|
|
پاکستانی شہریوں سمیت دنیا بھر میں ایسے افراد موجود ہیں
جنہوں نے ملازمت کی غرض سے اپنا دیس چھوڑ کر پردیس جا بسے لیکن وہیں رہنے
کے دوران ہی کسی مقامی خاتون سے شادی کرلی- جس سے بعض اوقات ان افراد کو اس
ملک کی شہریت یا پھر مخصوص حقوق ضرور حاصل ہوجاتے ہیں- اور اگر ایسا نہ بھی
ہو تو ان کی اولاد ضرور کسی نہ کسی حد تک فائدے میں رہتی ہے- |
|
جیسے کہ سعودی عرب کے سوشل سیکورٹی سسٹم کی جانب سے بھی
کچھ عرصے قبل ایسے بچوں کے حقوق متعارف کروائے گئے ہیں جن کی مائیں تو
سعودی خواتین ہیں لیکن والد کسی دوسرے ملک کی شہریت رکھتے ہیں یعنی غیر
ملکی ہیں- ہم یہاں چند ایسے حقوق کے بارے میں بتارہے ہیں جو ان بچوں کو
حاصل ہوں گے- واضح رہے کہ ان بچوں کو سعودی عرب کی شہریت نہیں ملتی بس حقوق
ضرور حاصل ہوتے ہیں انہیں- |
|
والدہ کے ساتھ اقامہ
لیکن بطور کفیل |
سعودی ماں اور غیر ملکی باپ کے ہاں پیدا ہونے والا بچہ جوازات سے اپنی
والدہ کے نام کے ساتھ بطور کفیل اپنا اقامہ حاصل کر سکتا ہے۔ جب تک بچے کی
والدہ زندہ ہیں اسے سعودی عرب میں رہنے کی اجازت حاصل ہوگی۔ |
|
|
|
کوئی فیس نہیں |
سعودی عرب میں پرائیوٹ سیکٹر میں ملازمت کرنے والے ہر
غیر ملکی شخص کو ماہانہ 400 سعودی ریال حکومت کو ادا کرنے ہوتے ہیں- بنیادی
طور پر ایک قسم کا سعودی عرب میں رہنے والے غیر ملکیوں پر ٹیکس ہوتا ہے اور
یہ ٹیکس ایسے غیر ملکیوں کو اپنی پوری فیملی کے ہر فرد کا بھی ادا کرنا
ہوتا ہے جنہوں نے اپنی فیملی سعودی عرب میں رکھی ہوتی ہے- تاہم سعودی ماں
اور غیر ملکی باپ کے ہاں پیدا ہونے والے بچے کو ایسی کو فیس ادا نہیں کرنی
ہوتی- |
|
مکتب امل کی کوئی فیس
نہیں |
ایسی ہی ایک فیس ایسے سعودی مالکان پر بھی لاگو ہوتی ہے
جنہوں نے غیر ملکی ملازم رکھتے ہوتے ہیں- ان مالکان کو ماہانہ 800 سعودی
ریال فی ملازم کی مد میں ادا کرنے ہوتے ہیں- لیکن ان مخصوص بچوں پر ایسی
کسی فیس کی بھی ادائیگی کی ضرورت نہیں ہوتی- |
|
|
|
سعودی ماؤں کی پینشن |
سعودی عرب کے قوانین کے مطابق غیر سعودی بچے بھی اپنی
سعودی ماؤں کی پینشن سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں- ایسی مائیں پینشن کی حقدار
قرار پاتی ہیں جو بیوہ یا طلاق یافتہ ہوں- البتہ ان ماؤں کو ایسے ثبوت
فراہم کرنے پڑتے ہیں جن سے یہ ثابت ہو کہ انہوں نے کسی غیر ملکی شخص سے
شادی کی تھی- اس کے علاوہ ماں کا مستقل طور پر سعودی عرب کا رہائشی ہونا
بھی لازمی ہے- ایسی خواتین کے لیے یہ ضروری ہے کہ مستقل 3 ماہ سے زیادہ
عرصے تک سعودی عرب سے باہر نہ رہیں- |