تماشا...!!

فٹ بال میچ زور و شور سے جاری تھا۔گیند ایک کے قدموں سے ٹھوکر کھا کر دوسرے پھر تیسرے کے قدموں میں جا رہی تھی۔تماشائی شور مچا رہے تھے۔اچانک ایک کھلاڑی نے جوش میں آکر گیند کو زوردار ٹھوکر ماری اور وہ اس کی تاب نہ لاتے ہوئے پھٹ گئی۔دو منٹ کے لیے کھیل روکا گیا،پھر نئی گیند لائی گئی،اور دوبارہ وہی تماشا شروع ہو گیا۔

تماشا ئی دوبارہ کھیل دیکھنے میں مصروف ہو گئے لیکن میری سوچ کا دھانہ کہیں اور چلا گیا۔میں سوچنے لگا کہ غریب عوام کا حال بھی اس گیند کی طرح ہے۔کبھی غربت کی ٹھوکر کھاتی ہے اور کبھی مہنگائی کی،کبھی بجلی کے بل کمر توڑتے ہیں تو کبھی مالک مکان کے طعنے عزت نفس پر لات رسید کرتے ہیں۔جب کہ حکمران تماشائیوں کی طرح دور بیٹھے فقط نعرے لگا رہے ہیں۔

پھر وہی ہوتا ہے جو اس گیند کے ساتھ ہوا۔کسی کھلاڑی کی ضربِ قوی لگنے سے کوئی غریب جان سے ہاتھ دھو بیٹھتا ہے۔چند لمحے کھیل روکا جاتا ہے،اخبار میں خبر لگائی جاتی ہے اور اس کی جان کے عوض کیمرے کی روشنیوں میں اس کے خاندان کو چند ٹکے تھما دیے جاتے ہیں۔بس پھر وہی کھیل شروع ہو جاتا ہے۔وہی کھلاڑی...وہی تماشائی...بس تبدیلی آتی ہے تو صرف گیند میں۔اس دفعہ ایک نئی گیند تماشے کا حصہ ہوتی ہے،اورنہ جانے ایسی کتنی ہی گیندیں تماشے کا حصہ بنتی چلی جائیں گی اورجان کی بازی ہارتی جائیں گی...!!

Muhammad Zarar Rubali
About the Author: Muhammad Zarar Rubali Read More Articles by Muhammad Zarar Rubali: 13 Articles with 8435 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.