دنیا کا سب سے بڑا ہائیڈرو سولر پاور پلانٹ فعال

چین میں تعمیر کردہ دنیا کے سب سے بڑے ہائیڈرو سولر پاور پلانٹ کا پہلا فیز اتوار کو باضابطہ فعال ہو چکا ہے، جو اپنی نوعیت کا دنیا کا سب سے بڑا پاور اسٹیشن بھی ہے ۔ایک ملین کلو واٹ کی تنصیب شدہ صلاحیت کے پیمانے کے ساتھ ، کیلا فوٹو وولٹک پاور اسٹیشن کی پہلے مرحلے میں سالانہ پیداواری صلاحیت دو ارب کلو واٹ گھنٹے (کے ڈبلیو ایچ) ہوگی۔ اس سے سالانہ 7 لاکھ گھروں کی ضروریات کو پورا کیا جا سکے گا ، جو 6 لاکھ ٹن معیاری کوئلے کے مساوی ہے اور ماحولیاتی اعتبار سے کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج کو 1.6 ملین ٹن سے زائد تک کم کیا جا سکے گا۔

یہ پلانٹ جنوب مغربی چین کے صوبہ سی چھوان میں واقع ہے اور اس وقت یہ لیانگ ہائی کھو ہائیڈرو پاور پلانٹ سے منسلک ہے، جسے مارچ میں 30 لاکھ کلو واٹ کی مجموعی نصب شدہ صلاحیت کے ساتھ آپریشنل کیا گیا تھا، جو اس عظیم منصوبے کے پہلے مرحلے کی تکمیل کی نشاندہی کرتا ہے۔

تعمیراتی مرحلہ کی تکمیل کے بعد، کیلا منصوبے کی کل نصب شدہ صلاحیت کا پیمانہ 100 ملین کلو واٹ سے تجاوز کر جائے گا، جس میں سالانہ بجلی کی پیداوار تقریباً 300 بلین کلو واٹ ہوگی، جو سالانہ 100 ملین گھرانوں کو خدمات کی فراہمی کے لئے کافی ہے. 16 ملین مربع میٹر سے زیادہ رقبے کے ساتھ ، یہ پلانٹ 2 ہزار معیاری فٹ بال اسٹیڈیمز سے بھی بڑا ہے۔

پاور اسٹیشن میں مجموعی طور پر 05 لاکھ 27 ہزار فوٹو وولٹک فائونڈیشن پائلز نصب کی گئی ہیں، جن کا وزن دو سو بائیس سی 919 طیاروں کے برابر ہے۔سی 919 چین کا ملکی سطح پر تیار کردہ پہلا بڑا مسافر طیارہ ہے، جس نے حال ہی میں اپنی ابتدائی کمرشل پرواز مکمل کی ہے۔اگر ان فوٹو وولٹک پائلز کو آپس میں جوڑ دیا جائے تو ، کل لمبائی 1،400 کلومیٹر سے تجاوز کرے گی ، جو بیجنگ ۔ تھیان جن ریلوے کی کل لمبائی سے 11 گنا زیادہ ہے۔پی وی پاؤر ہاؤس کے لئے تقریباً 50 ہزار ٹن اسٹیل استعمال کیا گیا ہے، جو بیجنگ کے عالمی شہرت یافتہ نیشنل اسٹیڈیم (برڈز نیسٹ)جیسے ایک اور عظیم مقام کی تعمیر کے لئے کافی ہے جس نے 2022 بیجنگ سرمائی اولمپکس کی افتتاحی تقریب کی میزبانی کی تھی۔پاور اسٹیشن پر دو ملین سے زیادہ فوٹو وولٹک ماڈیولز کو اسیمبل کیا گیا ہے ، اور یہ اجزاء بیجنگ تاشنگ بین الاقوامی ہوائی اڈے جیسے تین علاقوں کا احاطہ کرسکتے ہیں۔اس عظیم الشان پاور اسٹیشن کی تعمیر تیز اور موثر رہی ہے۔ شدید سرد موسم کا سامنا کرنے کے باوجود ، پروجیکٹ ٹیم نے صرف چھ ماہ میں مشکل کام انجام دیا اور اسے پورا کیا۔

وسیع تناظر میں حالیہ سالوں میں دنیا نے دیکھا ہے کہ چین نے تواتر سے شفاف توانائی کا پرچار کیا ہے اور نہ صرف ملکی سطح پر بلکہ عالمی سطح پر بھی اپنے شراکت داروں کے ہمراہ مل کر شفاف توانائی کے منصوبوں کو فروغ دینے کی کوششیں کی ہیں۔اس کی بہترین مثال بیلٹ اینڈ روڈ تعاون کے تحت گرین تصورات کو عملی شکل میں ڈھالنا ہے۔ چین کی جانب سے بارہا اس عزم کا اعادہ کیا گیا ہے کہ وہ بیلٹ اینڈ روڈ کی ماحول دوست ترقی کو فروغ دے گا اور ماحولیات سے متعلق مسائل کے حل میں بین الاقوامی تعاون کو مضبوط بنائے گا۔چین کا مقصد 2025 تک بیلٹ اینڈ روڈ سے منسلک ممالک کے ساتھ متعدد شعبوں میں تعاون بڑھانا اور 2030 تک اس اقدام کے لئے "گرین ڈیولپمنٹ پیٹرن" تشکیل دینا ہے۔

گرین ترقی کی کوششوں میں چین کے نزدیک شفاف توانائی دنیا کے مستقبل کے لیے اہم ہے۔ یہی وجہ ہے کہ چین ہر گزرتے لمحے شفاف توانائی پر عالمی تعاون کو گہرا کر رہا ہے اور اپنی کمپنیوں کی بھی مستقل حوصلہ افزائی جاری رکھے ہوئے ہے کہ وہ پن بجلی ، شمسی توانائی اور ہوا سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبوں کو تیزی سے آگے بڑھائیں اور انہیں گرین تصور کی روشنی میں "عالمی سطح پر جانے" کی ترغیب دے رہا ہے۔ساتھ ساتھ چین کی کوشش ہے کہ قابل تجدید توانائی سے وابستہ دیگر تمام شعبہ جات بشمول جدید نیوکلیئر پاور، اسمارٹ گرڈ اور ہائیڈروجن انرجی تکنیکی تعاون کو فروغ دیا جائے تاکہ تحفظ ماحول پر مبنی پائیدار ترقی کا حصول ممکن ہو سکے۔
Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1117 Articles with 417896 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More