“ قاسم کے بابا دیار غیر نے بنایا ہیرو اپنے ملک نے کردیا زیرو “


آج ہمارے ملک میں حکمراں اتحاد ، سول و اسٹبلیشمنٹ، بیروکریسی ، تمام مذہبی جماعتیں علاقائی و لسانی ، پاکستان پرنٹ اور الیکٹرونک میڈیا تمام پاکستان کے چوٹی کے جرنلسٹ قاسم کے بابا کے خلاف اس طرح کا پروپیگنڈہ چلارہے ہیں کہ وہ کیا چاھتا ہے وزیر اعظم بننا ؟؟؟؟ پیسہ ؟ ؟؟؟؟ شہرت ؟؟؟؟؟ کرپشن ؟ ؟؟؟؟ پاگل خان۔ ہٹلر خان۔ یوٹرن خان۔ زکوٰۃ خان۔کینسر خان۔ سونامی خان۔ یہودی خان۔ طالبان خان۔ اسٹیبلشمنٹ خان۔ دہتشت گرد خان ، یہ خان۔ وہ خان۔ کون ہے یہ پاگل بندہ جو اتنی ساری (آپس میں متضاد) برائیوں کی جڑ کا مرکز ؟ کیا کیا ظلم و ستم ڈھائے ہیں کہ اس نے اس ملک پر؟ 75 سال میں اس ملک کو غربت ، تعلیم، صحت، جہالت، پسماندگی ، تہذیب و کلچرز ، مذہبی تعلیم ، و دنیاوی تعلیم سے دھکیل کر مُلک کو کہاں سے کہاں دھکیل دیا ۔ قاسم کے بابا کو کتنے اور کیا کیا مختلف غلیظ ناموں سے پکارا جاتا رہیگا اور کب تک پکارا جائیگا. اور یہ کون ہیں اسے ان ناموں سے پکارنے والے؟ ملک و قوم کے وہ ہمدرد جنہوں نے 75 سال سے اس ملک کو ترقی کا گہوارہ بنانے میں کوئی کسر نہ چھوڑی ؟

وہ بھٹو کا وارث جس کی والدہ شہید رانی کی ان اتفاق فاونڈری کی پیداوار نے الیکشن کمپین میں کس طرح کی فیک پکچرز عوام میں پھینکی گئی سیاست میں اس اتفاق فاونڈری کی پیداوار نے سیاست کو اپنے تخت لاہور کے لیے کسی کی ماں بہن کی بیٹی کی عزت کا بھی خیال نہ کیا ، ی شہید بے نظیر کی شہادت پر ایک پنے پر بنے وارثوں نے کبھی بھوکی ننگی قوم کے پیسوں سے گھوڑوں کو مربے نہیں کھلائے؟ وہ اتفاق فاونڈری سے نکلا خاندان جس نے قوم کی ہڈیوں سے گودہ تک نچوڑ کر دنیا بھر میں اربوں ڈالر کے کاروبار نہیں لگائے؟ وہ سرحدی گاندھی کا پوتا جس نے کبھی حق کا ساتھ نہ دینے کی قسم کھائی وہی ہے جس نے اپنی غیور قوم کو اس تاریخ کے نازک ترین موڑ پر اکیلا و تنہا چھوڑ کر گوشہ نشینی اختیار کرلی . وہ مولانا مفتی محمود کا برخوردار اسلام کا جھنڈا پکڑنے کے بجائے جس نے اسلام آباد کے لیے بے نظیر سے لے کر مشرف اور زرداری سے لے کر شریفوں تک ہر حکومت میں چند وزارتوں کیلئے اسلام کا پاک نام نہیں بیچا؟ یہ سیٹھی، یہ میر شکیل، یہ ارسلان افتخار، یہ ریاض ملک ، یہ جہانگیر ترین ، یہ علیم خان ، یہ پرویز خٹک ، یہ چوہان ، یہ فردوس عاشق ، یہ عون عباسی سب کے سب اس کے مخالف آخر کیوں ہوئے؟

