ کو اللہ تبارک وتعالی کی رضا میں راضی کردیتا ہے تو پھر وہ رب الکائنات اس کے لئے کچھ فرشتے مقرر کردیتا ہے جو اس کی حفاظت پر معمور ہوجاتے ہیں وہ اسے شیطان مردود کے مکرو فریب سے محفوظ رکھتے ہیں اگر ہم بھی یہی عمل کرنا شروع کردیں تو پھر ہم پر کیسی بھی آزمائش آجائے ہم اس پر پورا اتریں گے انشاء اللہ اللہ تبارک وتعالی سے دعا ہے کہ وہ ہمیشہ ہمیں اپنے اور اپنے حبیب صلی اللہ علیہ والیہ وسلم کے ذکر میں مصروف عمل رکھے اور اللہ رب العزت کی طرف سے آنے والی ہر آزمائش پر پورا اترنے کی توفیق عطا کرے ۔
آمین آمین بجاہ النبی الامین
صلی اللہ علیہ والیہ وسلم
 

محمد یوسف راہی
About the Author: محمد یوسف راہی Read More Articles by محمد یوسف راہی: 112 Articles with 78236 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.