سوات کیلئے منظور شدہ اربوں کے منصوبے ختم اور وزیر اعلیٰ گنڈا پور کا دورہ سوات

خیبر پختونخوا کی موجودہ حکومت نے سوات کے عوام کو بری طرح مایوس کردیا، حالیہ جنرل الیکشن میں سوات کی عوام نے پی ٹی آئی کو کلین سویپ دیتے ہوئے 3قومی اور آٹھ صوبائی اسمبلیوں کے ممبران جولی میں ڈال کر دینے کے باﺅجودعلی امین گنڈا پور کی موجودہ حکومت نے سوات کیلئے ان کی پچھلی تحریک انصاف کی حکومت میں منظورشدہ18 ارب سے زائد کے15 منصوبوں کو ختم کرکے ان کا منظورہ شدہ فنڈ صوبے کے دیگر علاقوں میں ترقیاتی منصوبوں کے نام پر منتقل کردیا ہے جس پر سوات کے عوام کا فی رنجیدہ ہیںاور مطالبہ کررہے ہیں کہ پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت ہوش کے ناخن لے کر سوچیں کہیں ایسا نہ ہو کہ سوات کے عوام تین دفعہ بھاری مینڈیٹ پی ٹی آئی کو دینے پر نادم ہوکر اپنی پرانی روش پر آجائے اور تحریک انصاف کیلئے ملک کے دیگر صوبوں کی طرح خیبر پختونخوا کے علاقے سوات میں پھر سے ہیر و کو زیر و بنانے کے سفر کا آغاز ہوجائے ، راوی کے مطابق سوات کے لئے تحریک انصاف کی پچھلی محمود خان کی حکومت میں منظورشدہ منصوبوں میں زرعی کمپلیکس کی تعمیر ، 100 مساجد کی تعمیر ومرمت اور سیف سٹی پراجیکٹ کے منصوبے شامل تھے، بتایا جارہا ہے کہ ختم کئے گئے منصوبے جو 18 ارب 25 کروڑ سے زائد کے منصوبے تھے ان پر فی الفور کام روک کر ختم کردیا گیا ہے، ان منصوبوںکو تحریک انصاف ہی کی پچھلی حکومت میں صوبے کے وزیر اعلیٰ محمو دخان نے خصوصی دل چسپی سے منظور کرایا تھا ، ان منصوبو ں کی منظوری کی اصل وجہ یہ تھی کہ سوات گزشتہ دوعشروں سے انسانی اور قدرتی آفات کی صورت دہشت گردی سمیت باربار کے سیلابوں اور زلزلوں کی وجہ سے بری طرح متاثر رہا ،ختم ہونے والے منصوبوں میں 69 کروڑ روپے کی لاگت کا زرعی کمپلیکس ،ایک ارب روپے کی لاگت سے 100 مساجد کی تعمیر ومرمت ، 3 ارب 41 کروڑ کی لاگت سے ڈسٹرکٹ محکموں کی تعمیر ومرمت ، کئی منزلہ رہائشی عمارات برائے ڈسٹرکٹ محکمہ جات، معذور افراد کی بحالی کا ادارہ،مختلف ہسپتالوں کے وارڈز، جیم، پرائیویٹ وارڈز ، فزیکل تھراپی سنٹر برائے فالج، اسٹروک اور ملاکنڈ ڈویژن کے عوام کیلئے ہیڈ انجری سنٹر،4ارب 10 کروڑ روپے کے حامل خیبر میڈیکل یونیورسٹی انسٹی ٹیوٹ برائے ہیلتھ کی تعمیر ، 44 کروڑ کی لاگت سے گورنمنٹ آف منیجمنٹ سائنس انسٹی ٹیوٹ ، سیف سٹی پراجیکٹ جس کیلئے 47 کروڑ روپے مختص کئے گئے تھے، سمال انڈسٹریل اسٹیٹ جس کی زمین کی خریداری کیلئے 10 کروڑ روپے مختص تھے ، تحصیل مٹہ کے علاقے وینئی تا گٹ سڑک کی تعمیر کا منصوبہ جس کیلئے 42 کروڑ روپے مختص تھے، اسی طرح مٹہ ہی کے علاقے وینئی تا بیاکن روڈ کی تعمیر کے منصوبے کے لئے 29کروڑو روپے مختص تھے سیاحتی علاقے کالام مہوڈنڈ کے ترقیاتی کام کیلئے 10 کروڑ کا منصوبہ تھا، اس کے علاوہ مختلف سیاحتی منصوبے جو حال ہی میں بننے والے اپر سوات ٹورازم ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے ذریعے مکمل ہونے تھے ان کی لاگت کا تخمینہ 1 ارب 91 کروڑ تھا، ریجنل ٹرانسپورٹ اتھارٹی کے دفتر کی تعمیر ومرمت کیلئے 20 کروڑ کا منصوبہ بنایا گیا تھا ،شہر کی صفائی پر مامور ادارہ واسا کے دفتر کیلئے زمین کی خریداری اور دیگر ضروریات کو پورا کرنے کیلئے 1 ارب اور پچاس کروڑ کا منصوبہ بھی ان تمام منصوبوںمیں شامل تھا جسے موجودہ صوبائی حکومت نے بیک جنبش قلم ختم کردیا ہے، متذکرہ منصوبوں کی خبریں گردش میں آنے کے بعد سوات کے سنجیدہ حلقے کافی شاکی ہیں اور گنڈا پور حکومت سے مطالبہ کررہے ہیں کہ سوات دشمنی میں اتنا آگے نہ جائے جہاں سے واپسی ممکن نہ ہو باربار کے سیلابوں سے سیاحتی علاقوں کا پورا انفراسٹرکچر اس وقت بدحالی کا شکار ہے اور انہی صفحات میں پچھلے ہفتے میں ہم نے کالام کے باسیوں کی ایک رپورٹ شائع کی تھی کہ دس سال سے زائد کا عرصہ گزرنے اور فنڈ ز میںخرد برد کے باعث 6 کلومیٹر کی سڑک تعمیر نہ ہونے پر وہاں کے لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت سڑک کی تعمیر کا کام خود شروع کردیا ہے لیکن ساتھ ہی یہ اعلان بھی کیا ہے کہ وہاں کسی سرکاری گاڑی کو جس پر سبز نمبر پلیٹ لگا ہو داخل نہیں ہونے دیا جائے گا۔اسی طرح کا ایک اور نظارہ وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کے حالیہ دورہ سوات کے دوران بھی نظر آیا کہ اس کے جلسہ میں ماضی کے مقابلے میں آدھے سے بھی کم لوگ موجود تھے اور یہ اس بات کی نشانی ہے کہ سوات کے لوگوںکو اپنے ترقیاتی منصوبوں کو ختم ہونے پر غصہ ہے ۔

پی ٹی آئی کو جب بھی کوئی مشکل پیش آتی ہے تو انہیں سوات ہی یاد آجاتا ہے یہی وجہ ہے کہ صرف چار دن قبل اپنے قائد عمران خان کو آزاد کرانے کیلئے کامیاب جلسہ کی جگہ بھی تحریک انصاف کے قائدین کو سوات ہی میں نظر آئی اور انہوں نے وزیر اعلیٰ امین گنڈاپور کو جلسہ کرنے کیلئے سوات کا مشورہ دیا، سوات کے مشہور گراسی گراﺅنڈ میں جلسہ کرتے ہوئے خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور نے سوات کیلئے کسی قسم کے ترقیاتی منصوبے کا ذکر نہیں کیا بلکہ صرف حکمران کو دھمکاتے ہی رہے،حکومتی اتحاد کو سقوط ڈھاکہ”سانحہ 71“ سے خبردار کرتے ہوئے کہاہے کہ وہ وقت آئے گا جب آئین کی خلاف ورزی کرنے والوں کو پھانسی دی جائے گی،پاکستان کا آئین توڑا گیا،ملک اداروں اور شخصیات کے فیصلوں سے نہیں بلکہ آئین سے چلتا ہے لہذا عوامی فیصلوں کا احترام کیا جائے ، جلسہ سے پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہرعلی ، سابق سپیکر قومی اسمبلی اسدقیصر ،سنیٹر فیصل جاوید ،صوبائی وزیر فضل حکیم یوسفزئی اورمحمودخان اچکزئی نے بھی خطاب کیا اور کہا کہ’ ’1971“ میں صرف ایک شخص کو اقتدار دینے کے لیے پاکستان توڑاگیا جس کا نام بھٹو تھا، آج پھر آپ ان کے بچوں کے لئے وہی غلطی دہرا ئی جارہی ہے، جس شخص کی وجہ سے پاکستان ٹوٹا اسے پھانسی پر لٹکا دیا گیا حالانکہ نہ وہ پاکستان واپس آسکتا ہے اور نہ وہ بھٹو لیکن اس عمل سے قوم کا بہت بڑا نقصان ہوا، علی امین گنڈا پور نے کہا کہ ’جو شخصیات اس ملک اور اداروں کو بدنام کر رہے ہیں ہم ان کو نہیں مانتے، فاٹا ہو یا پاٹا جب تک میں زندہ ہوں تو کسی کا باپ بھی ٹیکس نہیں لگا سکتا۔انہوں نے کہا کہ ’میں سب کو پیغام دے رہا ہوں کہ عمران خان ایک نظریہ کا نام ہے، ہمارے لیڈر کو جیل میں ڈالنے والو سن لو زرداری، شہباز شریف، مریم نواز اورآئی جی پنجاب ہمارے مجرم ہیں اگر تم لوگ یہ سمجھتے ہو کہ تم جبر کرکے ہمارے کارکنوں کو پارٹی چھوڑنے پر مجبور کردو گے تو یہ تمہاری بھول ہے،علی امین گنڈاپور نے کہاکہ نواز شریف انگریزوں کا غلام ہے ہمارے آباو ¿ اجداد نے انگریزوں کو بھگایا ہے۔ اس صوبے کی پولیس نے کسی کے کہنے پر ہم پر ظلم کیا گیاتھا لیکن میں نے انہیں کچھ نہیں کہا کیونکہ یہ پولیس عمران خان کی سپاہی ہے اور جب بھی میں اس صوبے کے حقوق کے لئے نکلوں گا تو یہ پولیس بھی ساتھ ہوگی، ہمارے لیڈر کے خلاف تین سو ایف آئی آرز درج کی گئیں اگر کوئی سمجھتا ہے کہ ہم حساب نہیں لیں گے تو ہم اپنے قائد کے ایک دن کا حساب ، سو دن کے برابر لیں گے۔انہوں نے کہا کہ اس صوبے میں ترقی ، روزگار، صحت کا آغاز ہوگیا ہے۔ اس صوبے میں رشوت نہیں چلے گی یہ رشوت فری صوبہ ہوگا۔پشتون قوم سرحد کے اس پار ہے یا اس پار ان کا خون مزید بہنے نہیں دیں گے۔ اس ملک کے لئے فوج کے شانہ بشانہ اگر کوئی لڑا ہے تو وہ پشتون ہیں‘۔انہوں نے کہا کہ ’سوات میں جو لوگ جنگل کاٹ رہے ہیں لوگ ان کے ہاتھ کاٹ دیں، وہ وقت دور نہیں ہے جب عمران خان ہمارے درمیان ہوگا اور ہمیں ہمارا مینڈیٹ ملے گا۔پورے جلسہ کی تقریر میں سوات کی تعمیر وترقی کیلئے کوئی بات نہ ہونے پر عوامی حلقے گنڈا پور اور اس کے دیگر قائدین کو ہدف تنقید بنارہے ہیں حتیٰ کہ سابق وزیر اعلیٰ محمود خان نے بھی سوات کے منصوبے ختم کرنے پر کافی تنقید کی ہے ، عوامی حلقوںکا مطالبہ ہے کہ سوات کے منصوبے فی الفور شروع کرکے انہیں پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے بصورت دیگر انتخابات میں اس کا بدلہ پھر تحریک انصاف ہی کے نعرے کے مطابق ووٹ سے لیا جائے گا۔
 

Fazal khaliq khan
About the Author: Fazal khaliq khan Read More Articles by Fazal khaliq khan: 57 Articles with 43246 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.