ملکی حالات

لوگ جہالت کی انتہا پر اتر آئے ہیں بغیر سوچے سمجھے انھوں نے اپنے ہی ملک کو تباہ کر ڈالا ہے۔۔

اے ظلم کے ماتو لب کھولو ،چپ رہنے والو! چپ کب تک
کچھ حشر تو ان سے اٹھے گا، کچھ دور تو نالے جائیں گے
ملکی حالات اس قدر سنگین ہو چکے ہیں کہ مجھے سوچتے ہوئے بھی کوفت ہونے لگتی ہے۔ وطنِ عزیز کو کس قدر ہم نے تباہی کے دہانی پہ لا کھڑا کیا۔ یقیناً یہ قائد اعظم کا پاکستان نہیں ہو سکتا، یقیناً یہ شاعرِ مشرق کے خواب کی تعبیر بھی نہیں ہو سکتا، یقیناً یہ لاکھوں قربانیوں کے بعد حاصل ہونے والا پاکستان نہیں ہے۔۔۔ پچھلے پچھتر سالوں میں جناح کے پاکستان کو حکمرانوں نے تباہ و برباد کرنے کی ہر ممکن کوشش کی ہے ۔ نیا پاکستان بنانے کی آڑ میں بے بس عوام کو ذلیل و خوار ہوتا دیکھا گیا، ملک میں مہنگائی اس قدر ہو گئی کہ لوگ مفلسی کی وجہ سے اپنی جانیں خود لینے لگے۔ "ایک حکمران آتا ہے تو سابق حکمران کو جیل میں ڈلواتا ہے" جی ہاں یہی ہو رہا گزشتہ سالوں سے ، کل کچھ انتہا پسندوں نے سوات موٹر وے پر آگ لگا دی، ایمبولینسوں سے مریضوں کو نکال کر تشدد کیا گیا ، سڑک پہ موجود اشاروں کو توڑا گیا، جلاؤ، گھیراؤ۔۔ اب یہ سب پاکستان میں ایک عام سی بات ہو گئی ہے۔ سڑکوں کو بلاک کر کے، لوگوں کی زندگی اجیرن بنا کر، ایک دوسرے کو تکلیف پہنچا کر نا جانے اس ملک کے باسی کیا ثابت کرنا چاہتے ہیں؟ حکمرانوں کے پیچھے اس قدر ذلیل و خوار ہو کر نا جانے ان باسیوں کو کون سی مسرت و رعنائی حاصل ہوتی ہے؟؟

یہ ملک بھی ہمارا ہے، یہ فوج بھی ہماری اور اس میں رہنے والا ہر ایک فرد بھی ہمارا ہی ہے۔ خود امن کا درس دینے والا آج خود اپنی عوام کو انتہا پسندی پر اکسا رہا ہے، ہر طرف خوف، دہشت، وحشت کا سماں ہے، کیا قائد نے یہ پاکستان اس لیے بنایا تھا؟ کیا لاکھوں جانوں نے قربانیاں اس لیے دی تھیں؟ کیا قائد نے اپنی جان اس لیے وقف کی تھی؟ تو جواب ہو گا " نہیں" ۔۔ تو پھر ہم کیا کر رہے ہیں۔

سات پشتوں کو سنوارنے کی چکروں میں حکمران بے بس و لاچار عوام کا حق مارتے ہیں اور یہی عوام بغیر کچھ سوچے سمجھے شر پسندی پر اتر آتی ہے۔ یاد رکھیے! جس نے ملت کا شیرازہ بکھیرا وہ بھی حکمران ہیں، جس نے اسلام کے قلعہ پاکستان کے ہاتھ میں کشکول تھما کر مقروض کیا وہ بھی حکمران ہی ہیں، جن کی نا اہلی کی بدولت ملک میں سنگین جرائم ہونے لگے، وہ بھی حکمران ہی ہیں۔۔ کیوں کہ قائد محترم کا پاکستان دوسروں کے ٹکڑوں پر پلنے والا نہیں ہو سکتا ۔۔ یہ لوگ سڑکوں پر ملک بچانے کی بجائے جلانے نکلے ہیں، ان کی عقلوں پر پڑے پردے ان کی جاہلیت کا ثبوت دے رہے ہیں۔

یہ نفرت بری ہے نا پالو اسے، دلوں میں خلش ہے نکالو اسے، نہ سندھی، بلوچی، پنجابی، پٹھان ، یہ سب کا وطن ہے بچا لو اسے۔۔۔

رب تعالیٰ پاکستان کو اپنے حفظ وامان میں رکھے، وطنِ عزیز کے باسیوں کو عقل و فہم عطا فرمائے، جو قصور وار ہیں انھیں دنیا و آخرت میں دردناک عذاب دے آمین

ظاہری قوت و سطوت کی فراوانی سے ، لینن و ہٹلر و انگریز تو بن سکتا ہے ، سخت دشوار ہے انساں کا مکمل ہونا ، حق و انصاف کی بنیاد پہ افضل ہونا
 

Zainab Nisar Bhatti
About the Author: Zainab Nisar Bhatti Read More Articles by Zainab Nisar Bhatti: 25 Articles with 10457 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.