آزاد کشمیر کے سرکاری ٹھیکے حکمرانوں کا بڑا ذریعہ آمدن

آزاد کشمیر میں تعمیرات کے سرکاری ٹھیکے مقامی حکومتی عہدیداروں کے لئے ایک بڑا ذریعہ آمدن ہیں۔یہ سلسلہ عشروں سے جاری ہے اور اس طریقہ آمدن سے مستفید ہونے والے حکومتی عہدیداران میں کئی نامور سیاستدان بھی شامل رہے ہیں۔سرکاری ٹھیکے، چاہے وہ سڑکوں کی تعمیر کے ہوں، سرکاری عمارات کے ، پلوں کے یا دیگر تعمیرات،کسی ٹھیکیدار کو ان کے ٹھیکے دلانے میں حکومتی عہدیدار اپنا اثر و رسوخ استعمال کرتے ہوئے ٹھیکدار سے ٹھیکے کی مالیت کے حساب سے رقم وصول کرتے ہیں۔کسی ٹھیکیدار کو ٹھیکہ دلانے کے لئے متعلقہ حکومتی عہدیداران میں انصاف کے ساتھ ٹھیکیدار کی طرف سے فراہم کردہ رقم کی تقسیم عمل میں لائی جاتی ہے۔یوں عشروں سے ٹھیکیداروں کی طرف سے ٹھیکے دلانے کے عوض وصول کردہ رقوم کا آزاد کشمیر کے حکومتی عہدیداران کو مالدار بنانے میں اہم کردار چلا آ یا ہے۔آزاد کشمیر حکومت جو تحریک آزادی کشمیر، تمام ریاست کی نمائندگی کے دعوے کے ساتھ وجود میں آئی تھی، عوامی مفادات کے تحفظ کے بجائے ارکان اسمبلی کے مفادات کو اپنا حق قرار دیتے ہوئے ان مفادات کو قانونی شکل دینے اور ان میں ہر کچھ عرصے بعد اضافے میں باہم متفق چلی آ رہی ہے۔اسی حوالے سے آزاد کشمیر اسمبلی کو ارکان کے مفادات کا کلب ہونے کا عوامی خطاب بھی مل چکا ہے۔

آزاد کشمیر کے وزیر اعظم چودھری انوار الحق نے گزشتہ ماہ آزاد کشمیر کے بجٹ کی منظوری کے بعد اسمبلی میں اپنی تقریرمیں کہا کہ ''ہم نے بال کا آخری سرا پکڑنا ہوتا ہے ، سابق وزرائے اعظم کی مراعات میں اضافہ ہو گیا،جرم کیا ہے؟ اونر شپ لیتا ہوں کہ کیا ہے، کون سا فنانشل امپیکٹ آ جائے گا؟ایک گاڑی کے بدلے ایک گاڑی،ہماری سوئی پھر وہیں پھنسی ہوئی ہے،گارد تو 'آل ریڈی موجود تھی، ایک روایت تھی،میں نے کہا حکومت کسی روایت کے تابع نہیں چلے گی، قانون کا حصہ بنے گی، بنا دیا، کیوں اسمبلی ممبر معذرت خواہانہ روئیہ اپنائیں؟ وزیر اعظم کی بنیادی تنخواہ دو لاکھ ہے،کسی دنیا کے مہذب ملک میں کسی وزیر اعظم کی تنخواہ دو لاکھ ہو سکتی ہے؟ اور دلیل کیا دیتے ہیں اس کی،کہ آپ کے پاس بے تہاشہ صوابدیدی فنڈ ہے،بھئی وہ صوابدیدی فنڈ کا ہر ایک کا قانون بننا چاہئے، وہ وزیر اعظم کی تنخواہ صوابدیدی فنڈوں سے پوری نہیں ہوتی،وہ بد دیانتی ، کرپشن ہے،وزیر اعظم کی تنخواہ اتنی باوقار ہونی چاہئے ، ایوان کے اراکین کی تنخواہ اتنی باوقار ہونی چاہئے کہ اس کے بعد اگر اس کا چھینٹا پڑے، پھر عوام کو ان کے گریبان پہ ہاتھ ڈالنا چاہئے، جب آپ کرپشن کو روایت بنا کر آئینی تحفظ دیں گے، معاشرہ برباد ہو جائے گا، کیوں معذرت خواہانہ روئیہ اپنائیں؟ ریاست کے باقی سارے سٹیک ہولڈرز باعزت اور باوقار طور پراپنی' پریویلیجز' کی بات کرتے ہیں، اور یہ Priviligesکبھی فنانشل طور پر امپیکٹ نہیں ڈالتی ہیں، اس ' متھ ' سے اس قوم کو باہر نکل آنا چاہئے، آپ کے ایک بڑے ٹھیکے کا کمیشن ان Priviligesکے اگلے پانچ سالوں کے جملہ اخراجات سے زیادہ ہوتا ہے''۔