کیا اس وجہ سے کہ اس بندے نے قائد اعظم کے پاکستان کو کئی دہائیوں سے اس حال تک پہنچایا؟ اور کیا چیز ہے جو اس بندے کو بے چین رکھتی ہے؟ اور وہ بھی 70 سال کی عمر میں جبکہ لوگ اپنے بچوں کیساتھ پرسکون لمحات میں وقت گزارنا پسند کرتے ہیں، جبکہ اس کو تو برطانیہ کے علاوہ کسی بھی یورپ یا مغرب میں ہاتھوں ہاتھ لیا جاتا یہ اپنی کرکٹ کمنٹری اور مختلف سیمینار میں لیکچرز دینے سے لاکھوں ڈالرز مہینہ بھی کماسکتا تھا جبکہ مشرف مرحوم ، ملیحہ لودھی ، حسین حقانی ، وغیرہ لیکچرز دے کر اس ہی کمائی کا حوالہ دیکر اپنے اثاثوں کو ان لیکچروں کی کمائی سے جائز قرار دیتے ہیں جبکہ کہ قاسم کے بابا کو تو ان سے لاکھ درجے انٹرنیشنل معیار کے سیمینار میں لیکچر دے سکتا تھا مگر اس عمر میں یہ بندہ پاکستان کے طول و عرض میں دیوانوں کی طرح پھرتا ہے۔ آخر کیا چاہئیے اسے؟ اس کے مخالفین کہتے ہیں کہ اسے وزارت عظمیٰ کی طلب بے بےچین کیے ہوئے ہے۔ کیا واقعی؟ لیکن آخر وزارت عظمیٰ کی طلب کسی کو کیوں ہوتی ہے؟ پیسہ کے لئے؟ شہرت کیلئے؟ کرپشن کیلئے؟لیکن۔۔۔۔۔۔ پیسے کیلئے؟؟؟؟ لیکن پیسے کا تو اس بندے کو لالچ نہیں اور یہ دنیا جانتی ہے اور اس کی ساری زندگی اس امر کی گواہ ہے۔ اس نے تو اپنا کرکٹ سے کمایا ہوا اکثر پیسہ بھی اس ملک کے غریبوں کیلئے شوکت خانم ہسپتال اور نمل یونیورسٹی میں جھونک دیا۔

پیسہ ہی چاہئیے ہوتا تو برطانیہ میں کسی کاؤنٹی ٹیم کی کوچنگ سنبھالتا اور ساتھ ہی کرکٹ میچوں میں اپنی ماہرانہ تجزیہ دینے یا کمنٹری سے کروڑوں کماتا۔ پیسہ چاہئیے ہوتا تو جمائمہ خان سے طلاق کے عوض ہی (برطانوی قوانین کے مطابق) اربوں وصول کرسکتا تھا شہرت کیلئے؟؟؟؟ لیکن عمران خان سے زیادہ شہرت بھلا کس پاکستانی کو اللہ نے دی ہوگی ؟ وہ شخص کہ برطانوی شاہی خاندان جس کیساتھ اٹھنے بیٹھنے میں فخر محسوس کرتا ہے اور انڈیا سے ترکی اور ڈیووس تک بغیر کسی سرکاری عہدے کے اسے ہاتھوں ہاتھ لیا جاتا ہے۔ واحد پاکستانی لیڈر ہے جس کو بیرونی دنیا میں کرپشن یا ٹین پرسنٹ یا سوئس اکاؤنٹس یا بھتہ خوری اور ٹارگٹ کلنگ کی وجہ سے نہیں جانا جاتا بلکہ اس کا نام اچھے لفظوں میں لیا جاتا ہے۔ اب ایسےبندے کو بھلا مزید شہرت کی کیا ضرورت ہوگی؟ کرپشن کیلئے؟؟؟؟ لیکن کرپشن کا تو یہ بندہ روادار ہی نہیں۔ پختونخوا میں متواتر دو دفعہ حکومت میں اور وفاق میں اپنے تین سالہ ادوار میں رہا ہے مگر اس پر کوئی کہہ سکتا ہے ایک پیسے کی کرپشن کی بات اس کے بارے میں؟ کوئی کارخانہ لگایا ہو اس نے؟ کوئی رشتہ دار سرکاری عہدوں پر لگوا دیا ہو؟ کسی کی سفارش کردی ہو؟ کوئی پلاٹ، کوئی بینک اکاؤنٹ، کوئی جدہ، ملائشیا، دبئی میں محل وغیرہ؟ نہیں۔ کچھ بھی نہیں۔ الٹا واحد پاکستانی لیڈر ہے جس کے اثاثے ہر سال پہلے کے مقابلے میں کم ہوتے جارہے ہیں (ورنہ تو لوگ ایم این اے بن کر ہی سات نسلوں کا انتظام فرما لیتے ہیں) تو پھر؟ آخر کیا چیز اس بندے کو چین نہیں لینے دیتی؟ اس بندے کو سمجھنا ہو تو چند لمحوں کیلئے اپنے آپ کو اس کی جگہ رکھ کر آنکھیں بند کرکے سوچیں۔ کیا بھکاری بننا آسان ہے؟ کسی کے آگے جھولی پھیلانا اور سوالی بننا؟ اور وہ بھی اپنے فائدے کیلئے نہیں بلکہ قوم کے سسکتے ہوئے غریب مریض بچوں کے واسطے۔ وہ کیا چیز ہے جس نے اس آکسفورڈ سے تعلیم یافتہ، پاکستانی تاریخ کے مشہور ترین کرکٹر اور کامیاب ترین کپتان کو بھکاری بننے پر مجبور کیا؟ گلی گلی ، شہر شہر، گاؤں گاؤں ۔ اپنی عزت نفس کو پس پشت ڈال کر جھولی پھیلا کر، بھکاری بننے پر مجبور کیا؟ دو دہائیوں سے زائد سے یہ بندہ جھولی پھیلائے ملک اور بیرون ملک (صرف پاکستانیوں سے) پاکستانیوں کیلئے بھیک مانگتا ہے۔

