کیفیتیں - قسط نمبر ١

ہم بخوبی جانتے ہیں کہ خوف میں انسان کے حواس کس طرح اکٹھے ہوجاتے ہیں

جانتے ہیں کیفیت کس کو کہتے ہیں؟ اس لفظ سے ہر انسان کا تعلق پڑا ہے اور پڑتا رہے جس تک انسانی وجود قائم رہے گا، لیکن کتنے فیصد لوگ ہونگے جنہوں نے کیفیات کو قریب سے دیکھا ہوگا، مشاہدہ کیا ہوگا اور اس کو تجربات کو دوسروں تک پہنچایا ہوگا..! آج تک میری نظر سے کوئی ایسی تحریر ابھی تک نہیں گذری ہے.

آج جب پورا دن میں کیفیتوں کی کشمکش میں گذارتا رہا اور جب رات کو بس میں واپس گھر کی جانب جا رہا تھا تب خیال آیا کہ ان کیفیات کو کیوں نہ ایک تحریر میں سمیٹا جائے، اور باقی راستہ اسی خیال میں رہ کر گھر پہنچا. ابھی میرے ہر طرف اندھیرا اور خاموشی ہے تو اس لمحے کی الگ ہی کیفیت ہوتی ہے ہم جب اکیلے ہوتے ہیں تو ہمارا دماغ ہزار خیالوں کو ذہن کی وسیع ترین وادیوں میں گھماتا ہے اور بعض اوقات وہ خیالات انسانوں کو خوف میں لے جاتے ہیں. ہم میں سے ہر کسی کا خوف سے واسطہ ضرور پڑا ہوگا، اور ہم بخوبی جانتے ہیں کہ خوف میں انسان کے حواس کس طرح اکٹھے ہوجاتے ہیں. کان ذرا سی آواز کیا سن لیتے ہیں پورے جسم کو ڈھیلا کر دیتے، پیر کا کسی چیز سے اچانک ٹکرا جانا فوراً لرز جاتا.

دکھوں کی کیفیت کا اپنا انداز ہوتا ہے جس میں انسان کو وہ دکھ ایک گہرے سمندر کی طرح اپنے اندر سمو دیتا ہے ایسا لگتا ہے کہ یہ گہرائی کبھی ختم ہونی نہیں ہے ہر بدلتے لمحے وہ گہرائی مزید گہری ہوجاتی ہے اور انسان خیالوں میں ہی ڈوب جاتا.

اسی طرح خوشیوں کی کیفیت کا روپ ہی اپنا ہوتا ہے، جو خوشی اچانک سے آ جائے اس کی کیفیت وقت سے پہلے کسی معلوم خوشی سے بلکل مختلف ہوتی ہے اسی طرح ایک لمبے انتظار کے بعد معلوم خوشی کے ملنے وقت ان احساسات کی کیفیت طلسماتی سی ہوتی ہے.
جاری ہے....

کیفیتوں کی بہت سی اقسام ہیں جن کا براہ راست انسانی احساسات سے تعلق ہوتا ہے، کیفیتوں کے بارے میں مزید آنے والی اقساط میں ضرور پڑھیے گا.
 

Fahad Azad
About the Author: Fahad Azad Read More Articles by Fahad Azad: 12 Articles with 49267 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.