عشروں پہلے آزاد کشمیر اسمبلی کے ایک سینئر رکن نے اپنی ہی جماعت کے اس وقت کے وزیر اعظم کو ایک ٹھیکیدار کی طرف سے ایک ٹھیکہ دیئے جانے کے عوض ایک بڑی رقم کی پیشکش کا پیغام دیا۔ٹھیکے کے عوض بڑی رقم کی پیشکش کے بعد اس سینئر رکن اسمبلی نے ہاتھ کے اشارے سے وزیر اعظم کو یہ بھی بتایا اس رقم میں سے آپ اور میں ففٹی ففٹی کر لیں گے۔ان وزیر اعظم صاحب کا کہنا تھا کہ ایک ٹھیکیدار کو ٹھیکہ دینے کے عوض بڑی رقم کی اس پیشکش اور پھر ہاتھ کے اشارے سے ففٹی ففٹی کرنے کے اس رکن اسمبلی کے انداز میں میں سمجھ گیا کہ یہ بات چیت ریکارڈ کی جا رہی ہے تا کہ حساس ادارے کو سنواتے ہوئے وزیر اعظم کو بدعنوان ثابت کیا جا سکے۔

تعمیراتی ٹھیکوں کے علاوہ کوئی بھی ایسا سرکاری منصوبہ، اقدام، خریداری وغیرہ جس میں سرکاری پیسہ لگتا ہو، اس کی منظوری کے عوض حکومتی عہدیداران کا متعلقہ کمپنی، نجی ادارے سے کمیشن کے طور پر رقم لینا ایک معمول بن چکا ہے۔اس کام میں حکومتی عہدیداران کے فرزند، قریبی عزیز یا کوئی سرکاری افسر درمیانی رابطے کاکردار سرانجام دیتا ہے۔یہ سارا کام اتنے شفاف طریقے سے انجام دیا جاتا ہے کہ بقول شاعر '' دامن پہ کوئی چھینٹ نہ خنجر پہ کوئی داغ ، تم قتل کرو ہو کہ کرامات کرو ہو'' ۔ باقی رہی بات عوام کی تو وہ بیچارے اس کے سوا اور کیا کہہ سکتے ہیں کہ ''میرے ہی لہو پر گزر اوقات کرو ہو ، مجھ سے ہی امیروں کی طرح بات کرو ہو ''۔کسی دانا کا قول ہے کہ '' جب کسی کے پیٹ پہ لات مارو گے تو پھر جوابی لات ناک، سر یا جسم کی کسی بھی حصے پہ لگ سکتی ہے''۔

اطہر مسعود وانی
03335176429
Athar Massood Wani
About the Author: Athar Massood Wani Read More Articles by Athar Massood Wani: 770 Articles with 614214 views ATHAR MASSOOD WANI ,
S/o KH. ABDUL SAMAD WANI

Journalist, Editor, Columnist,writer,Researcher , Programmer, human/public rights & environmental
.. View More