کوئی اسے بھکاری ہونے کے طعنے دیتا ہے، کوئی زکوٰۃ خان کہتا ہے، کوئی کسی اور طریقے سے مذاق اڑاتا ہے لیکن یہ بندہ پھر بھی پیچھے نہیں ہٹتا۔ یہ آسان نہیں ہے۔ خدا کی قسم یہ آسان نہیں ہے۔قدم قدم پر دل کو مارنا پڑتا ہے ۔ اپنی عزت نفس ، انا اور فخر کا خون کرنا پڑتا ہے۔ یقین نہ آئے تو کبھی یہ کرکے دیکھ لیں۔ جھولی پھیلا کر کسی دن لوگوں کے سامنے کھڑے ہوں (وہ بھی اپنے لئے نہیں دوسروں کیلئے)۔ سرسید احمد خان نے علی گڑھ یونیورسٹی کیلئے اسی طرح جھولی پھیلائی تھی اور آج عمران خان ان کے نقش قدم پر چلتے ہوئے نمل یونیورسٹی اور شوکت خانم کیلئے ایسا کرتا ہے۔کیا چیز ہے جوکسی بندے کو ایسےکام کرنے پر مجبور کرتی ہے۔ دوران وزیراعظم اقوام متحدہ میں اسلام اور آنحضور کا جس طرح زکر کیا آج تک و دنیا کہ نقشہ پر 56 سے زائد اسلامی ممالک اور ان مسلم ملکوں کے دبنگ حکمران وہ بھی کبھی اقوام متحدہ میں اسلام اور آنحضور کی محبت پر اس طرح کی تقریر نہ کرسکے جو قاسم کے بابا نے تقریر کی کہ پورے مغرب میں تہلکہ مچ گیا اور مغرب کو قرآن اور آنحضور کی زندگی اور ان کی اسلامی خدمات کو سننے اور پڑھنے کا تجسس ہوا اس سے مغرب میں اسلام اور آنحضور کو پڑھا جانے لگا اور نئی نسل جو اپنے مذہب سے ہی دور تھی وہ اسلام کو سمجھنے اور ایک دوسرے کو اسلام کے بارے میں سمجھانے لگے کتنے لوگ دائرہ اسلام میں داخل ہورہے ہیں.

ذرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی۔۔۔۔
 

انجئنیر! شاہد صدیق خانزادہ
About the Author: انجئنیر! شاہد صدیق خانزادہ Read More Articles by انجئنیر! شاہد صدیق خانزادہ: 187 Articles with 81796 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.