فلسطین کی حالت زار اور امت مسلمہ کی بے حسی

اسرائیل کی وحشی جارحیت جاری ہے، مظلوم ، نہتے فلسطینی جرم ناکردہ کی سزا بھگت رہے ہیں۔ گھر مسمار ہو رہے ہیں، اقرابا شہید اور زخمی ہو رہے ہیں، سردی کے اس موسم میں ہزاروں لوگ بے گھر ہو رہے ہیں لیکن اقوام متحدہ سمیت کسی ملک اور انسانی حقوق کے علمبردار کے کان پر جوں تک نہیں رینگ رہی۔

اس موقع پر بے حسی بے شک قابل مذمت ہے لیکن مظلوموں کو قصور وار قرار دینا اس سے کہیں زیادہ قابل مذمت اور قبیح فعل ہے۔

اس موقع پر عالمی طاقتوں نے جس طرح اپنی ناجائز اولاد اسرائیل کی حمایت جاری رکھی ہوئی ہے وہ امت مسلمہ اور بالخصوص عرب ممالک کے منہ پر طمانچہ ہے۔

امریکہ بہادر نے حماس کو خبردار کیا کہ وہ پر تشدد کاروائی روکے اور ایک جرمن وزیر کے خیال میں تو اس ساری کاروائی کا ذمہ دار ہی حماس ہے۔

ہاں اگر مسلمان ہوناجرم ہے، اپنے حق کے لئے لڑنا جرم ہے، اپنا دفاع کرنا جرم ہے، اپنی سرحدوں کی حفاظت کرنا جرم ہے، ظالم کے خلاف آواز اٹھانا جرم ہے تو یقینا حماس سے بڑا مجرم کوئی نہیں ہے۔

اس موقع پر امت مسلمہ جس کی آبادی ایک ارب سے متجاوز ہے، 56آزاد مسلم حکومتیں اور عرب حکمران جن کے پاس اللہ کا دیا ہوا سب کچھ ہے کی بے حسی اور مجرمانہ خاموشی شاید اسرائیلی حملوں سے بھی زیادہ خطرناک ہے۔22 عرب ممالک کی طرف سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اسرائیل کے خلاف پیش کی جانے والی قرارداد امریکہ بہادر اور برطانیہ نے مسترد کردی۔ لیکن عرب ممالک نے کیا کیا؟ اگر غیرت کی تھوڑی سی مقدار بھی ہوتی تو تمام مسلمان ممالک متحد ہو کر اقوام متحدہ کی رکنیت سے مستعفی ہو جاتے۔ او آئی سی کا وزارتی کمیٹی کا اہم اجلاس آج ہو رہا ہے جب اسرائیل کی اس مذموم حرکت کو 7 دن گزر چکے ہیں۔

امت مسلمہ کی نمائندگی اور قیادت کے دعوے دار پاکستان کا اس سارے معاملے میں کیا کردار رہا؟ امریکہ کا فرنٹ لائن اتحادی ہونے کے باوجود کچھ نہ کر سکا۔ اور تو کیا ایک بیان بھی جاری نہ ہو سکا کہیں باس پر یہ بات گراں نہ گزرے۔ سینٹ کی قائمہ کمیٹی نے 6 روز بعد یہ مطالبہ کرنے کی ضرورت محسوس کی ہے کہ او آئی سی کا ہنگامی اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا جائے۔ میرے خیال میں نہ چھ روز امریکہ سے یہ اجازت لینے میں صرف ہوئے ہیں کہ ، کیا ہم یہ مطالبہ کر سکتے ہیں اگر آپ کی طبع نازک پر گراں نہ گزرے تو؟

ابھی اجلاس بلانے کا مطالبہ کرنے کا کہا گیا ہے، پھر مطالبہ ہو ، مطالبہ منظور ہوگا یا نہیں ؟ اگر ہوگیا تو اجلاس کب ہو گا؟ اور اگر اللہ اللہ کر کے اجلاس ہو بھی گیا تو کیا گل کھلائے گا؟قرارداد مذمت پیش ہو گی، انداز ایسا ہوگا جس میں مذمت کم اور معذرت زیادہ ہوگی۔

اور میرے خیال میں جب تک اس کا فیصلہ ہوتا ہے تب تک شاید غزہ کا معاملہ انجام پذیر ہونے کے بعد اسرائیل کا رخ کسی اور شہر کی جانب ہو چکا ہو۔

ایک طرف اگر ممبئی میں چند افراد حملہ کرتے ہیں تو پاکستان پر پوری دنیا کی طرف سے دباﺅ آتا ہے کہ ان کے خلاف سخت کاروائی کرو۔ اور اگر ایک ملک تمام تر جدید جنگی آلات سے لیس ہو کر نہتے لوگوں پر دھاوا بول دے تو وہ ان انسانی حقوق اور بین الاقوامی قانون کے عین مطابق نظر آتا ہے ۔ اور مجرم حماس ۔۔۔
میرے خیال میں قصور واقعی حماس اور مسلمانوں کا ہے کیوں کہ۔۔۔۔۔ہے جرم ضعیفی کی سزا مرگ مفاجات۔
کیا اب بھی وقت نہیں آیا کہ امت مسلمہ متحد ہو جائے ۔ اغیار پر اعتبار کی عادت ختم کردے، اور تمام استعماری اور صہیونی طاقتوں کا مقابلہ کرنے کے لئے ایک متحدہ پلیٹ فارم سے کوششوں کا آغاز کرے ورنہ روح اقبال سے معذرت کے ساتھ

نہ سمجھو گے تو مٹ جاﺅ گے مسلمانوں
تمہاری داستاں تک نہ ہوگی داستانوں میں 
Ikram Ul Haq
About the Author: Ikram Ul Haq Read More Articles by Ikram Ul Haq: 5 Articles with 7040 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.