پرندوں کی اڑان

پرندے عین فطرت کے مطابق زیست کرتے ہیں اور ہواوں کے رخ پر اپنے ٹھکانے بدلتے رہتے ہیں۔ موسم کو جب بھی کروٹ بدلنے کو ہوتا ہے تو پرندے بھی نئے منازل کے لیئے پر تولنا شروع کردیتے ہیں اور ہواوں کی سمت متعین ہوتے ہی غول کے غول پرواز کر جاتے ہیں۔ پرندوں کی ایسی ہر اڑان معتدل موسموں اور رجے پیٹ کھانے کے لیئے ہوتی ہے ۔ موسمی پرندوں کے جینا کا راز موسمی ہواوں کے ساتھ در بدر بھٹکنے میں ہوتا ہے۔ خوشگوار موسموں کے عادی پرندے کبھی بھی موسموں کی سختیاں نہیں جھیل سکتے۔
یہی حال وطن عزیز کے سیاسی کووں کا بھی ہے اور مرغ باد نماں کا جملہ گویا کہ انہی کے لیئے تشکیل دیا گیا ہو ۔ ہماری سیاسی ثقافت میں ایسے پرندوں کو " لوٹا " یا " لوٹے " وغیرہ کے الفاظ سے بھی یاد کیا جاتا ہے ۔ جولائی 2018 سے شروع ہونے والا سیاسی موسم 2023 کو اختتام ہوا اور نیا موسم اب سر پر ہے اسلئے اب وقت ہے کہ لوٹے اپنی سفر کریں۔
سال 2013 کے بعد اشجار ممنوعہ نے انصافی غول پر موسم بہار برپا کیا تھا جو 2018 میں الباکستانی علاقے کو اپنے لپیٹ لے لیا مگر یہ موسم اور یہ غول برے طریقے سے بانجھ ثابت ہوئے۔ اس بانجھ موسم میں جس طرح کی بجلیاں مولانا اور میاں صاحب نے گرائی تھی تو اس کے بعد جعلی موسموں کو لانے کی روایت شائد دانشمندی نہ تھی۔ یوں 2021 میں ہوائیں ساکت ہوگئی۔ محسوس کچھ یوں ہوتا تھا کہ اشجار ممنوعہ میں اب طوفانیں برپا کرنے کی سکت بھی شائد نہ رہی ہوگی۔
مگر 9 مئی 2023 کو سیاسی ماحولیاتی حادثہ ہوا جس کے بعد ایک طوفان بھرپا ہوگیا۔ اشجار ممنوعہ ایک بار پھر ہلنے لگے۔ پہلے سے کہی زیادہ اشجار ممنوعہ منبعِ طاقت ثابت ہوئی۔ طوفانی ہوا نے پورے انصافی غول کو اپنی لپیٹ لے لیا۔ طوفان اتنا شدید تھا کہ اس غول سے تعلق رکھنے والے آدھے سے زیادہ سیاسی پرندھے پہلی فرصت میں اپنا غول چھوڑ گئے۔ طوفانی ہوا کے جھونکے ابھی بھی جاری ہیں۔ ایک کے بعد ایک پرندا اڑ کر ہجرت پہ مجبور کیا جا رہا ہے۔
ویسے انصافی غول کے زیادہ تر پرندیں حد سے زیادہ موسمی تھے۔ توڑی بھی موسمی سختی برداشت کرنے کی کوشش نہ کی۔ بنا کوئی خاص سختی جھیلے ہوئے ہوا کے پہلے جھونکے کے ساتھ اڑان بھرلی۔ جبکہ کچھ ایسے بھی ہے جو ابھی تک اپنے گھونسلوں اور شاخوں پہ بیٹھے ہیں اور بعض غاروں میں چپ چکے ہے مگر اپنا غول اور علاقہ چھوڑنے کے لئے تیار نہیں ہیں۔ مگر بعض نے رجے پیٹ کی خاطر اڑان بھرلی۔
