کیا حکومت نے کراچی پورٹ بیچ دیا اور پاکستان کو گروی رکھنے کے کیا نتائج نکل سکتے ہیں؟

image
 
پاکستان انٹرنیشنل کنٹینرز ٹرمینلز کا نام بدل کر نیا نام کراچی گیٹ وے ٹرمینل لمیٹڈ ہوگا۔۔ٹرمینل کو جدید بنانے پر 22 کروڑ ڈالر خرچ ہوں گے ۔۔10 سال میں 1اعشاریہ 8 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہوگی۔۔ٹرمینل کی تمام آمدن ڈالر میں ہوگی۔۔نئی سرمایہ کاری سے 8500 کنٹینرز لانے والے پوسٹ پینامیکس جہاز بھی لنگر انداز ہوسکیں گے۔

کراچی پورٹ ٹرسٹ ابو ظہبی کے حوالے کرنے کے حوالے سے وہ تمام معلومات جو آپ جاننا چاہتے ہیں۔۔ اس رپورٹ میں موجود ہیں۔۔

کراچی پورٹ کا کونسا حصہ ابو ظہبی پورٹ گروپ کو سونپا گیا ہے۔۔ اس معاہدے سے پاکستان کو کتنا فائدہ اور کیا نقصان ہوسکتا ہے۔۔ یہ جاننے کیلئے رپورٹ کا آخر تک ضرور مطالعہ کریں تاکہ کوئی اہم معلومات جاننے سے آپ رہ نہ جائیں۔

ابوظہبی پورٹس نے پاکستان انٹرنیشنل کنٹینرز ٹرمینلز کا انتظامی کنٹرول حاصل کرنے کے لئے کراچی پورٹ ٹرسٹ کے ساتھ ایک معاہدہ کیا ہے جس کے حوالے سے گزشتہ چند روز سے پاکستان میں ایسی خبریں زیر گردش ہیں کہ شائد پاکستان نے پورا کراچی پورٹ ابوظہبی پورٹس گروپ کے حوالے کردیا ہے۔
 
 
ابوظہبی کو کراچی پورٹ کے ٹرمینل دینے کے حوالے سے آپ کو بتاتے چلیں کہ ابو ظہبی کا اے ڈی پورٹس گروپ پاکستانی بندرگاہوں پر ٹرمینل چلانے والا پہلا نجی گروپ نہیں ہے۔

جو برتھیں اے ڈی پورٹس گروپ کو دی جا رہی ہیں، اُن میں سے دو برتھیں پہلے ایک نجی گروپ پاکستان انٹرنیشنل کنٹینر ٹرمینل کے پاس تھیں۔

پاکستان انٹرنیشنل کنٹینر ٹرمینل‘ کے ساتھ معاہدہ رواں برس 17 جون کو ختم ہو گیا تھا جس میں مزید توسیع نہیں کی گئی۔

کراچی پورٹ کے دو ٹرمینلز کا انتظامی کنٹرول 50 سال کے لیے ابوظہبی پورٹ گروپ کو سونپ دیا گیا ہے۔کراچی گیٹ وے ٹرمینل لمیٹڈ کراچی پورٹ کی ایسٹ وہارف پورٹ کی برتھ نمبر 6 سے 9 پر مشتمل ہے۔

اب ابوظہبی پورٹس گروپ اور متحدہ عرب امارات کے خلیل ٹرمینلز پرمشتمل جوائنٹ وینچر ٹرمینل کوآپریٹ کرے گا۔معاہدے کے تحت پاکستان انٹرنیشنل کنٹینرز ٹرمینلز کا نام بدل دیا جائے گا اور نیا نام کراچی گیٹ وے ٹرمینل لمیٹڈ ہوگا۔

معاہدے کے تحت سرمایہ کاری کا دورانیہ 10 سال ہے، بڑا حصہ 2026 میں انویسٹ کیا جائے گا۔ نئی سرمایہ کاری سے 8500 کنٹینرز لانے والے پوسٹ پینامیکس جہاز بھی لنگر انداز ہوسکیں گے۔ ٹرمینل کو جدید بنانے پر 22 کروڑ ڈالر خرچ ہوں گے اور 10 سال میں 1اعشاریہ 8 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہوگی۔
 
image

اسٹوریج اور بلک کارگو ٹرمینل کی گنجائش بڑھانے کے ساتھ برتھوں کی گہرائی بھی بڑھائی جائے گی۔ کنٹینرز رکھنے کی گنجائش ساڑھے 7لاکھ سے بڑھا کر دس لاکھ کنٹینرز کی جائیگی۔

اب اس معاہدے کے نقصانات سے پہلے فائدے پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔۔۔

ٹرمینل کا موجودہ نیٹ ریونیو 55 ملین ڈالر سالانہ ہے۔ٹرمینل کی تمام آمدن ڈالر میں ہوگی۔ ابوظہبی پورٹ گروپ سے معاہدے میں کے پی ٹی کو فی کنٹینر 18 ڈالر کی رائلٹی ملے گی۔ ٹرمینل سے سالانہ خالص آمدن کا اندازہ 30 ملین ڈالر لگایا گیا ہے۔ ابوظہبی پورٹس گروپ کی سرمایہ کاری سے کراچی کی میری ٹائم انڈسٹری میں پوزیشن مستحکم ہوگی۔

معاہدے سے سب سے بڑا فائدہ تو یہ ہو گا کہ منصوبے کے تحت برتھوں کی گہرائی اور ٹرمینل میں توسیع کے بعد دو جہاز اس پر لنگر انداز ہو سکیں گے۔ اس سے پہلے ایک ہفتے میں ایک جہاز آ رہا تھا۔

فی الوقت چھوٹے جہازوں سے پہلے کارگو دبئی اور ابو ظہبی پہنچایا جاتا ہے جہاں پر اس وقت بہت زیادہ رش ہو چکا ہے اگر کراچی میں بڑا جہاز لنگر انداز ہوتا ہے تو پاکستان کو اس سے بہت فائدہ ہوگا۔ منصوبے کے بعد ٹرانس شپمنٹ کارگو شروع ہونے سے خطے کے دوسرے ممالک بھی مستفید ہونگے۔

موجودہ معاشی حالات میں یہ معاہدہ پاکستان کے لیے خوشگوار ہوا کے جھونکے کی مانند ہے۔ اس سے پاکستان کو کوئی نقصان نہیں بلکہ صرف فائدہ ہی ہوگا اور امید ہے کہ اس معاہدے سے پاکستان میں معاشی خوشحالی کی نئی راہیں ہموار ہونگی اور پاکستان کو معاشی مسائل کی دلدل سے نکلنے کیلئے سہارا ملے گا۔
YOU MAY ALSO LIKE: