دنیا کا پہلا ٹی وی اور زیرِ زمین خفیہ راستہ۔۔۔ پاکستان کے روز ویلٹ ہوٹل سے جڑے دلچسپ حقائق جو اسے سونے کی چڑیا بناتے ہیں

image
 
حکومت پاکستان نے امریکا میں قائم روز ویلٹ ہوٹل 3 سال کیلئے لیز پر دیدیا ہے۔۔روز ویلٹ ہوٹل کا افتتاح 23 ستمبر 1924 کو ہوا، امریکی صدر تھیوڈر روز ویلٹ کے نام پر بنائے گئے اس ہوٹل کی تعمیر پر اُس وقت ایک کروڑ بیس لاکھ ڈالر رقم صرف ہوئی، یہ ہوٹل ایک خفیہ زیرِ زمین راستے سے نیویارک کے گرینڈ سینٹرل سٹیشن سے بھی جڑا ہوا تھا۔

روز ویلٹ ہوٹل دنیا بھر میں وہ پہلا ہوٹل تھا جس نے اپنے مہمانوں کی ضروریات کو پیش نظر رکھتے ہوئے چائلڈ کیئر اور پالتو جانوروں کے لیے بھی خصوصی سروس مہیا کرنا شروع کی۔ اس کے علاوہ 1947 میں روز ویلٹ وہ پہلا ہوٹل تھا جس نے کمروں میں ٹیلی وژن سیٹ مہیا کیے۔

امریکا کے مہنگے ترین ہوٹلوں میں سے ایک روز ویلٹ پاکستان کی ملکیت کیسے بنا، پچھلے کئی سال سے منافع بخش ہوٹل خسارے میں کیوں گیا اور کیوں پاکستان کی حکومتیں اس ہوٹل کو بیچنے کی کوشش میں لگی رہیں۔۔ یہ سب آج ہم آپ کو بتائیں گے۔

حکومت پاکستان نے گزشتہ کئی برسوں سے سرکاری اداروں اور املاک کو فروخت یا نجی اداروں کے حوالے کرنے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔
 
 
یہاں آپ کو دلچسپ بات بتاتے چلیں کہ خسارے میں چلنے والے کئی سرکاری ادارے نجکاری کے بعد بے پناہ منافع دے رہے ہیں اور آگے بڑھنے سے پہلے آپ کو ایک اور بات بتاتے چلیں کہ حکومت پی آئی اے کو بھی اونے پونے بیچنے کیلئے کوشاں ہے۔

ایسے میں جب پاکستان میں نجی ایئرلائنز منافع بخش کاروبار کررہی ہیں، ان حالات میں پی آئی اے کا مسلسل خسارے میں جانا کسی سوچے سمجھے منصوبے کا حصہ بھی ہوسکتا ہے تاہم اس کی کہانی آپ کو پھر کبھی بتائیں گے۔۔ آج ہم آپ کو پی آئی اے کے روز ویلٹ ہوٹل کے بارے میں بتاتے ہیں۔

سب سے پہلے آپ کو بتاتے چلیں کہ 1924 کو بننے والا یہ ہوٹل ایک کروڑ بیس لاکھ ڈالر کی خطیر رقم سے تیار ہوا۔

اس ہوٹل میں دیگر سہولیات کے علاوہ زیر زمین خفیہ راستہ بھی بنایا گیا جو نیویارک کے گرینڈ سینٹرل اسٹیشن سے جڑا ہوا تھا۔

روز ویلٹ ہوٹل نیویارک کے مرکز مین ہیٹن کی 45ویں اور 46 ویں اسٹریٹ کے درمیان واقع ہے جو نیویارک کے گرینڈ سنٹرل اسٹیشن سے صرف ایک بلاک دور ہے۔ یہاں سے ٹائمز سکوائر اور براڈ وے جانے میں صرف پانچ منٹ لگتے ہیں۔

ہوٹل کی اہمیت، آج کی قیمت اور لیز کے بعد استعمال سے پہلے آپ کو بتاتے چلیں کہ امریکا کا یہ مہنگا اور شاندار ہوٹل پاکستان کی ملکیت کیسے بنا۔

1979 میں پی آئی اے نے سعودی عرب کے شہزادے فیصل بن خالد بن عبدالعزیز السعود کیساتھ مل کر اس ہوٹل کو لیز پر حاصل کیا۔

1999 میں پی آئی اے نے ہوٹل کی عمارت کو تین کروڑ ساٹھ لاکھ ڈالر میں خرید لیا۔ اور پی آئی اے کو روز ویلٹ خریدنے سے پہلے ہوٹل کے اسوقت کے مالک پال ملسٹین کے ساتھ ایک طویل قانونی جنگ بھی لڑنا پڑی۔
 
image
 
2007 میں پی آئی اے نے 19 منزلہ ہوٹل کی مرمت اور از سر نو تزئین و آرائش کا کام شروع کیا جس پر 6کروڑ 50لاکھ ڈالر کا خرچہ آیا۔

اس کے بعد پی آئی اے نے اپنے مالی خساروں کو پورا کرنے کے لیے ہوٹل کو بیچنے کے بارے میں بھی سنجیدگی سے غور کرنا شروع کیا لیکن بعد میں یہ فیصلہ ترک کر دیا گیا۔

یہ تو آپ جان چکے ہیں کہ امریکا کا یہ خوبصورت ہوٹل پاکستان کی ملکیت کیسے بنا۔۔

100 سال تک مہمانوں کی میزبانی کرنے والا روز ویلٹ امریکا کے مہنگے ترین ہوٹل میں سے ایک تھا اور دنیا بھر کی اہم شخصیات کے علاوہ پاکستان کے حکمرانوں نے بھی ماضی میں یہاں قیام کیا۔

روز ویلٹ کو چلانے کیلئے ہوٹل انتظامیہ نے امریکی بینک جے پی مورگن سے 109 ملین ڈالر کا قرضہ حاصل کر رکھا تھا جسے بعد ازاں کسی دوسرے مالی ادارے نے اپنے نام ٹرانسفر کرالیا تھا تاہم نیشنل بینک آف پاکستان نے یہ قرضہ ادا کرکے ہوٹل کو قرضے سے آزاد کرالیا تھا اور 2019 میں روز ویلٹ مسلسل منافع میں تھا اور تمام ٹیکس اور اخراجات کی ادائیگی کے بعد 28 ملین ڈالر کا منافع ظاہر کیا گیا۔

2020 میں حکومت پی ٹی آئی نے کورونا وائرس کو جواز بناکر ہوٹل کو بند کردیا جس کے بعد روز ویلٹ کو بیچنے کی افواہیں بھی گردش کرتی رہیں۔۔

ہوٹل کے مسلسل خسارے اور مالی مشکلات کی وجہ سے پی ڈی ایم حکومت نے روز ویلٹ ہوٹل کو نیویارک سٹی ایڈمنسٹریشن کو 3 سال کی لیز پر دے دیا ہے۔

وفاقی وزیر ہوائی بازی خواجہ سعد رفیق نے دعویٰ کیا ہے کہ روزویلٹ ہوٹل کی لیز کے معاہدے سے 220 ملین ڈالر کی آمدنی ہوگی۔
 
image

روز ویلٹ ہوٹل کے 1025 کمروں کو لیز پر دیا گیا ہے۔ پہلے سال روز ویلٹ ہوٹل کے کمرے کا کرایہ 202 ڈالر ہوگا، دوسرے سال 205 اور تیسرے سال ہوٹل کے کمرے کا کرایہ 210 ڈالر ہوگا۔

اب آپ کو اس شاندار عمارت کے استعمال کا بھی بتاتے چلیں۔ تو یہ ہوٹل کی لیز کے معاہدے کی تفصیلات تاحال میڈیا کو فراہم نہیں کی گئیں تاہم اطلاعات یہ ہیں کہ اس ہوٹل کو اب امریکا میں موجود غیر قانونی تارکین وطن کی رہائش کیلئے استعمال کیا جائیگا۔بعض ذرائع کا کہنا ہے کہ منصوبے کے تحت کاغذوں میں مارکیٹ ویلیو سے کم داموں پر بیچنے کیلئے اس ہوٹل کی اہمیت کو دانستہ کم کیا جارہا ہے۔

جیسے کسی علاقے یا زمین پر قبضہ کرنا ہو تو وہاں بدامنی یا دیگر مسائل پیدا کرکے لوگوں کو وہاں سے دور کردیا جاتا ہے اسی طرح ڈیڑھ ارب ڈالر سے زیادہ مالیت کی اہمیت رکھنے والی عمارت دنیا بھر سے غیر قانونی طور پر آنے والے لوگوں کے زیر استعمال رہنے پر 3 سال بعد کس حال میں ملے گی اور اس عمارت کی اہمیت کیا رہ جائیگی یہ اندازہ لگانا زیادہ مشکل نہیں ہے اور جو لوگ اس عمارت کو سستا دکھا کر خاموشی سے مہنگا منافع خود حاصل کرنا چاہتے ہیں ان کی کامیابی بھی زیادہ دور نہیں۔
YOU MAY ALSO LIKE: