نیٹو سپلائی کی بحالی - چاہو تو لکھ لو!

پاکستان دنیا کا شائد وہ منفرد ترین ملک ہے کہ جس کے مسائل روز بروز بڑھتے جارہے ہیں، ہر نئے مسئلے پر ایسا لگتا ہے کہ یہ مسئلہ پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ ہے پھر اس مسئلے سے ابھی پوری طرح نکل بھی نہیں پاتے کہ اس کے بطن سے ایک مسائل کی کونپلیں پھوٹنی لگتی ہیں، قوم ان خودساختہ مسائل میں الجھا دیے جاتے ہیں اور حقیقی مسائل کی طرف سے ان کی توجہ ہٹ جاتی ہے، ہمارے ملک میں سوڈو انٹیلیکچوئلز کی بڑی تعداد مختلف انواح کے مسائل کے نتیجے میں روز بروز ترقی پاتی چلی جارہی ہے جس کی مثال پھر کبھی سہی (ہم تو ٹہرے اپنے دل کے پھپھوٹے پھوڑنے والے)۔

کچھ عرصے قبل نیٹو افواج کی جانب سے پاکستانی حدود کی خلاف ورزی اور پاکستانی جوانوں پر بلااشتعال فائرنگ اور اس کے نتیجے میں ہونے والے قیمتی جانی نقصان نے افواج پاکستان کے صبر کا پیمانہ لبریز کر دیا اور پاکستان نے نیٹو سپلائی لائن کو عملا منجمد کر دیا، یہ ممکنہ معقول جوابات میں سے ایک جواب تھا، نیٹو و امریکی ذمہ داران اور یہاں تک کہ امریکی صدر کو بھی افسوس تو بہت ہے مگر قومی غیرت اور خوداری ان میں اتنی زیادہ ہے کہ وہ اپنی فاش غلطی پر معذرت نہیں کرنا چاہتے مگر یاد رہے کہ وہ واقعہ کو افسوسناک اور غلط ضرور قرار دے رہیں مگر معافی یہ لفظ ان کی لغت میں دوسروں کے لیے ہے اپنے لیے ایسا کوئی لفظ نہیں۔

اب دوبارہ آتے ہیں پاکستانی مسائل کی جانب، پاکستانی افواج کی نیٹو کے حملے کے بعد ہونے والی ناراضگی کی پروا ویسے تو نیٹو یا امریکہ کو ککھ بھی نہیں ہے (بابر اعوان جیسا ککھ نہیں) مگر چونکہ نیٹو سپلائی متاثر ہونے سے نیٹو افواج کو سپلائی صفر ہونے سے شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے (اور تو اور نیٹو افواج کے لیے پیمپرز کی شدید قلت بھی کچھ تجزیہ نگاروں کی نظر میں انتہائی تشویشناک ہے)۔ پہلے پہل تو نیٹو افواج نے سپلائی کو روکے جانے کو اس لیے قبول کرلیا کہ ان کا خیال یہ تھا کہ ابھی چونکہ نیٹو کے ریزرو اور گوداموں میں پچھلی سپلائی کی بڑی تعداد ہے اور کچھ عرصے سپلائی بند ہونے سے کوئی خاص فرق نہیں پڑے گا مگر اب جیسے جیسے نیٹو کے گودام خالی ہوتے جارہے تھے تو نیٹو کی تشویش بڑھتی محسوس ہوسکتی ہے۔ نیٹو نے دوسرے زرائع سے سپلائی کے آپشنز کا جائزہ لیا تو وہ عملی طور پر ناقابل عمل معلوم ہوئے چنانچہ ضرورت یہ محسوس کی گئی کہ پاکستان کو جلد از جلد کسی بھی طرح مجبور یا راضی کیا جائے کہ سپلائی لائن بحال کردے -

نیٹو اور امریکی افواج کی کاروائی سے نالاں اور ناراض پاکستانی فوج کو راضی کرنے کے لیے ایک نیا ڈرامہ رچایا گیا اور وہ تھا منصور اعجاز نامی امریکی شہری کہ جو پاک فوج اور آئی ایس آئی کے خلاف امریکی مفادات کے تحت کافی کچھ لکھتا رہا اور کسی کے کان پر جوں نہیں رینگی، مگر اچانک منصور اعجاز پر الہام ہوا یا امریکی اشارہ کہ منصور اعجاز نے امریکہ میں تعینات پاکستانی سفیر کے خلاف ایک پلان تشکیل دیا جس میں امریکی تھنک ٹینکس نے حسین حقانی کو اس بری طرح سے پھنسا دیا کہ حسین حقانی کے لیے کوئی راستہ نظر نہیں آتا اور اسکو نام دیا گیا میمو اسکینڈل کا۔ اب خبروں کے مطابق منصور اعجاز امریکی شہری نے برطانیہ سے پاکستان کا ویزہ لگوا لیا ہے اور پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کی مکمل یقین دہانی اور مکمل پروٹیکشن میں وہ پاکستان کا دورہ کرنے والے ہیں اور دورے کے دوران حل ہونے والے امور کے بارے میں سب کچھ پہلے سے طے شدہ ہے۔

