نائلز بوہر ۔۔ایک عظیم سائنسدان

ڈنمارک کی کوپن ہیگن یونیورسٹی کے فزکس ڈیپارٹمنٹ کے طالب علموں کو ایک امتحان میں سوال آیا کہ آپ ایک بیرومیٹر کی مدد سے ایک بلند و بالا عمارت کی اونچائی کی پیمائش کیسے کر سکتے ہیں۔ ہر طالبعلم نے فزکس کے حساب سے سائنسی انداز میں کچھ نہ کچھ جواب دیا سوائے ایک طالب علم کے جس کا جواب کچھ مضحکہ خیز تھا اور ممتحن کے لئے مکمل طور پر نا قابل قبول۔ اس نے جواب لکھا کہ بیرو میٹر کو دھاگے سے باندھ کر زمین کی طرف پھینکا جائے ۔ جب بیرو میٹر زمین کو چھو جائے تو دھاگا ماپ لیا جائے یہی اس عمارت کی بلندی ہو گی۔استاد کو یہ جواب انتہائی برا لگا او اس نے اس طالب علم کو فیل کر دیا۔ طالب علم نے استاد کا یہ فیصلہ ماننے سے انکار کر دیا اور استاد کے فیصلے کے خلاف یونیورسٹی انتظامیہ کو اپیل کی اور دعویٰ کیا کہ اس کا جواب بالکل ٹھیک تھا مگر استاد نے اسے غلط طور پر قبول نہیں کیا۔میری اپیل سن کر مجھے پاس کیا جائے یونیورسٹی نے اس کی اپیل پر ایک تحقیقاتی کمیٹی بنائی کہ وہ کمیٹی معاملے کی پوری طرح تحقیق کرے اورفیصلہ کرے کہ طالب علم کا موقف صحیح ہے یا نہیں۔
طالب علم تحقیقاتی کمیٹی کے سامنے پیش ہوا تو اس کاموقف تھا کہ اس سوال کے کئی جواب ہیں اور سارے ٹھیک ہیں۔ میں نے ایک لکھ دیا تھا، اس میں کوئی خامی نہیں ،پروفیسر صاحب نے اسے غلط کاٹا ہے اور مجھے نمبر نہیں دئیے۔ اب میں سوچ رہا ہوں کہ آپ کو کونساجواب دوں کہ جس سے آپ مطمن ہو جائیں۔کمیٹی کے ارکان نے کہا کہ بہتر ہے تم ہمیں سارے جواب بتا دو۔ طالب علم نے ٹھیک ہے کہا اور جواب بتانے لگا۔

پہلا جواب تو یہی ہے جو میں نے پہلے لکھا ہے کہ دھاگا باندھ کر بیرو میٹر کو پھینکا جائے اور پھر دھاگا ماپ لیا جائے۔

دوسرا جواب یہ ہے کہ چوکیدار سے ساز باز کی جائے ، بیرومیٹر اسے مفت دے دیا جائے ۔ وہ جیسے بھی ہو گا آپ کو ٹھیک پیمائش بتا دے گا۔

تیسرا جواب یہ ہے کہ دھوپ میں بیرومیٹر اور عمارت دونوں کا سایہ پیمائش کر لیا جائے اور دونوں کے تقابل سے عمارت کی صحیح اونچائی پتہ لگا لی جائے۔

چوتھا جواب یہ ہے کہ کسی چیز کو بلڈنگ کی چھت سے زمین پر پھینکو اور کشش ثقل کے حساب سے اس کے وقت کا تعین کرکے عمارت کی بلندی کی پیمائش کر لو۔

پانچواں جواب یہ ہے کہ بیرومیٹر سے زمین کی سطح کا دباؤ معلوم کیا جائے اور پھر چھت پر یہ دباؤ چیک کیا جائے۔ دونوں کے تقابل سے عمارت کی بلندی معلوم ہو جائے گی۔ مگر یہ اتنا اچھا طریقہ نہیں کیونکہ اس سے بالکل صحیح پیمائش نہیں آ سکتی۔

