نوحہ نیلم

کسی بھی معاشرہ یا سوسائٹی و ملک کی درست شیرازہ بندی کے لیے ضروری ہے وہا ں کے مقیموں کی معاشی حالت بہتر ہو جب ملک و معاشرئے کی معاشی حالت بہتر ہوتی ہے وہاں کی قومیں ترقی کی منازل طے کرکے دور جدید ترقی یافتہ ممالک میں شامل ہو کر اپنے گھر ،معاشرے ،ملک کا نام روشن کرتے ہیں اگر معاشی حالت بہتر نہیں ہوگی تو وہ قومیں اغیار و ملک،اسلام دشمنوں طاقتوں کی آلہ کار بن کر خود کش حملے ،مملکیت ،گروہیت ،مسلکیت کا شکار ہو کر نہ ملک کے لیے نقصان دہ ثابت ہوتے ہیں ۔اور وہاں کی عوام انسانیت کی حدود و قیود کو پھلانگ کر حیوانیت کی بڑھوتری کا سبب بنتی ہے ۔

آج ملک کے اندر غربت ،جہالت ،بے روزگاری ،مہنگائی ،اپنے جوبن پہ ہے حالات نے یا حکمرانوں نے ان بیماریوں کو اتنا موٹا تازہ و تناور کر دیا ہے اگر اس طوفانی و موزی مرض کو عوام پچھاڑنا چاہے بھی تو نہیں پچھاڑ سکتی ۔غربت ،افلاس ،بے روز گاری کی ماری عوام پیٹ کا دوزخ بجانے کے لیے ہر حربہ استعمال کر رہی ہے خود سوزی ،خود کشی دشمنوں کا آلہ کار بنتی عوام سراپا آہ و فغاں ہے ہر دن خود کش حملے میں ہزاروں قیمتی جانوں کا ضیاع ہوتا ہے اور خود کش حملہ آور مسلمان یا عسکریت پسند نہیں چونکہ مجاہد کی اپنی ایک شان و شوکت اللہ کے حضور ہوتی ہے وہ اپنے مسلمان بھائیوں کو اجتماعی قتل نہیں کرتے یہ تو دین اسلام کی شان ہیں ۔تو پھر یہ کون ہے جو آئے روز ایک ادھ خود کش حملہ کرتا ہے جس سے مساجد شہید ہو جاتیں ہیں اور سینکڑوں مسلمانوں کے گھروں میں چیخ و پکار شروع ہوتی ہے ہر دن سینکٹروں گھرماتم کدہ بن جاتے ہیں یہ وہ لوگ ہیں جو امریکیوں ،اسرائیلیوں ،بھارت اور روس کے آلہ کار بن چکے ہیں الزام مجاہدین پہ لگا دیا جاتا ہے ہم بحثیت مسلمان اپنے آپ کو اگر مجاہد کہلوانے سے کتراتے ہیں تو پہلی بات تو یہ ہے ہم مسلمان ہی نہیں ،مسلمان نیلم کا ہو یا پورئے کشمیر کا پاکستان کا ہو یا کسی دوسرے ملک کا مسلمان کی شان و عظمت مجاہد ہونے میں ہے ۔غربت و مہنگائی نے ہم سے ہماری شان بھی بد نام عام انٹر نیشنل لیول پہ کر دی ۔جب عدالتوں میں انصاف نہ ملے غریب وکلا کی فیسوں کا شکار ہو جائے بیماری کی حالت میں علاج معالجہ کے لیے ہسپتالوں کی فیسزز ،ٹیسٹوں کی فیسزز نہ ہو اور دو وقت کی روٹی کے لیے بھوک تنگ کرئے تعلیم حاصل کرنے کے لیے غریب کے بچے ترسیں ادویات لینے کے بجائے بیماری کو ہی ترجیحی دی جانے لگے نوکریوں کے لیے دربدر کی ٹھوکریں کھانی پڑیں نوکریاں سیاست کی بھینٹ چڑھ جائیں بیت المال کا نام تبدیل کرکے بے نظیر انکم سپورٹ رکھ کر سیاسی رشوت کے طور پر استعمال ہو تو ایسے شخص سے کوئی محب الوطنی کی کیا توقع کرئے گا اس کا حق بنتا ہے وہ الحاق کا یار ہو یا غدار ہو مفلسی تنگ دستی ،بے روز گاری کے ماروں کے گھروں میں چیخ و پکار سسکیاں سنائی دیں تو خود کش حملوں و خود سوزیوں کو فروغ ملے گا ۔