پاکستان کے سابق صدر مشرف کے پاکستان آنے سے سب کو بڑی پریشانی ہے اور اس کی پاکستان آمد نہ تو حکومت چاہتی ہے، نہ اپوزیشن، نہ مشرف کے دوست، نہ عدلیہ، نہ میڈیا، نہ سول اور ملٹری اسٹیبلشمنٹ اور نہ ہی امریکہ بہادر، سب چاہتے ہیں کہ مشرف ملک میں نہ آئے مگر منصور اعجاز کے لیے صرف ہماری حکومت نہیں چاہتی باقی سب چاہتے ہیں کہ وہ آئے اور پاکستان کو مزید مسائل کی ایک ایسی شاخ دے جائے کہ جس میں بے شمار کونپلیں امریکہ کی پاکستان سے دوستی کا چرچہ دیر تک کرتی رہیں!

اس موقع پر ارفع کریم کی موت کا افسوس کرتے ہوئے میں اپنے آپ سے یہ سوال کرنے لگا کہ اس قدر زہین اور ٹیلنٹڈ پاکستانی سپوت کو آخر کیوں اس کم عمری میں اللہ نے اپنے پاس بلوالیا تو مجھے اپنے اندر سے ایک جواب موصول ہوا کہ اللہ نے ارفع کریم جیسی ٹیلنٹڈ پاکستانی کو کیا اسلیے بلوالیا کہ ابھی پاکستانی کی تقدیر کے بہتر کا شائد فیصلہ ہی نہ ہوا ہو اور زلت و رسوائی اس ملک پر مسلط ہی رہے، چنانچہ ارفع کریم کی صلاحیتوں اور قابلیت سے پاکستان کی ترقی شائد پاکستان کے مقدر میں ہی نہ ہوا۔ اللہ سے دعا ہے کہ ارفع کریم کو جنت الفردوس مٰیں جگہ عطافمائے، اے اللہ ہمارے حالات بدل دے، اے اللہ ہمیں علم و عمل کی دولت عطا فرما، ہمیں زلت و رسوائی کی دلدل سے نکال دے، ہمٰاری محتاجی کو ختم کر تو ہمیں صرف اپنا محتاج رکھ، ہم عوام کو سنواردے کہ یقینا پھر ہی ہمارے حکمران بھی اچھے مسلط کیے جائیں گے۔

اب امریکہ نے اسٹیبلشمنٹ سے بارگیننگ کی اور ان کو یہ باور کرانے میں کامیاب رہا کہ پاکستان کا سب سے بڑا دشمن تو شائد حسین حقانی اور اس کا سرپرست اعلٰی ہے چنانچہ ہم امریکی، نیٹو اور پاک افواج تو ایک ہی ہیں چنانچہ ہم امریکہ اور پاکستان کے سب سے بڑے دشمن یعنی حسین حقانی کے خلاف مکمل تعاون کرتے ہوئے اسے سزا دلوائیں گے۔

اب یہ ڈیل توثیق شدہ ہے کہ منصور اعجاز کہ جس کا پاکستان یا پاکستانی مفادات سے کوئی واسطہ نہیں وہ پاکستان کے وسیع تر مفاد میں امریکی اشاروں پر وہ کچھ کرے گا جو اس سے کہا جائے گا اور اس کے بعد دوسرے فریق کی ناراضگی بھی ختم ہوجائے گی اور اس کا منطقی نتیجہ یہ نکلے گا کہ پاکستان دہشت گردی کی جنگ کا ایک بار پھر اہم اتحادی بن کر ابھرے گا اس کی افواج کو پہلے جیسے فنڈز ملنے لگیں گے اور نیٹو سپلائی بحال کردی جائے گی۔ غالب امکان یہی ہے کہ ماہ رواں میں ہی پاکستان نیٹو سپلائی کھول دے گا اور اس کے عوض پاکستان کے کشکول میں امریکی ریوڑیوں میں سے کچھ ضرور جھڑ پڑے گا۔ جس سے متعلقین کے تو وارے نیارے ہوجائیں گے باقی عوام ان کا تو کام ہی یہ ہے کہ مسئلے مسائل میں الجھے رہیں اور مرے ہوئوں کو زندہ باد اور زندوں کو مردہ باد کے نعرے لگاتے رہیں -

اللہ پاکستان کی حفاظت فرمائے اور ہمٰیں مخلص بنائے آمین -
M. Furqan Hanif
About the Author: M. Furqan Hanif Read More Articles by M. Furqan Hanif: 448 Articles with 495308 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.