ہوش بلگرامی کی متنازعہ کتاب "مشاہدات

ہوش بلگرامی کی متنازعہ کتاب "مشاہدات "دروغ گوئی کا مرقع
خود نوشت لکھنے کا فن اردو ادب میں نیا نہیں ہے - بیشمار لوگوں کی لکھی ہوئی سوانح عمری سے مخلوق خدا نے فائدہ اٹھایا - یہ سوانح عمری معلومات کا بہترین ذریعہ ہیں -

ہوش بلگرامی صاحب شاعر تھے -نثر نگار تھے - ان کی سوانح عمری "مشاہدات " کے نام سے منظر عام پر آئی اور اس کے متنازعہ مواد کیوجہ سے اس پر پابندی لگادی گئی -اس کتاب میں من گھڑت قصے کہانیاں بیان کی گئی ہیں - فاضل مصنف نے خود کو اخلاق یافتہ ترین قرار دے کر اکثر صفحات پر اخلاقی لیکچر دیے ہیں -اور اہم ترین شخصیات کو ہدف ِتنقید بنایا ہے - جن شخصیات نے ہوش صاحب کو ملازمت دی ، عزت دی ، رتبہ دیا انہوں نے انہی کی فرضی عیاشیوں اور بشری خامیوں کا ذکر کیا ہے - افسوس ناک بات تو یہ ہے کہ انہوں نے خوبیوں کو بھی خامیاں قرار دیا - نواب حامد علی خان رامپور کے پاس ہوش بلگرامی دس برس رہے لیکن جس تھالی میں کھایا اسی میں چھید کیا -نواب صاحب کی عادات و خصائل اور ان کی نجی زندگی پر اپنی بھونڈی رائے انتہائی منہ پھٹ انداز میں دی - صاف گوئی اس کو نہیں کہتے - سنی سنائی باتوں کو کتاب کاحصہ بنایا گیا ہے -

نواب حامد علی خان روشن شخصیت تھے ان کے زریں عہد کے اثرات آج بھی رامپور میں دیکھے جا سکتے ہیں -

ان کی حامد منزل آج رضا لائبریری ہے جہاں دنیا بھر سے اسکالرز ریسرچ کے لیے آتے ہیں - ان کے قائم کیے اسکول آج بھی چل رہے ہیں - ایسی علم دوست فن کی قدردان شخصیات صدیوں میں پیدا ہوتی ہیں -
دوسری شخصیت جن سے ہوش نے فیض اٹھایا وہ میر عثمان علی خان نظام حیدر آباد ہیں - اس اہم شخصیت کو جو اس وقت دنیا کی امیر ترین با اثر شخصیت تھی جس کے فیض سے رعایا خوش حال تھی اس انسان کو بخیل ، غلیظ ، کم عقل ، آدم بیزار اور نااہل بنا کر پیش کیا گیا پھر ان کو بھی جوانی میں شرابی اور عیاش سمجھا گیا - ان کی جوانی میں تو فاضل لکھاری صاحب موجود تھے ہی نہیں -تو ہوش صاحب نے میر عثمان علی کو کیسے عیاش قرار دے دیا -

میر عثمان نمازی اور عبادت گزار تھے -آپ سادگی پسند تھے اتباع رسول میں سادہ لباس پہنتے - سادہ خوراک کھاتے - سادہ طرز زندگی اپناتے - فضول خرچی نہ کرتے - ان خوبیوں کا ہوش نے مذاق اڑایا ہے -
پھر اس پر بھی بس نہیں ۔ ہوش نے اپنی سگی بیٹی کا ذکر بھی انتہائی نامناسب الفاظ میں کیا ہے کاش کہ یہ کتاب شائع کروانے سے پہلے ہوش کسی کو دکھالیتے -یوں لگتا ہے مشاہدات کے نام پر تعفن بھری یہ کتاب ہوش نے ہوش میں نہیں لکھی - انسانوں کا ذکر مثبت انداز میں کیا جاتا ہے نہ کہ منفی انداز میں - اور محسن کا ذکر کرتے ہوئے تو ادب کے تقاضوں کو بھی مد نظر رکھنے چاہیے -

پھر ایسی کتاب کو اگر پابندی کا سامنا کرنا پڑا تو حیرت کیسی - اس کتاب پر ہنوز پابندی لگنی چاہیے -


 

Nadia  Umber Lodhi
About the Author: Nadia Umber Lodhi Read More Articles by Nadia Umber Lodhi: 51 Articles with 80363 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.