کیالڑناجھگڑنا اورالزام لگانا ہی جمہوریت کا حُسن ہے

حکمران، سیاستدان اور میڈیا اپنے اور کسی کے خلط ملط مفروضوں سے عدلیہ کا وقار مجرو ح نہ ہونے دیں...

آج جِسے ہمارے حکمران، سیاستدان ، عوام ، میڈیا اور بہت سے دوسرے جمہوریت کہہ رہے ہیں کیا یہی جمہوریت اور اِس کا حُسن ہے ..؟کہ پارلیمنٹ کے اندر اور باہر حکمران، سیاستدان ، عوام ، میڈیااور ادارے آپس میں لڑتے جھگڑتے رہیں اور اپنی ظاہر و باطن زبانی اور عملی پُرتشدد کارروائیوں سے ملکی معیشت اور امن وامان کا ستیاناس کرکے اپنی اپنی سطح پر یہ دعوے بھی کرتے رہیں کہ یہ اِس طرح ملک اور قوم کی خدمت کررہے ہیں اور ساتھ ہی یہ بھی کہیں اور دعوی کریں کہ یہی تو جمہوریت کا حُسن ہے کہ اپنی بات منوانے اور ثابت کرنے یا کرانے کے خاطرایسے طریقے اپنائے جائیں کہ جس سے جمہوریت پھوٹ پھوٹ کر ٹپکے اور اتنا ٹپکے کہ خون کی ندیاں تک بہہ جائیں مگر جمہوریت اتنا کچھ کرنے کے باوجودبھی متزلزل نہ ہونے پائے ...اَب اِس پر ہم یہ کہیںگے کہ اگر یہی جمہوریت کا حُسن ہے تو ہم باز آئے ایسی جمہوریت اور اِس کے ایسے حُسن سے جس میں حکمران، سیاستدان، عوام اور میڈیاغنڈہ گردی اور بدمعاشی پر اُتر آئیں اور اپنے اپنے خلط ملط مضروضات کے پرچار کے خاطر گروپوں میں بٹ جائیں اور ملک کو محض جمہوریت کی آبیاری کی پاداش میں مفلوج کردیں جیسے اِن دنوں جمہوریت کی آڑمیں ہمارے حکمرانوں ، سیاستدانوں، میڈیا اورعوام کے درمیان دنگل لگاہواہے جِسے دیکھ کر کیا کوئی یہ کہہ سکتاہے کہ یہ سب کے سب خلط ملط کرکے بھی جمہوریت کی خدمت کررہے ہیں یہ اِن کی ایسی کون سی خدمت ہے..؟ جو یہ لوگ ضد اور انا کے خاطرآپس میں دست گربیان ہوکرکررہے ہیں اور اُن تمام حدود کو عبورکررہے ہیں جس کی مثال ہماری تاریخ میں نہیں ملتی ہے۔جبکہ اِس حقیقت سے انکار ناممکن ہے کہ گزشتہ64 سالوں میں جو بھی حکمران (خواہ سول یا آمر)کسی بھی شکل میں ہم پر مُلسط ہوااِس نے قوم و ملک کو دیوار سے لگانے میں اپنی جتنی توانائی صرف کی ہے اِس کے برعکس مثبت حوالوں سے اُس نے خود کوکسی جھمیلے میں نہیں اُلجھایاہے اور آ ج کی جمہوریت اور اِس جمہوری حکومت کے تو کیاکہنے ...؟جو تمام جمہوری تقاضوں سے ماروا دکھائی دیتی ہے جس کا اندازہ آ پ کو بھی ہے اور ملت کے ہر اُس فرد کو بھی جو ذراسابھی سیاسی شعور رکھاہے اور اِس میں کوئی شک نہیں ہے کہ آج سُپر طاقتیں پاکستان سمیت دنیا میںجمہوریت کو اُمور مملکت چلانے کے لئے ایک ایسی کنجی تصور کرنے اور کرانے لگے ہیں کہ اِن کے نزدیک جمہوریت کے بغیرحکومتیںچلائی ہی نہیں جاسکتی ہیںحالانکہ جمہوریت کے علاوہ بھی تو اور بہت سے ایسے طریقے موجودہ ہیں جنہیں اپنا کر یااُن پر چل کر امور مملکت اِس سے بھی کئی گناہ زیادہ بہتر طریقے سے چلایا جاسکتاہے مگر پھر بھی بہت سے ممالک ایسے ہیں جواِن کے بہکاوے میں ہیں اور جنہوں نے اپنی قدیم روایات کے برخلاف جمہوریت کو ہی اُمورمملکت کے لئے بہترجان لیا ہے حالانکہ اُن کے قدیم طریقے صدیوںسے اُن کے یہاں رائج رہے ہیں جو اِس سے بہترنتائج دے گئے ہیں اور دے رہے ہیں ۔