پنجابیوں کا قتل عام کب تک؟

پنجاب کی دھرتی نے ہمیشہ سے ہی امن پسند لوگوں کے کو جنم دیا اور تاریخ گوہ ہے پنجابیوں نے ہمیشہ امن و امان کو ترجیح دی ہے. لیکن جب بات ان کے حق کی ہو یا پھر ان پر ظلم ڈھانے کا سوچا گیا تو انھوں نے میدان میں اکر تلوار اور زور بازو سے جواب دیا.

پاکستان کے قیام سے پہلے پنجابیوں نے بہت سی جنگیں لڑیں اور جیتیں جن کا زکر یہاں کیا گیا تو شاید کالم بہت طویل ہو جائے.

قیامِ پاکستان کے بعد کی تاریخ بتاتی ہی کہ 1965 کی لڑائی میں جب بھارت نے لاہور کے مقام پر حملہ کیا اور وہ حملہ اتنا شدید تھا کہ بھارت نے یہ سوچ رکھا تھا کہ ہم جم خانہ میں جا کر صبح کا ناشتہ کریں گے. پاکستان آرمی نے اس حملہ کا پور جواب دیا اور ان کو نہر تک کراس نہ کرنے دی. جب لاہور کے باسیوں کو انڈیا کے حملے کی خبر ہوئی تو وہ اپنی بندوقوں، ڈنڈوں اور جو کچھ بھی بطور ہتھیار استعمال ہو سکتا تھا اسے اٹھائے لائین آف کنٹرول کی طرف پیش قدمی شروع کر دی کہ ہم پاکستان آرمی کے شانہ بشانہ لڑیں گے. یہ لوگ بھی پنجابی تھے جو پاکستان کی خاطر جان دینے اور پاک فوج کے ساتھ لڑنے کو تیار تھے.

لیکن افسوس! اسی پاکستان کے دوسرے صوبوں میں پنجابی محفوظ نہیں. پشتون سندھی بلوچی گلگتی کشمیری تو پنجاب میں محفوظ ہیں اور یہاں رہ کر وہ تعلیم و تربیت حاصل کر رہے. یہیں ہر نوکریاں اور کاروبار کر رہے لیکن محفوظ نہیں ہیں تو وہ ہیں پنجابی. ہر آئے روز سنتے ہیں فلاں جگہ اتنے پنجابیوں کے سر فلاں بلوچی یا سندھی گروپ نے کاٹ دیے. پنجاب کے سرکردہ لوگ اور دوسرے صوبوں کے لوگ سندھی بلوچی پشتون کے حقوق کی مالا جپتے ہیں، یہ لوگ اس وقت کہاں ہوتے ہیں جب ناران کاغان سیر و تفریح کے لیے پنجاب سے گئے ہوئے بچوں کی لاشیں پنجاب واپس آتیں ہیں. اس وقت ان لوگ کی زبانوں پر تالے کیوں ہوتے ہیں.

حال ہی میں 13 اپریل کو نوشکی، بلوچستان کے قریب پنجاب سے تعلق رکھنے والے نو افراد کو مار دیا گیا، مسلح افراد نے انہیں ایک بس سے زبردستی اتار کر، شناخت چیک کی، پنجاب سے تعلق کی بنا پر گولیاں مار دیں۔

اور جس واقعہ کا سن کا میں یہ کالم لکھ رہا ہوں وہ گزشتہ شب کا واقعہ ہے کہ سوربندر، گوادر میں سات حجام کی دکان کے کارکن کو قتل کر دیا گیا اور ایک زخمی ہے. نامعلوم مسلح افراد نے ان کے رہائشی کوارٹرز میں گھس کر ان پر اس وقت فائرنگ کر دی جب وہ سو رہے تھے۔ ان تمام کا تعلق بھی پنجاب سے تھا.

پنجاب اور تمام سیاسی، صحافتی، ادبی اور نام نہاد مذہبی ٹھیکیدار، پنجابی اشرافیہ ، افغانی اور بلوچ زمین کے دلال، نام نہاد لبرلز، پنجاب کے بیٹی وغیرہ۔ دراصل یہ تمام منافق قاتل بلوچ دہشت گرد تنظیموں کے خاموش سہولت کار ہیں۔ پنجابی لوگ چہرے پہچان رہے ہیں۔ اور جلد یا بدیر اس کا ردعمل آ سکتا ہے.

لہذا پنجابیوں کو تحفظ فراہم کیا جائے اور ان کے حقوق کی حفاظت کی جائے. تاکہ پاکستان میں امن و امان کی فضا قائم رہے. آمین

 

Ahsan Khalil
About the Author: Ahsan Khalil Read More Articles by Ahsan Khalil: 10 Articles with 4454 views (born 13 October 2001) is a Pakistani writer and columnist. He completed his Fsc from Army Public School and College Jarrar Garrison... View More