امریکی15 20اوربھارتی 2015دونوں ہی ہمارے لئے تو باعثِ

صدر صاحب شکاگو کی دوروزہ نیٹو سربراہی میںکانفرنس میں ضمیرکا سوداکرنے سے پہلے...
ممکنہ نیٹوسپلائی کی بحالی اوردفاع پاکستان کونسل کا ملک گیر احتجاج

کوئی مانے یہ نہ مانے مگر حقیقت تو یہی ہے کہ ہمارے حکمران ، سیاستدان ، سول و عسکری احکام سمیت ہم عوام بھی شاید مختلف بہانوں سے امریکی غلامی میں رہنے میں اپنی بقا اورعافیت تصورکرتے ہیں اور آج یہ غلامی ہمارے خون میں شامل ہوکر ہماری زندگی کی ضامن بن گئی ہے اور یہی وجہ ہے کہ ہم 64 سالوں سے اپنے اِس امریکی غلامی کے حسین مگرپُرفریب تصور سے نکلنا ہی نہیں چاہتے ہیں تب ہی توہم کسی بھی معاملے میں ذراسے امریکی دباؤ میں آکرامریکی جی حضوری میںبِھچ بِھچ جاتے ہیں اوریوں ہم سے اپنے مفادات حصول کرنے والاامریکاہمارے اِس عمل اور اداؤں کے بدلے میں ہم پربوریاں بوریاں بھر بھر کر ڈالرز نچھاور کردیتاہے اور ہم یہ ڈالرز چُن چُن کر اپنی جھولیوں کویوں بھررہے ہوتے ہیںجیسے آموں کے باغ سے آم ...اور پھولوں کے باغ سے پھول ...اور اِس دوران ہم جانے انجانے میں اپنی بقا وسالمیت اور خود مختاری کے ساتھ ساتھ اپنی رہی سہی غیرت کا بھی سوداکرجاتے ہیں اَب جس کا احساس ہمیں کبھی ہوتاہے اور کبھی وہ بھی نہیں..ماضی میں تو ایسابھی ہوتانظر آیا کہ اگربھولے بھٹکے کسی نے کبھی آگے بڑھ کر ہمیں غیرت کے کھوجانے کا احساس دلایا تو ہم میں غیرت جا گ گئی اور ہم بلبلا اُٹھے... اوراَب تو ہماری بے حسی اور بے غیرتی کایہ عالم ہوگیاہے کہ کسی کے احساس دلانے کو باوجود بھی ہماری غیرت نہیں جاگ رہی ہے اور ہم امریکی غلامی میں بے سُدھ پڑے ہیں۔

جبکہ امر واقعہ یہ ہے کہ اچانک ایک روز ہمارے حکمرانوں، سیاستدانوں، اعلی سول و عسکری حکام اور عوام میں دومئی کو ایبٹ آباد میں اسامہ آپریشن اور26نومبر2011کی شب جب امریکی اور نیٹوکے ہیلی کاپٹروں نے ہمارے علاقے میں پاک فوج کی سلالہ چیک پوسٹ پر اپنی وحشیانہ فائرنگ کی جس کے نتیجے میں ہمارے 24جوان شہیداوراِسی طرح اِن واقعات سے قبل افغانستان کے راستے آنے والے سیکڑوں ڈرون طیاروںکے حملوں سے ہمارے ہزاروںبے گناہ اور معصوم شہریوں کی جو المناک ہلاکتیں ہوتی رہیں وہ سب الگ ہیں (جبکہ ڈرون طیاروں کے ہمارے شہری علاقوںمیں حملوںکا سلسلہ ہنوز جاری ہے اور آئے روز ہمارے معصوم اور بے گناہ شہری یوں ہی مارے جارہے ہیں )ایسے بڑھتے ہوئے المناک واقعات کی روک تھام کے لئے غیرت جاگ گئی تو سب نے مل کر اِن واقعات کے برخلاف نیٹوافواج کی پاکستانی زمینی راستوں سے سپلائی کا سلسلہ بند کردیا اور جس کے بعد افغانستان میں برسرپیکار امریکی اور نیٹو افواج کو پریشانیاں پیش آئیں جن کو یہاں بیان کرناسوائے وقت ضائع کرنے اور اپنے اصل موضوع سے ہٹ جانے کے سوااور کچھ نہیں ہے کیوں کہ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ پاکستا ن کے راستے 180دن تک نیٹوسپلائی بند رہنے سے بالخصوص امریکا کوکیا نقصان ہوا اورپہلی بار امریکا کے لئے ہمارے اِس سخت عمل سے اِس سے ہمارے تعلقات میں جس کشیدگی نے جنم لیا آج یہ بھی سب کو معلوم ہے ۔

