ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن ----- ایک نیا بحران

شیخ شرف الدین سعدیؒ ایک حکایت میں تحریر کرتے ہیں کہ کسی علاقے میں دو بھائی رہتے تھے ایک بادشاہ کی سرکار میں ملازم تھا، اور دوسرا سخت مزدوری کر کے آزادی سے اپنی روزی کماتا تھا۔ ایک دن امیر بھائی اپنے غریب بھائی سے ملنے آیاتو دوران گفتگو کہنے لگا: ”بھائی!میں تو کہتا ہوں کہ تم بھی بادشاہ کی ملازمت اختیار کر لو، محنت مزدوری کر کے تو تمہارا گزارہ بھی نہیں ہوتا۔ مشکل سے دو وقت کی روکھی سوکھی ملتی ہے۔“اپنے امیر بھائی کی بات سن کر غریب بھائی نے کہا:”تم مجھے بادشاہ کی نوکری اختیار کرنے کی ترغیب دے رہے ہو، اور میں کہتا ہوں تم پرائی تابعداری ترک کر کے آزادی کی زندگی اختیار کیوں نہیں کرتے، عقل مندوں نے کہا ہے، جو کی روکھی سوکھی کھا کر آزاد زندگی بسر کرنا، اس سے لاکھ درجہ بہتر ہے کہ سنہری پٹکا کمر سے باندھ کر بادشاہ کی خدمت کرتے رہیں۔“تمام عمر اس فکر میں گزر جاتی ہے کہ آج تجھے کیا ملے گا اور کل تو کیا کھائے گا۔ بادشاہ کے حضورذلت سے سرجھکا کر زندگی بسر کرنا چھوڑ، اپنے دل سے ہوس کو نکال کر اس میں صبر کا بسیراکر۔ شیخ سعدیؒ نے اس حکایت میں بندگی، بے چارگی کی برائیوں اور آزادزندگی کی برکتوں کی طرف اشارہ کیا ہے۔ ان کا خیال ہے کہ ملازمت خواہ بادشاہ ہی کی کیوں نہ ہو باعث ذلت ہے۔

قارئین اس وقت ملک میں درجنوں بحران ہر طرف رقص کر رہے ہیں اور بحرانوں کے درمیان مصیبتوں میں گھری عوام کا رقصِ بسمل بھی جاری ہے مہنگائی، بے روزگاری، لاقانونیت ، دہشت گردی کے ساتھ ساتھ اب ایک نیا طوفان پاکستان کے ساتھ ساتھ آزاد کشمیر کے دروازوں پر دستک دے رہا ہے۔ جی ہاں مصیبتوں کی ماری اس قوم کے نصیب میں ایک اور پریشانی مزید لکھ دی گئی ہے گزشتہ سال آپ کو یاد ہو گا کہ پنجاب میں ”ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن“ نے اپنے جائز ترین مطالبات کے حق میں ایک تاریخی احتجاج کیا تھا۔ نوجوان ڈاکٹرز کا یہ کہنا تھا کہ وہ بیس سال شدید ترین محنت مشقت اور پڑھائی کرنے کے بعد ڈاکٹر اور اس کے بعد سپیشلسٹ بنتے ہیں جب سرکاری نوکری اختیار کرتے ہیں تو ہاﺅس جاب سے لے کر میڈیکل آفیسر شپ اور اس کے بعد رجسٹرار، اسسٹنٹ پروفیسر، ایسوسی ایٹ پروفیسر اور حتٰی کہ پروفیسر بننے تک جو سرکاری تنخواہیں انہیں دی جاتی ہیں وہ کسی مذاق سے کم نہیں ہیں ان ڈاکٹرز پر پنجاب حکومت نے دھمکی، تشدد سے لے کر گرفتاریوں تک تمام حربے آزمائے اور حتٰی کہ انہیں نوکریوں سے بھی برطرف کیا گیا لیکن ان نوجوان ڈاکٹرز نے اپنے جائز ترین مطالبا ت کے حق میں اپنا احتجاج جاری رکھا۔ پورے پنجاب اور بالخصوص لاہور میں طبی سہولیات اور سروسز ناپید ہو گئیں پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا نے ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کی اس آواز کو بھرپور کوریج دی اور آخر کار حکومت گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہو گئی ینگ ڈاکٹرزکا یہ مطالبہ تھا کہ ان کی تنخواہیں یورپ کے ڈاکٹرز کے برابر نہیں بلکہ ہمسایہ ممالک بھارت، سری لنکا اوربنگلا دیش کے برابر کی جائیں۔