چونکہ یہ آخری جواب ایک سائینٹفک جواب تھا اور تحقیقی افسر اسی جواب کا منتظر تھا، اس لئے وہ خوش ہوا اور طالب علم کو شاباش دی اوراس طرح طالب علم کو تعلیم جاری رکھنے کی اجازت مل گئی۔اس طالب علم نے اس کے بعد وہاں سے نمایاں پوزیشن سے ڈگری حاصل کی اور چند سال بعد وہاں پروفیسر آف فزکس تعینات ہوا۔1920 میں یونیورسٹی میں تھیوریٹیکل فزکس کا نیا ڈیپارٹمنٹ تشکیل دیا گیا اور اسے اس نئے تشکیل شدہ ڈیپارٹمنٹ کا ہیڈ مقرر کیا گیا۔آج یہ ڈیپارٹمنٹ نیل بوہر انسٹیٹیویٹ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ یہ ہونہار طالب علم 7 اکتوبر 1885کو پیدا ہونے والاشہرہ آفاق ماہر طبیعات پروفیسر نائلز بوہر (Niels Bohr) تھاجسے 1922 میں فزکس کا نوبل انعام ملا۔بوہر کا سب سے بڑا کارنامہ دنیا کو ایٹم کے سٹرکچر کے اور کوائنٹم فزکس کے بارے معلومات دینا ہے۔

1930 کی دہائی میں بوہر نازیوں کے جرمنی سے نکالے ہوئے مہاجروں کی مدد کرتا رہا۔ جب دوسری جنگ عظیم کے دوران جرمنی نے ڈنمارک پر قبضہ کر لیا تو اس سلسلہ میں اس نے جرمنی کے جوہری ہتھیاروں کے انچارج ہیسل برگ سے ملاقات کی جس میں انہوں نے برطانیہ او ر جرمنی کے درمیان ہونے والی جنگ کے خاتمے کے ممکنات اور امن کی بحالی کے موضوعات پر بات کی ۔ ستمبر 1943 میں بوہر کو اطلاع ملی کہ اسے گرفتار کیا جا رہا ہے تو وہ ڈنمارک سے بھاگ کر پہلے سوئیڈن اور پھر برطانیہ منتقل ہو گیا۔برطانیہ میں اس نے وہاں کے جوہری ہتھیاروں کے پروجیکٹ میں خدمات انجام دیں۔جنگ عظیم کے خاتمے پر بوہر واپس آ گیا اور اس نے یورپ کے اٹامک انرجی کمیشن (CERN) کو جائن کر لیا۔
بوہر نے 1912 میں مارگریتھی سے شادی کی ۔ اس کے چھ بچے تھے، سب سے بڑا بیٹا کشتی کے ایک حادثے میں ضان کی بازی ہار گیا، ایک دوسرا بیٹابچپن میں فوت ہو گیا۔ باقی چاروں بیٹوں نے بہت کامیاب زندگی گزاری اور اپنے اپنے شعبے میں ناموری حاصل کی۔ اس کا ایک بیٹا ایجی بوہراسی کے نقش قدم پر چلتا ہوا ایک مشہور ماہر طبیعات تھا اور اسے 1975 میں فزکس میں نوبل انعام کا حقدار قرار دیا گیا۔ پی ایچ ڈی ڈاکٹریٹ کے حوالے پاکستان کے مشہور جوہری سائنسدان عشرت حسین عثمانی(I.H.Usmani) بوہر کے ہی شاگرد تھے۔کہتے ہیں کہ آئن سٹائن اور بوہر کا آپس میں بہت سی تھیوریوں میں اختلاف پایا جاتا تھا مگر ذاتی طور پر دونوں ایک دوسرے کے بہت اچھے دوست تھے۔بوہر ایک فلسفی بھی تھا ۔ وہ فٹ بال کا ایک بہترین کھلاڑی تھا اور اپنے چھوٹے بھائی، ہیرلڈ بوہرجو اپنے وقت کا نامور ریاضی دان تھا، کے ساتھ مل کر اس نے کئینیشنل اور انٹر نیشنل میچوں میں حصہ لیا۔دنیاکے اس مشہور سائنسدان کا انتقال 18 نومبر 1962کوکوپن ہیگن ہی میں ہوا۔

ڈنمارک کی ایک شراب اور بیئر بنانے والی کمپنی کارلز برگ بیوری نے نائلز بوہر کی خدمات اور نوبل انعام حاصل کرنے کی خوشی میں اسے تاحیات ایک مکان اور مفت بیئر کی سہولت مہیا کی تھی۔ان کی طرف سے اسے اس فیکٹری سے ملحق ایک مکان دیا گیااور فیکٹری سے ایک پائپ لائن بچھا کر اس کے گھر میں بیئر کا نل لگا دیا گیا کہ وہ، اس کے گھر کے افراد اور دوست جب چاہیں اور جتنی چاہیں بیئر پی سکیں۔ بوہر 1932 سے لے کر 1962یعنی اپنی وفات تک اسی مکان میں مقیم رہا۔
 
Tanvir Sadiq
About the Author: Tanvir Sadiq Read More Articles by Tanvir Sadiq: 573 Articles with 444176 views Teaching for the last 46 years, presently Associate Professor in Punjab University.. View More