اسکاٹ لینڈ یارڈ ان ایکشن٬ لارڈ نذیر احمد کا مکتوب

اولیاء اللہ کی زیارت کا خواہش مند ایک شخص اک مرتبہ حضرت ابو الحسن خرقانی کی زیارت کی خواہش لیے خرقان پہنچا جب وہ حضرت صاحب کے گھر میں گیا تو وہ جنگل لکڑیاں لینے گئے ہوئے تھے جب اس شخص نے گھر والوں سے آپ کے متعلق پوچھا تو ان کی زوجہ نے بڑے درشت لہجے میںجواب دیتے ہوئے کہا ”تم کسی جھوٹے شخص کے بارے میں پوچھتے ہووہ ڈھونگی ہے اور اس وقت جنگل میں لکڑیاں لینے گیا ہوا ہے “ یہ سن کر اس شخص کے دل میں یہ خیال پید اہوا کہ جس شخص کے بارے میں ان کی بیوی کے یہ خیالات ہیں پتہ نہیں وہ خود کیسا ہو گا خیر وہ جنگل کی طرف روانہ ہوگیا وہاں جا کرکیا دیکھا کہ حضرت ابوالحسن خرقانی ؒ ایک شیر کی پشت پر لکڑیاں لادے چلے آرہے ہیں صاحب کرامت ولی اللہ کی یہ کرامت دیکھ کر اس شخص کو بڑی حیرت ہوئی آپ قریب آئے تو وہ شخص بولا ”حضرت صاحب یہ تو بتائیں کہ آپ کی زوجہ محترمہ کا آپ کے ساتھ سلوک کچھ اور ہے جب کہ آپ کا معاملہ یہ ہے کہ شیر بھی آپ کے تابع دار ہیں “یہ سن کر حضرت ابوالحسن خرقانی ؒ نے جواب دیا ”بھائی اگر میں ایسی بیوی کے معاملہ پر صبر نہ کرو ں تو پھر یہ شیر میرا بوجھ کیسے اُٹھاکرچل سکتاہے “

قارئین شہرکراچی میں ہونے والی دہشت گردی اور قتل وغارت گری کے ڈانڈے لندن سے جاکر ملتے ہیں یہی وجہ ہے کہ رحمان ملک وزیر داخلہ ہر تھوڑے عرصے بعد لندن جاکر کچھ شخصیات سے ملاقات کرتے ہیں ان کے گھٹنے پکڑتے ہیں ،مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہیں ،مسکراہٹوں کے تبادلے ہوتے ہیں اور پھر کچھ دنوں کے لیے امن ہوجاتا ہے لیکن یہ سب ڈاکٹرمرز اکی آتش فشانی پریس کانفرنس سے پہلے تک کی باتیں ہیں اب صورتحال کچھ اور ہے اور نزاکت اس حد تک ہے کہ صدر پاکستان آصف علی زرداری خود برطانیہ پہنچ کر مسئلوں کو حل کرنا چاہتے ہیں اس وقت قارئین کی دلچسپی کے لیے ہم بتاتے چلیں کہ ڈاکٹر ذوالفقار مرزا بھی اپنی زوجہ محترمہ جناب سپیکر قومی اسمبلی ڈاکٹر فہمیدہ مرزا کے ہمراہ دوبئی سے لندن جانے والے ہیں اور وہ ڈاکٹر مرزا جو خوف وہراس اور دھمکیوں کی زد میں آئے ہوئے میڈیا کے سامنے اگر پاکستان میں ایسی دبنگ پریس کانفرنس کرسکتے ہیں تو سوچیے کہ اگر کسی نے ان کو دوستی کا واسطہ نہ دیا تو وہ لندن جاکر آزادمیڈیا کے سامنے کیا کیا حقائق رکھ سکتے ہیں اور انکی گل افشانیوں کے نتیجہ میں ملکی سیاست کون سا رخ اختیار کرسکتی ہے ۔۔۔؟

ان باتوںپر کوئی بھی خرد مند زرا سا غور کرے تو پتہ چلے گا کہ بیک ڈور ڈپلومیسی کی ٹرم جو ہمیشہ ”کشمیر کیس “ کو کبھی فریزر اور کبھی ڈیپ فریزر میں ڈالنے کے لیے استعمال کی جاتی تھی اب اس بیک ڈور ڈپلومیسی کا استعمال ملکی سیاست میں بھی ہونے والاہے اور مزے کی بات یہ کہ اس ملک میں اس کا پہلامظاہرہ ہوگا جو برف باریوں کی وجہ سے پہلے ہی ٹھنڈک کے معاملہ میں عالمی شہر ت رکھتاہے ۔

قارئین یہ با ت تو طے ہے کہ ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین اور ان کی جماعت کی طر ف سے پاکستانی سیکیورٹی اداروں کے برطانوی اداروں کو تحریرکیے جانے والے خطوط پر نکتہ اعتراض بلندکرنا کسی وجہ سے تھا اور برطانوی میڈیا کے حوالے سے یہ خبریں آنا بھی درست لگتا ہے کہ الطاف حسین کو جنوبی افریقہ جانے کی کوشش کرنے پر انہیں اس کی اجازت نہ دی گئی اور اس کی وجوہات بظاہر ڈاکٹر عمران فاروق کا قتل اور اس حوالے سے سکاٹ لینڈ یارڈ کی تفتیش ہوسکتی ہے ابھی یہ سب سلسلے اپنی اپنی جگہ پر جاری تھے کہ برطانوی ہاﺅس آف لارڈ کے پہلے تاحیات مسلمان رکن اور پوری امت مسلمہ کی قابل تکریم شخصیت لارڈ نذیر احمد کی طرف سے وہ کام دیکھنے میں آیا کہ جس نے پوری دنیا کے میڈیا کی توجہ ان کی طر ف کردی لارڈ نذیر احمد نے برطانوی حکومت کو ایک مکتوب تحریر کیاجس میں ایک پارلیمنٹرین کی حیثیت سے انہوں نے برطانوی حکومت سے پوچھا کہ وہ ڈاکٹر عمران فارو ق کے قتل کی تفتیش کے معاملہ میں کہاں تک پہنچی ہے ،کراچی اور پاکستان میں نیٹو فورسزکو بھیجے جانے والے سامان کے لاتعداد کنٹینرز جو چوری کرلیے گئے ہیں انکی تفصیل کیا ہے ،نیٹو کے اہلکار جو کراچی اور پاکستان میں قتل کیے گئے ہیں برطانوی حکومت نے اس سلسلہ میں پاکستانی حکومت سے کیا خط وکتابت کی ہے ،پاکستان میں سیاسی جماعت کی طرف سے صحافیوں اور پرنٹ والیکڑانک میڈیا کو دی جانے والی دھمکیوں کو روکنے کیلئے برطانوی حکومت نے کیا اقدامات اٹھائے ہیں اور سب سے اہم بات یہ کہ برطانوی سرزمین پر مقیم الطاف حسین کی شعلہ بیانی کی وجہ سے کراچی اور پاکستان میںجو خون ریز ی ہورہی ہے اس کو روکنے کے لیے برطانوی حکومت نے کیا عملی پیش قدمی کی ہے ۔۔۔؟

قارئین یہ سب سوالات جوں ہی پوچھے گئے ایک طوفان سا نمودار ہوا اور ”سکاٹ لینڈ یارڈ ان ایکشن “ نامی ایک نئی فلم سامنے آگئی ہے اور یقین رکھیے کہ اگر ”بیک ڈور ڈپلومیسی “ اور بین الاقوامی سامراجی ٹولے نے واردات نہ کی تو آنے والے چند دن بہت سارے انکشافات لے کر آئیں گے او روطن عزیز میں دہشت گردوں کے ہاتھوں یرغمال 18کروڑ پاکستانی جان جائیں گے کہ ٹارگٹ کلر کون ہے ،پاکستان توڑنے کی سازشیں کرنے والی جماعت کون سی ہے اور امریکہ کے اشاروں پر ناچتے ہوئے کراچی کا امن تباہ کرنے والا ”چور ٹولہ اور بھتہ مافیا “ کون ہے ۔یہ سب انکشافات آنے والے دنوں میں ملکی سیاست میں وہ ہلچل
پید اکرسکتے ہیں کہ اگر سیاسی جماعتوں نے ہوش مندی سے اس صورتحال کو نہ سنبھالا تو ”فوجی بوٹوں “ کی چاپ سنائی دے گی ۔

اس وقت بزبان غالب کچھ لوگوں کے متعلق ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ

نہ گلِ نغمہ ہوں نہ پردہ ساز
میں ہوں اپنی شکست کی آواز
تو اور آرائش ِخم ِ کاکل
میں اور اندیشہ ہائے دورودراز
لافِ تمکیں فریب ِ سادہ دلی
ہم ہیں اور راز ہائے سینہ گداز
ہوں گرفتار ِ الفت ِصیاد
ورنہ باقی ہے طاقت پرواز

قارئین لارڈ نذیر احمد کے مکتوب کے بعد کی صورتحال کیا رخ اختیارکرتی ہے اور اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے یہ تو وقت ہی بتائے گا لیکن ہم سمیت ہر محب وطن پاکستانی اپنے وطن اورہم وطنوں کے لیے دعا گوہے ۔

آخر میں حسب روایت لطیفہ پیش خدمت ہے کہ
ایک صاحب اپنے ہمسائے سے کہنے لگے کہ جناب میں نے سناہے کہ آپ کالڑکا موٹر سائیکل چلانے میں ریکارڈ قائم کررہا ہے ؟
وہ صاحب جھنجھلاکر بولے
”جی ہاں جناب دس مرتبہ ہسپتال جاچکاہے “

قارئین اس وقت پاکستانی قوم اور کراچی کے عوام کو بھی ایسا ہی کوئی ریکارڈ قائم کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے ۔۔
Junaid Ansari
About the Author: Junaid Ansari Read More Articles by Junaid Ansari: 425 Articles with 340421 views Belong to Mirpur AJ&K
Anchor @ JK News TV & FM 93 Radio AJ&K
.. View More