سیاست، ریاست اور حقیقت

سیاست ہوتی رہے گی۔یہ وقت ریاست اور قوم کے لیے سوچنے کا ہے

سیاسیت۔ سیاست کے کھیل میں اس وقت ریاست ایک ایسے چوراہے میں پہنچائی جارہی ہے یا پہنچ رہی ہے۔جہاں سے واپسی کے لیے کتنی نسلوں کو محنت کرنی پڑی گے۔کیا کیا قربانیاں دینی پڑیں گی۔ اس بات کا تخمینہ لگانا ناممکن تصور کیا جا رہا ہے۔اس سیاست کے کھیل میں اداروں کی ساکھ،قاںون اور آئین کی پاسداری ایک عام ذہن میں کوئی اچھا نقش نہیں ڈال رہا۔پاکستان بدقسمتی سے ایک ایسی ناکام ریاست کے روپ میں سامنے ابھر کر آرہا ہے۔کہ ہر عام انسان خود کو پہلے سے غیر محفوظ سمجھ رہا ہے۔ حالات اس نہج پر پہنچ چکے ہیں،گذرےہوۓ ایک سال میں پاکستان کے تمام ادارے اور عدالتیں اس طرح الجھا دی گئی ہیں کہ ان میں صرف سیاست اور سیاسی معاملات ہی حل طلب نظر آتے ہیں۔اور اتنی مدت گذرنے کے باوجود کوئی مناسب حل اب تک سامنے نہیں آسکا ۔نہ ہی مستقبل قریب میں یہ تمام مسائل کسی حل کی طرف بڑھتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔آگ اتنی شدت سے بڑھ چکی ہے، جس میں اس ریاست کے لیے جانی اور مالی قربانیاں دینے والے بھی اس آگ کی تپش سے محفوظ نہیں رہے ۔یہاں سوال یہ بنتا ہے اس ریاست کے تمام اداروں سے ،تمام سیاستدانوں سے اور اس ریاست کو چلانے والوں سے اس تمام تر صورتحال کا زمہ دار کون ہے۔آخر حالات کو اس نہج پر جانے کیوں دیا گیا۔کوئی ہے جو اس تمام تر صورتحال کی ذمہ داری قبول کرنا چاہے گا۔کیا یہ سوال بھی ماضی کی طرح قصہ پارینہ بن جائے گا۔کیا یہ ملک اتنی قربانیاں دینے کے بعد اس طرح کے بھونڈے مذاق اور تجربات کرنے کے لیے حاصل کیا گیا تھا؟۔افسوس کیساتھ کہنا پڑتا ہے باقی ریاستیں،دیگر ممالک آنے والے سالوں کی پالیسی بنا کر ریاستوں کو چلا رہے ہوتے ہیں۔اور یہاں کے پالیسی ساز حالات بگاڑ نے کے بعد بھی ہوش کے ناخن نہیں لیتے اور تمام تر صورتحال کا گند ایک دوسرے پر ڈال کر بری الذمہ ہو جاتے ہیں۔یہ دنیا میں شاہد واحد ریاست ہوگی جہاں پر کسی اسٹرکچر پر کام پہلے شروع کر دیا جاتا ہے،لیکن بد قسمتی سے اس اسٹرکچر کی منظوری بعد میں لی جارہی ہوتی ہے ۔کیونک اس سب کو کرنے والوں کو اندازہ ہوتا ہے, کہ یہاں جنگل کا قانون ہے نہ تو انکو کسی انکوائری کا سامنا کرنا پڑے گا اور نہ ہی وہ کسی قانون کی جکڑ میں آ سکتے ہیں۔اب بھی وقت ہے اس ریاست کے چلانے والوں کو ،اس ریاست کے پالیسی میکرز کو سوچنا ہوگا۔ تا کہ مستقبل میں یہ غلطیاں پھر نہ دہرائی جا سکیں.ایسے تجربات پھر نہ دہرائے جائیں جن سے اس ریاست کے عظیم شہداء کی عزت تکریم میں کمی لانے والوں کی حوصلہ افزائی ہو۔ورنہ اس ریاست کے ساتھ یہ صورتحال بنانے والوں کے گریبان تک اس قوم کا ہاتھ تو شاہد نہ پہنچ سکے ۔لیکن تاریخ انکو کبھی بھی معاف نہیں کرے گی۔یہ اس وقت کی شدید ضرورت بن چکی ہے ،اس ملک کے تمام اسٹیک ہولڈر کو تمام تر اناؤں کو پس پشت ڈال کر سب سے پہلے پاکستان کی خاطر ایک میز پر بیٹھنا ہو گا۔ان تمام مسائل کا قابل قبول کا راستہ تلاش کرنا ہوگا۔اس سے پہلے کہ کہیں پھر دیر نہ ہو جائے اور یقینی طور پر اب یہ ریاست کسی بھی طور پر کسی بھی سانحہ کی متحمل نہیں ہو سکتی ۔
 

Adv zulqurnain Haider Naqvi
About the Author: Adv zulqurnain Haider Naqvi Read More Articles by Adv zulqurnain Haider Naqvi: 9 Articles with 3174 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.