۔غزل کے معنی

غزل کے معنی "محبوب سے باتیں کرنا "۔اس کا مطلب غزل میں حسن وعشق کی باتیں ہوتی ہے۔ لیکن غزل صرف عشق ومحبت تک محدو نہیں بلکہ اس کا دائرہ بہت وسیع ہے۔ اس میں سماجی، سیاسی، معاشرتی مسائل فلسفہ وتصوف اور انسانی زندگی کے مختلف پہلوں کی ترجمانی کی جاتی ہے۔ غزل کے ہر شعر میں الگ مضمون ہوتا ہے یعنی اس کے اشعار جداگانہ ہوتے ہیں۔ اگر کسی غزل کے اشعار ایک ہی موضوع پر ہو یعنی ان میں تسلسل ہوتو اس سے غزل مسلسل کہا جاتا ہے۔ غزل کے پہلے شعر کو مطلع کہتے ہیں۔ اس کے دونوں مصرعے ہم قافیہ ہوتے ہیں مطلع کے بعد اگر دوسرا شعربھی ہم قافیہ ہو تو اس سے حسن مطلع کہتے ہیں۔ غزل کے آخری شعرکو مقطع کہتے ہیں۔ غزل کا سب سے عمدہ شعر بیت الغزل یاشاہ غزل کہلاتا ہے۔ ردیف کے بغیربھی غزلیں لکھی جاتی ہیں۔ ایسی غزلیں غیر مردف کہلاتی ہیں ۔

ردو غزل گوئی کا آغاز دکن میں ہوا۔ سلطان محمد قلی قطب شاہ اردو کے پہلے غزل گو شاعر ہے لیکن باشعور غزل گوولی دکنی ہے۔ جنہوں نے اردو غزل کو بلندی عطا کی ۔ اس دور کے دوسرے شعرا جنہوں نے ولی کی آمد کے بعد دہلی میں اردو غزل کو ترقی دی ان میں آبروؔ، ناجیؔ، یکرنگؔ، وغیرہ شامل ہیں۔ اس کے بعد دہلی کی شاعری کے ابتدائی دور میں شاہ حاتم ؔنے زبان محاوروں اور الفاظ کی اصلاح کی طرف توجہ دی۔ آگے چل کر سودا،ؔ درد ؔ،میر ؔنے اس صنف کی آبیاری کی ۔ اس دور میں غزل زبان و بیان سادگی ، صفائی اور لطف واثر کی جو خوبیاں پائی جاتی ہیں اس کی مثال نہیں ملتی ہے۔

انیسویں صدی کے آغاز سے شاعری کا جو دور شروع ہوتا ہے وہ مختلف اعتبار سے اردو غزل کے لئے انقلاب کا دور ہے ۔غزل میں بلند اور رنگارنگ مضامین نازک خیالات ،نیا انداز بیان پیدا ہوا۔ اس دور میں دہلی میں مومنؔ، غالبؔ، ذوقؔ، نے اس صنف کو ترقی دی لکھنو میں وزیرؔ، جراتؔ، ناسخؔ، وغیرہ نے غزل میں ایک نیا انداز قائم کیا۔ اس کے بعد اقبالؔ، مجازؔ اور فیض ؔنے اس صنف کی دنیا میں انقلابی تبدیلیاں پیدا کیں دور جدید میں غزل کوخارجی آب و تاب سے نکال کر داخلی حسن کی طرف توجہ کی گئی غزل کو نہ صرف رومانی نشاط سے بھر دیا گیا بلکہ نئی اوردلچسپ تشبیہات و استعارات سے اس کے مرتبے کو بلند کر دیا گیا ۔حسرت موہانیؔ، عزیز لکھنویؔ ، فانیؔ بدایونی ،جگرؔ مراد آبادی، اصغرؔگونڈوی اور فراقؔ گورکھپوری نے سنجیدگی اور پاکیزگی ،رومانیت اور حقیقت، لطافت اور نزاکت سے غزل کو اردو شاعری کی لافانی صنف بنادیا اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ آج غزل میں زندگی کے حقائق ، فلسفہ کے نکات کے ساتھ ساتھ سیاسی معاملات اور وطن پرستی کے خیالات وغیرہ اس میں سب کچھ پایا جاتاہے۔
 

 وشمہ خان وشمہ
About the Author: وشمہ خان وشمہ Read More Articles by وشمہ خان وشمہ: 317 Articles with 431683 views I am honest loyal.. View More