اگرچہ افغانستان کے بارے میں اتوار 20مئی سے امریکا کے شہر شکاگو میں شروع ہونے والی نیٹوکی دوروزہ سربراہی کانفرنس سے قبل امریکی انتظامیہ اور نیٹومیں شامل 48ممالک 180دن بعد پاکستانی حکمرانوں کو نیٹوسپلائی کی ممکنہ بحالی کے لئے راضی کرنے میں ضرور کامیاب ہوگئے ہیں مگر پاکستانی حکمرانوںاور سول و عسکری احکام کے اِس یکطرفہ فیصلے کے خلاف ملک کی بڑی حزبِ اختلاف سمیت مذہبی و سماجی جماعتوں کے ساتھ ساتھ عوام میں بھی شدیدردِعمل پایاجاتاہے۔

خبر ہے کہ دفاع پاکستان کونسل نیٹو سپلائی کی ممکنہ بحالی کے خلاف 27مئی کو کراچی سے اسلام آباد تک لانگ مارچ اور25مئی کو ملک گیر یوم احتجاج کا بھی اعلان کرکے محب وطن ہونے کا ثبوت دے چکی ہے جبکہ شدیدعوامی ردِ عمل کو یکسر مسترد کرتے ہوئے صدرآصف علی زرداری شکاگو میں ہونے والی نیٹوکانفرنس میں اپنا سینہ چوڑاکرکے اور اپنی گردن آسمان جتنی تان کرپارلیمنٹ کی قرار دادوں کو ردی کی ٹوکری میں پھینک کر مستقل قریب میں اپنی کچھ ضرورتوںکوپوراکرنے اور کرانے کے لئے امریکاسے 5ہزارڈالرفی کنٹینر کی وصولی کا دوٹوک مطالبہ کرتے ہوئے باضابطہ طورپر نیٹوسپلائی کا پُرتباک انداز سے اعلان کرکے امریکا سمیت نیٹو کے 48ممالک کی بھی خوشنودی حاصل کرلیں گے اور پھر ہمارے ملک میںایک طرف ڈالرز کی بارش ہوجائیگی تو دوسری طرف امریکااور نیٹوافواج کو فری ہینڈ ملتے ہی معصوم انسانوں کے مرنے سے خون کی ندیاں بہنی بھی شروع جائیں گیں اِس طرح بقول حکمران ملک میں خوشحالی آجائیگی او ر ملکی معیشت کوبھی سہارامل جائے گااور خالی ہونے والا قومی خزانہ لبالب بھر بھی جائے گا جو حکمرانوں کی عیاشیوں کے لئے تو کھلارہے گا مگر ملک کے مسائل میں گھیرے غریب عوام کی دادرسی کے لئے بندکردیاجائے گا۔

اُدھرنیٹوسپلائی کی بحالی کی صورت میں پاک امریکاتعلقات میں خوشگوارتبدیلی کے پیداہونے پرایک امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل نے اپنی ایک رپورٹ میں یہ انکشاف کیاہے کہ2015میںامریکااپنی ترجیحی منصوبہ بندی کے تحت پاکستان کے قبائلی علاقے کے قاتل زون میں خودکار امریکی MQ-9رپیرڈکا گشت کا ایک نیا تجربہ کرنے کا ارادہ کرچکاہے جس کے استعمال سے یہ جدیدجاسوس ڈرون طیارہ اپنے ہدف سے متعلق خود معلومات حاصل کرے گا اور بروقت اپنی کارروائی سے امریکی افواج کو سو فیصد کامیابی سے ہمکنار کرے گااِس امریکی اخبار نے بڑے وثوق سے یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ یہ جدیدڈرون طیارہ ایسی بے شمار خوبیوں اور صلاحیتوں سے لیس ہے جس سے دنیا کاکوئی بھی ڈرون طیارہ اَب تک محروم ہے جو امریکا پاکستان پر نیٹوسپلائی کی بحالی کے بعد پاک امریکاتعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے طورپر 2015میں پاکستان کے علاقوں میں عسکریت پسندوں اور دہشت گردوں کا قلع قمع کرنے کے لئے استعمال کرے گا یعنی یہ کہ ایک طرف امریکا پاکستان سے اپنے تعلقات میں بہتری لانے کا خواہشمندہے تو دوسری طرف اِس کے علاقوں میں جدیدڈرون طیاروں سے حملے کا بھی اپنا گھناؤنا منصوبہ رکھتاہے ہم کہہ سکتے ہیں کہ 2015پاک امریکاتعلقات کے حوالے سے کیا رنگ لائے گا اِس امریکی منصوبے اور عزم کے بعدایسا کچھ کہناٹھیک نہیں ہے کہ پاک امریکاتعلقات 2015میں کسی مثبت اور تعمیری سمت میں چل رہے ہوں گے اور اِسی کے ساتھ ہی اُدھر سندھ طاس واٹرکونسل کے چئیرمین حافظ ظہوررالحسن کی جانب سے ایک خبر یہ بھی آئی ہے کہ”بھارت2015ءتک پاکستان کو صحراو ریگستان میں تبدیل کرنے کی اپنی گھناؤنی منصوبہ بندی کرچکاہے جی ہاں...!!یہی بھارت جسے گزشتہ دنوں ہمارے حکمران یقینی طور پر امریکی دباؤ میں آکرخطے کا انتہائی پسندیدہ ملک قرار دے چکے ہیں اِس ہی بھارت نے اپنے علاقوں کو سرسبزاور شاداب رکھنے کے لئے مستقبل قریب میں پاکستانی دریاؤں پرسات بڑے ڈیموں کی تعمیرشروع کرکے پاکستان کو خطے کے ایک بڑے صحراو ریگستان میں بدلنے کا اپنا گریڈ پروگرام بنارکھاہے جبکہ اِدھر ہمارے اِس صدی کے انتہائی مصالحت پسند حکمرانوں نے بھارت کو یہ موقع خود سے فراہم کرکے یہ ثابت کرنے کی شائد اپنی پوری کوشش کررکھی ہے کہ تم ہمیں چاہئے جتنانقصان پہنچاناچاہوپہنچادو مگر ہم تم سے امن کی آشا کے ہمیشہ خواہشمندرہیں گے ۔

اَب اِن پس منظر میں امریکی 2015اور بھارتی 2015 میں پاکستان سے متعلق اِن دونوں کے حوالے سے حقائق شاید اور زیادہ تلخ ہوں آج جس کا اندازہ ہمارے حکمرانوں کو نہیں ہوپارہاہے مگر جب اِنہیں اِس کا پتہ چلے گاتو پانی سر سے بہت اُونچاہوچکاہوگا تب ہمارے حکمرانوں، سیاستدانوں، سول و عسکری حکام اور عوام کے پاس سوائے کفِ افسوس کے کچھ بھی ہاتھ نہ آئے گا تواِن خدشات کے پشِ نظر ہمارااپنے ملک کے ذمہ داروں کو یہ مشورہ ہے کہ امریکا سے نیٹوسپلائی کی ایسی مشروط بحالی جس سے امریکاکی دولت پاکستان میں منتقل ہوجائے اور بھارت کو امن کی آشاکے نام پر پسندیدہ ملک ضرور قرار دیاجائے مگر اپنی خو دمختاری، بقاءوسا لمیت اور قوم کی جان و مال کا سوداتو ہرگزنہ کیاجائے اِسے صرف اخبار ی بیانات ، پارلیمنٹ کی قراردادوں تک ہی محدود نہ رکھاجائے بلکہ اِس کا مظاہرہ عملی طور پر بھی نظر آناضروری ہے تاکہ قوم یہ جان سکے کہ ہمارے حکمرانوں نے اپنے ضمیر کا سودانہیں کیاہے۔
Muhammad Azim Azam Azam
About the Author: Muhammad Azim Azam Azam Read More Articles by Muhammad Azim Azam Azam: 1230 Articles with 893861 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.