امریکہ کی یہ غنڈہ گردی ۔ :۔ لیکین آخرکب تک

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

گزشتہ روز ایک مرتبہ پھرپاک افغان سرحدپرموجوددہشت گردی کے خلاف برسرپیکارپاکستانی سیکورٹی فورسزکے دو چیک پوسٹوں پرنیٹو اورامریکی فوج نے جنگی ہیلی کاپٹروں سے دھاوا بول دیا۔جس کے نتیجے میں ہمارے ایک میجراور ایک کیپٹن سمیت28اہلکار شہید جبکہ15بُری طرح سے گھائیل ہوئے۔مہمند ایجنسی کے تحصیل بائیزئی کے سرحدی علاقے کوڈاخیل میں قائم ہمارے ان دونوں چیک پوسٹوں پر ہمارا سبزہلالی پرچم لہرارہا تھا۔اوراس میں50سے60تک اہلکارموجود تھے۔جو دہشت گردی کے خلاف امریکہ کے ہی شروع کیئے ہوئے جنگ میں دہشت گردوں کے خلاف مورچہ زن تھے۔اوران دونوں چوکیوں کا میپ باقاعدہ نیٹو کے پاس نہ صرف موجود تھا بلکہ ان چوکیوں کے بارے میں نیٹو اور ایساف کو فوری طرح سے علم تھا۔لیکن باوجود اسکے امریکہ اور اسکے اتحادی فورسزنے ایک مرتبہ پھر پاکستان کی بقا اور سالمیت کو نشانہ بناتے ہوئے پاکستانی حدود میں گھس کرہمارے سپاہیوں کو نشانہ بنایااورایک مرتبہ پھر پاکستانی عوام کے نفرت اور غصے کو ہوا دی۔اگرچہ اس واقعہ کے بعد پاکستان نے امریکہ سے شدید احتجاج کے طورپر پاکستان کے راستے افغانستان میں تعینات نیٹوفورسز کوسپلائی روک دی ہے۔جبکہ واشنگٹن میں پاکستانی سفارتخانے کے نااظم الامورعفت گردیزی نے امریکی دفترخارجہ کومتنبہ کیا ہے کہ اگر اس واقعے کا جلد سے جلدسنجیدگی سے نوٹس نہ لیا گیا تو اسکے نتائیج سنگین ہونگے۔ادھر وزیراعظم پاکستان نے دورہ ملتان مختصر کرکے فوری طور پر معاملہ پر غوروحوض کے لیئے کابینہ کی دفاعی کمیٹی کا اجلاس طلب کرکے اعلیٰ سول و فوجی قیادت کے ساتھ مشاورت کے بعدپاکستان کے راستے افغانستان میں مقیم نیٹو فورسز کو سپلائی کی تمام راستوں کو بند کرنے اور15دن کے اندراندر شمسی ائیربیس کوخالی کرنے کے احکامات صادر کیئے ہیں۔جبکہ دہشت گردی کے خلاف مزیدقربانی کا بکرا بننے کے فیصلے پر بھی نظرثانی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

یہ پہلا موقعہ نہیں کہ نیٹو،ایساف یا امریکی فوج نے پاکستان کی خودمختاری کو چیلنج کرتے ہوئے پاکستانی حدود میں گھس کرکارروائی کی ہو۔بلکہ اس سے پہلے بارہاامریکہ اورنیٹو نے پاکستان کے سرحدکے اندر کارروائیاں کی ہیں۔جن میں سیکورٹی فورسزکے علاوہ بڑی تعدادمیں عام شہری بھی شہیدہوچکے ہیں۔ابھی حال ہی میں جنوبی وزیرستان کے صدرمقام وانا سے تقریباً30کلومیٹردور پاک افغان سرحدپرامریکی فوج نے ایک گھر پربمباری کرتے ہوئے اسکے اندر21افرادکو ہلاک کیا تھا۔جن میں زیادہ تر بچے اور خواتین شامل تھے۔جبکہ اس سے پہلے پاک افغان سرحد پر سیکورٹی فورسز کے ایک چوکی کو نشانہ بنایا گیا تھا۔جس پر بعد میں باقاعدہ نیٹوکے اعلیٰ حکام نے معافی مانگتے ہوئے آئیندہ ایسے واقعات سے اجتناب برتنے کی یقین دہانی کرائی تھی۔لیکین ہمیشہ کی طرح ایک بار پھر پاکستان کی خودمختاری اور سالمیت کو نشانہ بنا کر نیٹو فورسز نے پاکستانی سیکورٹی فورسزپرحملہ کرکے ہمیں یہ تاثر دینے کی کوشش کی ہے۔کہ ہم جہاں چاہے اور جیسے چاہے پاکستان کی خودمختاری پر حملہ کرسکتے ہیں۔اگرچہ امریکی جوائینٹ چیف آف سٹاف جنرل مارٹن ڈیمپسی نے جنرل کیانی سے ٹیلیفونک رابطہ کرکے اس واقعہ پر افسوس کا اظہارکرتے ہوئے اسکی فوری اور جامع انکوائیری کی یقین دہانی کرائی توہے۔لیکین امریکہ کے ہاتھوں اب تک جو زخم ہم نے کھائے ہیں وہ اب مزید ناقابل برداشت ہوتے جارہے ہیں۔2مئی کو ایبٹ آباد واقعہ کے بعد نیٹو فورسز کے اس حملے نے پاک امریکہ تعلقات کو جس موڑ پرلاکھڑا کیا ہے ایسے میں ضروری ہے کہ پاکستان امریکہ کی غنڈہ گردی کا سنجیدگی سے نوٹس لے۔اور امریکہ کے شروع کردہ نام نہاد جنگ سے فوری طور پر علیحدگی کا اعلان کرے۔

9/11کے بعد دہشت گردی کے خلاف جنگ میںجس ملک نے فرنٹ لائین اتحادی کا کردار ادا کرکے بے پناہ قربانیاں دی،آج وہی ملک امریکہ کے نشانے پر ہے۔ایک طرف دہشت گردوں نے ناک میں دم کررکھا ہے جبکہ دوسری طرف امریکہ کے ہاتھوں پاکستان کی بقا اور سالمیت داو پر لگے ہوئے ہیں۔دہشت گردوں کے خلاف لڑتے لڑتے پاکستان جس طرح کے حالات سے دوچار ہے اور جس کی وجہ سے پاکستان کی معاشی ،اقتصادی اور سیاسی حالات کا جس طرح سے شیرازہ بکھرکے رہ گیا ہے۔وہ زندگی کی ایک ایسی تلخ ھقیقت ہے جو پاکستانی عوام کے ذہنوں پرنقش ہو کے رہ گیا ہے۔لیکین باوجود اسکے ہماری نیک نیتی کو ہمیشہ امریکہ نے شک کی نظروں سے دیکھا ہے۔ہماری قربانیاں امریکہ کے نظروں میں حقیرجبکہ جدوجہدبناوٹی ہے۔ڈومورکا مطالبہ کرنے والے خود پاکستانی سرزمین پردہشت وبربریت کی ایک ایسی تاریخ رقم کررہے ہیں کہ جس کو دیکھ کر لوگ القاعدہ اور طالبان کو بھی بھول چکے ہیں۔روزانہ ڈرون حملوں میں معصوم اور بے گناہ لوگوں کا خون بہایا جارہا ہے امریکہ کے ہاتھوں بچوں ،بزرگوں اور عورتوں کا قتل عام جاری ہے۔لیکین ہمارا لومڑی سے بھی زیادہ عیار دوست امریکہ پاکستان سے ناخوش ہے۔بلکہ اب تو ڈائیریکٹ افواج پاکستان انکے نشانے پر ہے۔حالانکہ دہشت گردی کے خلاف امریکہ کی خودساختہ جنگ میںجتنی قربانیاں افواج پاکستان نے دی ہے،وہ خود ایک تاریخ ہے۔لیکین امریکہ پاکستان پر الزام پہ الزام لگائے جارہاہے۔نیٹواور امریکہ کے حالیہ بزدلانہ کاروائی کے جواب میں بعض امریکی اور نیٹو حکام اسے جوابی حملہ گردانتے ہوئے کہہ رہے ہیں کہ پاک فوج نے نیٹوکے سپیشل مشن پرحملہ کیاتھا۔جس کے بعد نیٹوکے ہیلی کاپٹروں نے پاک فوج کے چوکیوں کو نشانہ بنایا۔جبکہ پاک فوج کے ترجمان میجرجنرل اطہرعباس اسکی سختی سے تردیدکرتے ہوئے کہتے ہیں۔کہ اگر حملہ ہماری طرف سے ہواتھاتوہلاک یا مرنے والوں کی تعداد سامنے کیوں نہیں لائی جاتی۔پاک فوج کے ترجمان کے مطابق جب چوکیوں پر نیٹواورامریکی ہیلی کاپٹرحملہ کررہے تھے تو ہم نے یہاں پرامریکی ذمہ داروں کو بروقت خبردار کرتے ہوئے اس سارے صورتحال سے باخبررکھا تھا۔پھر جب چوکیوں میں شہادتیں ہوئی تو اسکی اطلاع بھی ہم نے امریکی ذمہ داروں کو دی تھی۔جب کہ آخرمیں ہمارے جوانوں نے ہمیں مطلع کیا کہ اگر اب ہم نے نیٹوکے ہیلی کاپٹروں کے خلاف کوئی کارروائی کی توہم قصوروار نہیں ہونگے۔لیکین اسکے باوجود امریکہ یا نیٹونے حملہ کرنے والوں سے کوئی رابطہ نہیں کیا۔میجرجنرل اطہرعباس کے مطابق گزشتہ تین برسوں میں نیٹوکی طرف سے پاک فوج پرکئی حملے کیئے گئے۔جن میں افیسران سمیت72فوجی ہلاک جبکہ ڈھائی سو سے بھی زیادہ جوان زخمی ہوئے۔لیکین ہربارصرفSorryکہہ کرامریکہ نے اپنی جان چھڑائی ہے۔لیکین آج ہم اس کالم کی وساطت سے امریکی حکومت پرواضح کرنا چاہتے ہیں۔کہ جس طرح کی بزدلانہ اور سفاکانہ کارروائیاں امریکہ اور اسکے اتحادی کررہے ہیں۔اس سے دہشت گردی ہرگزہرگزختم نہیں ہوگی۔بلکہ امریکہ کے ان بے رحمانہ کارروائیوں کے نتیجے میں دہشت گردی کو مزیدبڑھاوا ملیگا۔اس وقت پاکستانی عوام میں امریکہ کے خلاف جو نفرت اور غصہ پایا جاتا ہے اسے لفظوں میں بیان کرنامیرے لیئے مشکل ہے۔پاکستان کا بچہ بچہ امریکی جارحیت کے منہ تھوڑ جواب کا متمنی ہے۔
یہاں ہم پاکستان کے ناخداووں سے بھی دست بہ سوال ہیں کہ خدارا:۔امریکہ کی غنڈہ گردی اب حد سے تجاوزکرچکی ہے۔اوراگرہمیشہ کی طرح اس باربھی حکومت نے امریکہ کےSorryپرمعاملہ رفع دفع کیا۔تووہ دن دورنہیں جب اسلام آباد اور کراچی کے علاوہ پاکستان کے تمام بڑے شہرامریکہ کی جارحیت کا نشانہ ہونگے۔اور ہمیشہ کی طرح امریکہ لاشوں کے انبارپربھیSorryکہہ کراپنی طرف سے گویاپاکستانی عوام کی دلجوئی کریگا۔لیکین اب ہم میں برداشت کی سکت ختم ہوچکی ہے۔اب وقت آگیا ہے کہ امریکہ کی آنکھوںمیں آنکھیں ڈال کربات کی جائے۔پاکستان کے راستے پاکستانی عوام اور پاک فوج کے قاتلوں کو رسد کی تمام تر راستیں بند کی جائے۔فوری طورپر امریکہ کو شمسی ائیربیس خالی کرنے کے احکامات کو عملی جامہ پہنایا جائے۔دہشت گردی کے خلاف امریکہ کی شروع کی ہوئی خودساختہ جنگ سے فوری طورپرکنارہ کشی اختیار کی جائے۔امریکہ کے لیئے نہ صرف یہ کہ ویزہ پالیسی میں سختی لائی جائے بلکہ ان پرکھڑی نگرانی رکھی جائے۔پاکستان کے اندر کسی بھی کارروائی کی صورت میں منہ تھوڑ جواب دیا جائے۔امریکہ کے کسی بھی جارحیت کیصورت میں معاملہ بین الاقوامی سطح پر اتھایا جائے۔امریکہ کی غندہ گردی کا جواب غنڈہ گردی کے ساتھ دینا ناگزیرہوچکا ہے۔اس ملک کے حکمرانوں کوسوچنا ہوگا کہ امریکہ کی دوستی میں تو ہم ” نہ ادھرکے رہے نہ ادھرکے رہے۔نہ خدا ہی ملا نہ وصال صنم۔“اب مزید امریکہ کے اشاروں پرناچنا نہ ہی اس ملک کے مفاد میں ہے اور نہ ہی اس ملک کے حکمرانوں کے حق میں۔ہمیں غلامی کا یہ طوق اتار کر پھینکنا ہوگا۔جس کے اندر ہم گھٹ گھٹ کر جینے پرمجبور ہیں۔آج یہ پاکستان کے بچے بچے کا نعرہ ہے۔امریکہ کی غنڈہ گردی۔نہیں چلے گی نہیں چلے گی۔اور اس ملک کے حکمرانوں کو پاکستانی عوام کی آوازپرلبیک کہنا ہی ہوگا۔ورنہ حالات کے بد سے بدتر ہونے میں ذرا بھی دیر نہیں لگے گی۔
Shah Faisal Shaheen
About the Author: Shah Faisal Shaheen Read More Articles by Shah Faisal Shaheen: 8 Articles with 6915 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.