آزاد کشمیر کے دوسرے اضلاع کی نسبت ضلع نیلم بہت ہی پسماندہ ہے پندرہ سال انڈین آرمی نے علاقے میں تباہی مچا دی اور ایک نسل نا خواندہ گزر گئی املاک تباہ ہو گئے رہی سہی کسر زلزلہ نے پوری کر دی اب الیکشن کے دوران گورنمنٹ نے اپنے امیدواروں کو کامیاب کرنے کے لیے خزانوں کے منہ کھول دئیے یوں بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سیاسی رشوت کے طور پہ استعمال کیا گیا شاہرائے نیلم کا جو معیار تھا اس کے مطابق نیلم روڈ بھی تعمیر نہ ہو سکی نیلم ویلی کا واحد سرکاری ہسپتال جھمبر ایم ڈی ایس میں توسیع نہ ہو سکی حالانکہ وہاں بھی علاج انتہائی مہنگا ہے پرچی سے لے کر ٹسٹوں ،ایکسرے ،اور اس کے بعد ادویات کی جب باری آئے تو ادویات ہسپتال کے بجائے سٹور سے لینی پڑتی ہے ٹیلی کمیونیکشن کا سسٹم ایسا ہے جیسے منہ پر تمانچہ،جب دنیا چاند ستاروں کی بات کرتی ہے تو نیلم کی عوام موبائل سروس سے محروم ہے ایس سی او کی جانب سے جو سروس آٹھمقام اور کنڈلشاہی دی گئی ہے وہ انتہائی باعث شرم اور عوام کے ساتھ بھونڈے مذاق کے مترادف ہے نیلم سے تیار ہونے والی بجلی دوسرے اضلاع مستفید ہوتے ہیں نیلم کی عوام کے مقدر میں تاریکی ہی لکھی گئی ہے ضرورت اس امر کی ہے پڑھے لکھے نوجوانوں کو روزگار مہیا کیا جائے اگر نوکری کے حصول کے لیے پیپلزز پارٹی کا ووٹر ہونا ہی ضروری ہے تو اس کا مطلب غلامی کے سوا کچھ نہیں ،کنبہ وائیز مکانات تعمیر کرکے دئیے جائیں ،جدید طرز کے ہسپتالوں کی ضرورت ہے جھمبر سرکاری ہسپتال کی کشادگی کی جائے ۔سرکاری ہسپتالوں میں مفت علاج کی سہولت دی جائے شاہرائے نیلم کو حسب وعدہ تیار کروایا جائے مواصلات کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں ،نیلم کو نیلم ویلی سے تیار ہونے والی بجلی فری دی جائے ،سابقہ بوگس بلات معاف کیے جائیں ،پڑھے لکھے نوجوانوں کو آسان اقساط پر قرضے فراہم کیے جائیں سیاحت کو فروغ دیا جائے ،تمام سرکاری اداروں بالخصوص پولیس ڈیپارٹمنٹ سے رشوت کا خاتمہ کیا جائے ،دوسری جماعت کے ووٹروں کے ساتھ انتقامی کاروائیاں بند کی جائیں ۔اگر یہ کام نہیں ہو سکتے تو عوام کی اکثریت کو دشمنوں کا آلہ کار بننے سے کوئی روک نہیں سکتا ۔

باڈر کے قریب ضلع نیلم کی عوام انتہائی مایوس ہے اور یہ علاقہ دفاعی لحاظ سے انتہائی اہمیت کابھی حامل ہے ہر دو اعتبار سے نیلم کی عوام ہمدردی کی مستحق ہے نہ کہ ان کے حقوق غصب کیے جائیں ۔اگر حکمرانوں نے نیلم ویلی کی عوام کے ساتھ سوتیلی ماں والی روش نہ بدلی تو آئیندہ آنے والے وقت میں کسی بھی بڑئے پیش خیمہ ثابت ہو سکتا ہے جہاں عوام دو وقت کی روٹی کے لیے ترس رہے ہوں اس عوام سے خیر کی توقع سراسر بے ووقوفی ہے ۔ان تمام مسائل پر تفصیلا و مفصلا اس سے لکھ چکا ہو ں جن اہم ضروری باتوں کی ضرورت محسوس کی عوامی توقعات و ان کے دلواں کو کرید کر اور ضروریات کے پیش نظر جو سامنے آیا وہ لکھ دیا امید ہے حکمراں میری اس کوشش اور عوامی مسائل کی جانب بھر پور توجہ دے کر محب الوطنی کا ثبوت دیں گے۔
Zia Sarwar Qurashi
About the Author: Zia Sarwar Qurashi Read More Articles by Zia Sarwar Qurashi: 43 Articles with 42789 views

--
ZIA SARWAR QURASHI(JOURNALIST) AJK
JURA MEDIA CENTER ATHMUQAM (NEELUM) AZAD KASHMIR
VICE PRESIDENT NEELUM PRESS CLUB.
SECRETORY GENERAL C
.. View More