محبت میں گرفتار

محبت میں گرفتار ، رنگے ہاتھوں

خبر آئ کہ کسی کو گرفتار کر لیا گیا ۔ بریکنگ نیوز چل پڑی بلکہ چل اڑی اور اڑتے اڑتے مجھ تک بھی پہنچ گئ ۔ میں دفتر میں بیٹھا تھا اور بیٹھے بیٹھے اٹھ کھڑا ہوا حالانکہ اشارے تو بہت دن سے آ رہے تھے کہ بس اب کسی دن یہ ہونے والا ہے ۔ یوم حساب کا وقت قریب ہے ۔

احتساب والوں نے اب ایک سیاسی گرفتاری اور کر لی ۔ لیکن گرفتار ہونے والا وہ تھا جس کی محبت میں بہت سے لوگ پہلے ہی گرفتار تھے بلکہ منصف خود بھی اس کی محبت میں گرفتار تھے لیکن اس فلم میں کچھ رقیب بھی تھے جو کہتے تھے کہ اس سے پہلی محبت ہم نے کی تھی اور ہم ہی اسے گرفتار کروائیں گے اور انہوں نے گرفتار کروا دیا ، اس احتیاط کے ساتھ کہ ان کا نام نہیں آ ے ورنہ محبوب کیا سوچے گا کہ پرانے عاشق نے کیسی حرکت کر دی کہ محبوب کی نقل و حرکت پر ہی پابندی لگا دی۔

خیر میں دفتر سے اٹھا کہ کہیں حالات کشیدہ نا ہو جائیں اور لوگ سڑکوں پر لوگوں کی املاک پر کشیدہ کاری نا شروع کر دیں ۔
اوہ یہ کیا ؟
سامنے سڑک بلاک تھی اور ایک نیلا ٹرک منہ کے بل اوندھا پڑا تھا ، اس کے آ گے والے ٹائر غائب تھے اور اس ٹرک کی ٹھوڑی سڑک پر اور احتجاج کی بھڑک پر ۔ شائد پولیس ٹرک تھا ۔

مین روڈ سے ساری گاڑیاں ایک متبادل گلی میں مڑنے لگیں اور ایک گنجان آ بادی سے ہوتی بل کھاتی مطلوبہ منزل تک پہنچ رہی تھیں جہاں عام لوگ تنگ گلیوں میں آ باد تھے جو حقیقی عوام تھے اور چھوٹے چھوٹے کاروبار زندگی رواں دواں تھے۔

تنگ گلیاں تھیں ، تنگ مکانات تھے لیکن دل تنگ نہیں تھے ، رستہ پوچھنے پر بڑی خوش اخلاقی سے اپنی موٹر سائکل روک کر بتاتے کہ آ پ ادھر مڑ جائیں ۔
ایک نئ دنیا چھپی ہوئ آ باد ہے جہاں رونق ہے ، جہاں چھوٹے چھوٹے معاش وہاں کی معیشت چلا رہے ہیں جس کو نا ڈیفالٹ کا خطرہ نا یہ خبر کہ کون گرفتار ہو گیا ۔

یہ عوام تھے جن کے پاس کام اتنے تھے کہ سوچنے کا ٹائم ہی نہیں تھا کہ کون سی پارٹی کا پلڑا بھاری ہے اور کون عقل سے عاری ہے ، یہ تو شائد فارغ لوگوں کا کام ہوتا ہے کہ جن کو کل کی فکر نہیں بس آج ہمارا والا جیت جاے ۔ یہ بڑی سڑکوں اور بڑی گاڑی والوں کے مشغلے ہیں ۔

وہ کون سی عوام ہے جس کو میڈیا کہتا ہے شعور آ گیا ہے ۔
اگر مخالف کو برا بھلا کہنا اور سڑکوں پر توڑ پھوڑ ، ڈرائنگ روم میں جوڑ توڑ اور سیاست میں گٹھ جوڑ کو شعور کہتے ہیں تو پھر
بے شعور ہی بھلے چاہے کسی کو کتنا ہی کَھلے ۔
کام سب کا چلے ، اقتدار ملے نا ملے ، بس صرف
محبت ملے ۔

 

Noman Baqi Siddiqi
About the Author: Noman Baqi Siddiqi Read More Articles by Noman Baqi Siddiqi: 255 Articles with 264533 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.