انسٹاگرام بگاڑ رہا ہے کام

اب تک بچے اور نوجوان طبقہ پب جی اور دوسرے موبائل گیمس کی وجہ سے اپنی زندگیاں تباہ کررہے تھے،ان ڈیجیٹل کھیلوں کی وجہ سے بچوں پر ذہنی اثر پڑرہاتھا،کئی بچے ذہنی توازن کھوچکے ہیں تو کئی بچوں اور نوجوانوں کو اپنی جان سے ہاتھ دھوناپڑاہے۔اس طرح کے کھیلوں کو دیکھتے ہوئے بھارت سرکارنے ان کھیلوں پر پابندی لگا چکی ہے اور کئی بچوں کی صحیح رہنمائی اور کائونسلنگ ہونے کے بعد یہ بچے ان جان لیوا کھیلوں سے دورہوچکےہیں،لیکن پچھلے کچھ دنوں سے سوشیل کی ایک نئی وباء بچوں کی زندگیوں کو تباہ کررہی ہے،خصوصاًبچے اخلاقی گراوٹ کا شکارہورہے ہیں اور کم عمرمیں ہی ناجائز رشتے،جنسی حراسانی اور پیارومحبت کے جھوٹے جال میں پھنستے جارہے ہیں۔خاص طورپرسوشیل میڈیاپر مقبول ترین اپلیکیشن انسٹاگرام کی وجہ سے بچے اپنی حدود پارکررہے ہیں۔قریب ایک سال کے دوران سوشیل میڈیاکی اس انسٹاگرام اپلیکیشن پر بچے قبل از وقت جوان ہوچکے ہیں اور وہ پیار،عشق اور محبت کے چکرمیں پھنستے جارہے ہیں،کئی بچے سوشیل میڈیاکے اس خطرناک اپلیکیشن کی وجہ سے اپنی تعلیم متاثرکرچکے ہیں،ان حالات میں والدین کو اپنے بچوں پر نظررکھنا اس لئے مشکل ہورہاہے کہ والدین انسٹاگرام سے ناواقف ہیں اور وہاں ہونےوالی چاٹنگ،ویڈیوکال،آڈیوکال سے والدین ناواقف ہیں،جبکہ بچے اس اپلیکیشن میں خاص مہارت حاصل کرچکے ہیں۔کئی دنوں سے یہ باتیں سامنے آرہی ہیں کہ لڑکیاں مرتددہورہی ہیں اور وہ غیروں کے ساتھ تعلقات بنائی ہوئی ہیں۔ایک جائزے کے مطابق جو لڑکیاں اور عورتیں گھروں سے فرار ہوئی ہیں اُن میں بیشتر کی تعدادانسٹاگرام کے آیکٹیو یوزرس کے طورپر ہوئی ہے۔جس طرح سے سنگھ پریوارکا ایجنڈہ لوجہادکا نام دیکر مسلمانوں کو بدنام کرناہے،اُسی طرح سے لوٹراپ کے تحت مسلم لڑکیوں کو جال میں پھنسایاجارہاہے۔کم وبیش ہر بچے،جوان کے موبائل میں انسٹاگرام کا یہ اپلیکیشن موجودہے،جس میں بچے اور جوان اپنی سوچ وفکرکو سوشیل پلاٹ فارم پر بکھیرتے ہیں،اپنی تصویروں اور ویڈیوز کو عام کرتے ہیں،جس کی وجہ سے لوٹراپ گروپس کے نوجوان ان لڑکیوں اور عورتوں کو اپنے جال میں پھنسارہے ہیں۔انسٹاگرام کازیادہ تراستعمال14سے20سال تک کی لڑکیاں کررہی ہیں،جہاں پر انہیں آسانی کے ساتھ بہلایاپھسلایاجارہاہے اور وہ اپنی زندگیوں کودائو پر لگا رہی ہیں۔حالانکہ اس جال میں پھنسنےوالی کئی عورتیں غیروں کے ساتھ شادیاں رچاکر بعدمیں پچھتا رہی ہیں،حال ہی میں حیدرآباد کی ایک مسلم لڑکی نے انسٹاگرام پر ہونےوالی محبت کے ساتھ ایک نوجوان سے شادی رچائی تھی اور وہ ظلم وتشددکا شکارہوئی،بعدمیں اس نے تنگ آکر خودہی پھانسی لگا کر خودکشی کرلی ہے۔ایسے واقعات کسی کے گھرمیں بھی پیش آسکتے ہیں،اس کیلئے والدین کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے بچوں کے سوشیل میڈیا کے استعمال پر غورکریں،پہلے تو اُنہیں ایسے اپلیکیشن کے استعمال سے روکیں،اگر ان کے موبائل فون پر ایسے اپلیکیشن موجود ہوں تو اُسے ہٹائیں اور اُن کی ذہن سازی کیلئے معقول انتظامات کریں،انہیں دوسری سرگرمیوں میں مصروف رکھیں،مطالعہ یا کھیلوں میں مصروف کیاجائے اور اپنے بچوں کو اپنی موجودگی میں ہی موبائل کے استعمال کیلئے ماحول بنائیں،ورنہ مشکلات بڑھ سکتی ہیں اورانسٹاگرام کا استعمال کام تمام کرسکتاہے۔

Muddasir Ahmed
About the Author: Muddasir Ahmed Read More Articles by Muddasir Ahmed: 269 Articles with 175102 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.