انصافی غول پہ طوفانی ہوائیں ذرا دھمنے لگی ہے۔ اب اس طرح پرندیں اڑا کر ہجرت پر مجبور نہیں کئے جا رہے ہیں یا شاید پرندیں بچے ہی نہیں جو اڑائے جا سکے۔ جو اڑانے تھے وہ اڑائیں گئے اور جو بچے ہے وہ ہواوں کے مقابلے کا سکت رکھتے ہیں۔ وہ طوفانی ہوا سے ڈرتے نہیں اور موسمی شاید وہ ہے ہی نہیں۔ کیونکہ موسم بہار کا علاقائی تعین ہوچکا ہے۔
ہواوں کے روح کا تعین تقریبا واضح ہے۔ لیگی غول پر بہار آنے کا فیصلہ ہوا ہے۔ 2021 میں کیا گیا ساکتی وعدہ دھول بن کر ہوا میں اڑ چکا ہے۔ اب اس موضع پر بات کرنا بیکار ہے۔ کیونکہ اشجار ممنوعہ خاص سمت ہلنا شروع ہوچکے ہیں۔ جس کو دیکھ کر پیپلی و دیگر علاقائی سیاسی غول شکایت کر رہے ہیں۔ ویسے وہ کوئی ہواوں کے ساکت ہونے کی دہائیاں نہیں مانگتے تاکہ جس علاقے کا اور جس غول کا حق ہو ادھر بہار آئے۔ بلکہ اشجار ممنوعہ کو اپنی طرف ہلنے کی دہائیاں دیتے ہیں۔ تاکہ بہار اس پر آئے اور ادھر کے پرندوں کے پیٹھ بھریں۔
ہواوں کی سمت معلوم ہونے کی دیر تھی کہ موسمی پرندیں غول کے غول اڑنا شروع ہوگئے۔ پہلی اڑان کراچی سے ممی غول نے بھرلی۔ ممی جائے اور باپ رہ جائے یہ تو ناممکنات میں سے ہے۔ اسلئے دوسری اڑان باپی غول نے پکڑلی اور جاکر لیگی غول کے ساتھ محظوظ ہونے لگے۔ انفرادی سطح پر بھی سیاسی پرندیں، جسے عرفِ عام میں لوٹے بھی کہتے ہیں اپنے علاقے چھوڑ کر لیگی غول کے ساتھ بیٹھ رہے ہیں۔ سیاسی پرندوں کی ہجرت ابھی کئی دونوں تک جاری رہے گی۔ جبکہ غول کے غول ملنے والی ہجرت انتخاب کے بعد ہوگا۔ جسے اتحاد بھی کہا جاتا ہے۔
جعلی موسم برپا کرنے والوں سے گزارش ہے کہ جعلی موسموں سے الباکستان کو کوئی فائدہ پہنچنے والا نہیں۔ یہ لمبے عرصے تک پیاری سرزمین الباکستان کو سیاسی کمھبیریت کا شکار رکھے گی۔ جس میں سب کا نقصان ہے۔ الباکستان کے معاشی علاقہ پہلے سے گرم ہواوں کی ضد میں ہے۔ ایسے میں جعلی موسم برپا کرنا دانشمندی نہیں۔ اس سے پرخطر یہ ہے کہ اگر لیگی غول ناکارہ ثابت ہوئی تو الباکستان کا کباڑا نکل جائے گا۔ عوامی سطح پر اعتماد پہلے سے نچلے ترین سطح پر ہے۔ اسکے بعد عوامی بداعتمادی کتنی گنجائشیں چھوڑے گی؟ کوئی نہیں جانتا۔ اسلئے تمام گنجائشیں نہ ختم ہونے دیں۔

Sadiq Amin
About the Author: Sadiq Amin Read More Articles by Sadiq Amin: 12 Articles with 3724 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.