قارئین آج ایک مرتبہ پھر ڈیڈ لاک کی صورتحال پیدا ہو گئی ہے آزاد کشمیر میں ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن نے ملک گیر ہڑتال کا اعلان کر دیا ہے۔ اس وقت ڈاکٹرز کی تنخواہیں ہاﺅس جاب سے لے کر سینئر میڈیکل آفیسر شپ تک پندرہ ہزار روپے سے لے کر پینتیس ہزار روپے ماہوار ہیں یہ تنخواہیں اتنی کم ہیں کہ قوم کے سب سے لائق اور پڑھے لکھے طبقے کے لیے کسی مذاق سے کم نہیں ڈاکٹرز کا یہ کہنا ہے کہ سروس سٹرکچر اس حد تک بوسیدہ اور ناقابل قبول ہے کہ کسی بھی ڈاکٹر کے لیے اپنا مستقبل تباہ کرنے والی بات ہے کہ وہ اسے قبول کرے۔ آزاد کشمیر کے تمام اضلاع میں ان نوجوان ڈاکٹرز نے اپنے مطالبات کے حق میں پہلے صرف دو گھنٹے روزانہ علامتی ہڑتال کی اور اب آج سے انہوں نے مکمل ہڑتال کا اعلان کر دیا ہے۔ پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر ریاست علی چودھری، سٹی فورم کے چیئرمین ڈاکٹر سی ایم حنیف، پاکستان ڈینٹل ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر طاہر محمود سمیت تمام سینئر ڈاکٹرز نے گزشتہ روز ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر ندیم اختر سے ملاقات کی اور ہڑتالی کیمپ کا دورہ کیا اور ان کی مکمل حمایت کا اعلان کر دیا۔

قارئین آزاد کشمیر میں اس وقت پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت ہے نوڈیرو کے شہدا کے مجاور وزیراعظم چودھری عبدالمجید اس وقت اقتدار کی کرسی پر براجمان ہیں اور سردار قمرالزمان اس وقت وزیرصحت ہیں سب لوگ یہ بات بھی اچھی طرح جانتے ہیں کہ اس وقت آزاد کشمیر اور پاکستان کے میڈیکل کالجز سے فارغ التصیل ہونے والے 70 فیصد سے زائد نوجوان ڈاکٹرز ملک چھوڑ چھوڑ کر ہجرت اختیار کر رہے ہیں برین ڈرین کی تکلیف دہ صورتحال یہاں تک خراب ہوئی ہے کہ ملک میں ڈاکٹرز، انجینئرز،ماہرین زراعت اور دیگر پروفیشنلز کی شدید ترین قلت پیدا ہونی والی ہے ہمیں امید ہے کہ حکمران ان نوجوان ڈاکٹرز کے جائز ترین مطالبات تسلیم کر کے قوم کے مستقبل کی حفاظت کریں گے۔ بقول غالب

غمِ دنیا سے گرپائی بھی فرصت سراٹھانے کی
فلک کا دیکھنا، تقریب تیرے یاد آنے کی
کھلے گا کس طرح مضموں مرے مکتوب کا یارب!
قسم کھائی ہے اس کافر نے کاغذ کے جلانے کی
ہماری سادگی تھی التفات ِناز پر مرنا
تر ا آنا نہ تھا ظالم مگر تمہید جانے کی

قارئین ہم آزاد کشمیر حکومت سے یہ اپیل کرتے ہیں کہ ان نوجوان ڈاکٹرز کو دھمکیاں دینے کی بجائے ان کے جائز ترین مطالبے درد ِ دل کے ساتھ سنے جائیں اور تسلیم کیے جائیں ورنہ اس نگر ی میں آنے والے دور میں ویرانے پھیل جائیں گے اور الوﺅں کا بسیرا ہو گا۔

آخر میں حسب روایت لطیف پیش خدمت ہے

دوسہیلیاں گفتگو کر رہی تھیں ایک کہنے لگی ہمارے بچے تو بہت بولتے ہیں مجھے تو بہت فکر رہتی ہے
دوسری سہیلی کہنے لگی زیادہ بولنا اتنی فکر کی بات نہیں پریشانی تو اس بات کی ہے کہ یہ بچے غلط وقت پر سچ بول دیتے ہیں۔

قارئین یہ ینگ ڈاکٹرز بھی وہ بچے ہیں جو سچ بول رہے ہیں اور یاد رکھیے کہ وقت غلط ہو یا درست سچ سچ ہوتا ہے پوری قوم نوجوان ڈاکٹرز کے ساتھ ہے۔
Junaid Ansari
About the Author: Junaid Ansari Read More Articles by Junaid Ansari: 425 Articles with 338964 views Belong to Mirpur AJ&K
Anchor @ JK News TV & FM 93 Radio AJ&K
.. View More