مسلمانانِ عالم کے منہ پر طمانچہ۔ عالم اسلام کا حقیقی لیڈر

مسئلہ فلسطین پر عالم اسلام کی خاموشی انتہائی تکلیف دہ ہے وسائل اور طاقت کے باوجود خاموشی کیلجہ چیر رہا ہے۔
ایک شخص ایک لیڈر دنیا یہودیت کے لئے دردرم سر بن رہا ہے

یہ تصویر نہیں عالم اسلام کے لئے لمحہ فکریہ ہے

آج دو باتیں لکھنی ہیں۔
فلسطین پر یہودی جارحیت پر عالم اسلام کی خاموشی انتہائی تکلیف دہ ہے آج جو حالات فلسطینی مسلمانوں پر ہیں کل اس کا شکار ہم بھی ہوسکتے ہیں۔
عالم اسلام طاقت اور وسائل کے باوجود عالم یہودیت کے سامنے سر تسلیم خم کر کے بیٹھے ہیں ایک لفظ بادشاہان وقت کے منہ سے نکلتا نظر نہیں آتا۔
آج عالم اسلام میں ایک شخص ہے جو اپنے اسٹیج پر فلسطین کے رہنماؤں کے بیانات کرواتا نظر آتا ہے۔
جمعیت علماء اسلام پاکستان کے مرکزی امیر مولانا فضل الرحمٰن صاحب تن تنہا عالم کفر کے سامنے ڈٹے ہوئے ہیں ایسے وقت میں فلسطین کے رہنماؤں سے ملاقاتیں اور اپنے اسٹیج پر ان کے بیانات کروانا جب فلسطین اور حماس کا نام لینا جرم ہو عالم کفر کی آنکھیں کھول کے رکھ دی ہیں اس کی تازہ مثال انڈین میڈیا کی چیخ و پکار اور او آئی سی کا اجلاس ہے۔
او آئی سی کا اجلاس جن کے کہنے پر ہورہا ہے وہ اپنا نقصان برداشت کرنے کے قابل نہیں رہے وہ مزید جنگ جاری رکھ کر اپنی دنیا اجاڑنے سے کتراتے نظر آرہے ہیں اسرائیل اچھی طرح سمجھ چکا ہے کہ آگ کے اس کھیل نے اس کے وجود ختم کردینا ہے۔

دوسری کہانی تصویر کی ہے ایک اسرائیلی لیفٹیننٹ خوچی اپنی فوجی منگیتر کو منگنی کی انگوٹھی پیش کررہا ہے جن کی شادی 08 نومبر کو طے تھی مگر حماس نے شادی سے قبل ہی تابوت میں بند کرکے جہنم پہنچادیا ہے۔
یہ تصویر عالم اسلام کے لئے سبق ہے کہ اے مسلمانوں تم نے جہاد کا راستہ چھوڑ دیا ہے اور ہم (یہودی) اپنی عورتوں تک کی جنگی تربیت کر رہے ہیں۔
آج کا مسلمان مرد عورت بچہ بوڑھا جوان ہر ایک کھیل کود میں ڈوبا ہوا ہے اور یہود کے لئے تر لقمہ ثابت ہورہا ہے۔
ایک بات یاد رکھیں اگر دنیا میں امن کا پرچم لہرانا ہے تو جہاد کے سائے تلے آنا ہوگا بصورت دیگر موت کا یہ کھیل یہود کھیلے گا اور مرنا مسلمان کو ہوگا دنیا دہشتگردی کا شکار ہی رہے گی
خاتم الانبیاء محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد سے قبل دنیا دہشتگردی کا شکار تھی مکی زندگی پر نظر ڈالیں تو مسلمان انتہائی مظلوم تھے مگر مدنی زندگی میں جنگ بدر احد خندق سمیت دیگر جنگوں کے بعد امن کا پرچم لہرانے لگا جو پوری دنیا میں لہراتا نظر آیا۔

MUHAMMAD ABID AHSANI
About the Author: MUHAMMAD ABID AHSANI Read More Articles by MUHAMMAD ABID AHSANI: 20 Articles with 15207 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.