اِس کے برخلاف کے جمہوریت کا راگ لاپنے والے خود اپنے یہاں جمہوریت کے قائل نہیں ہیںآج اِس کی مثال امریکا اور بہت سے دوسرے ہیں جو دنیا بھرمیں خاص طور پرپاکستان اور مسلم ممالک میںجمہوریت کو اِن کی ترقی اور کامرانی کا زینہ تو ضرور بناکر پیش کررہے ہیں مگراپنے یہاں جمہوریت کو رائج کرنے اور کرانے سے دیدہ ودانستہ طور پر قاصر نظر آتے ہیںجبکہ آج دنیا کے بیشتر ممالک میں جمہوری نظامِ حکومت کو رائج کرانے کے خاطر امریکا اور دیگر سُپر طاقتوں نے اِن کے قدیم اور مورثی طریقہ حکومت کو اُلٹ پلٹ کرکے رکھ دیا ہے اوروہاں کی عوام کو ایسی قوت عطاکردی ہے کہ عوام سٹرکوں پر نکل پڑے ہیں اور اپنی حکومتوں کے خلاف پُرتشدد کارروائی میں مصروف ہیں جِسے امریکا اور برطانیہ انقلاب کا نام دے رہے ہیں اور الزام دے رہے ہیں کہ آج جن ممالک میں جمہوری انقلاب پروان چڑھ رہاہے اُن ممالک کے عوام اپنے قدیم اورمورثی طرز حکومتوں جن میں بادشاہت اور خاندانی تھااُن سے بیزار ہوگئے ہیں جس کا نتیجہ آج یہ ہواہے کہ اِن ممالک میںعوام جمہوری نظام کے نفاذ کے خاطر سٹرکو ں پر نکل پڑے ہیں یہاں ہمارے لئے حیرت زدہ ہونے کی بات یہ ہے کہ آج پاکستان سمیت دنیا کے جتنے بھی مسلم ممالک میں جو تبدیلیاں لمحہ بہ لمحہ رونما ہورہی ہیں اِن سب ہی کے پیچھے یقینی طور پر امریکا، برطانیہ اور دیگر کا ہاتھ کار فرماہے جویہ نہیںچاہتے ہیں کہ اِن ممالک میں استحکام آئے اور یہاں کی معیشت پروان چڑھے اور اِن ممالک میں خوشحالی آئے اَب اِس پس منظر میں ہمیں یہ کہنے دیجئے کہ حالیہ دنوں میں ٹھیکدار ریاض ملک کی جانب سے عدلیہ کے وقار کو مجروح کرنے کے لئے جو سازش سامنے آئی ہے اِس کے پسِ پردہ بھی امریکاکا خفیہ ہاتھ کار فرماہوگا ۔اَب جیساکہ چیف جسٹس آف پاکستان عزت مآب مسٹرجسٹس افتخار محمد چوہدری بھی کہہ چکے ہیں کہ عدلیہ کے خلاف سازش بے نقاب ہوگئی ہے اور اَب دیکھنا یہ ہے کہ اِس میں کون کون ملوث ہے اِس پر ہم یہ سمجھتے ہیں کہ بظاہر ملک کی خیرخواہی کے سیکڑوں دعوے کرنے والوں نے اغیار کی سازش کا حصہ بن کر عدلیہ کے وقار کو مجروح کرنے کے لئے اپنا جو کردار اداکیا ہے ہمارے ایک نجی ٹی وی چینل کے ٹٹوا ینکرز اور عدلیہ کے خلاف ساز ش میں مین کردار اداکرنے والے ملک ریاض کی آف ایئر ہونے والے تمام گفتگو سامنے آجانے سے یہ بات پوری طرح سے ثابت ہوگئی ہے کہ ملک میں جمہوریت کی آڑ میں کیسے کیسے مفاد پرست اور ذاتی فوائد حاصل کرنے والے عدلیہ اور ملک دشمن عناصر ہمارے یہاں موجود ہیں اور یہی وہ لوگ ہیں جو ایک طرف تو بظاہر اپنی دولت اور چرب زبانی سے ملک اور قوم کے بڑے خیر خواہ بنتے ہیں مگر درحقیقت یہی وہ لوگ ہیں جو ملک کے دشمن ہیں جو یہاں رہ کر امریکی مفادات کی جنگ میں اِس کے سپاہی بن کر ملک کو نقصان پہنچارہے ہیںآج جنہوں نے امریکی خوشنودی کے خاطر اور حکمرانوں کی خوشامد سے اپنے مزیدذاتی فوائد حاصل کرنے اور اپنے جاری پرجیکٹوں کو ترقی دینے کے لئے عدلیہ کی خلاف کام کیا ہے اور اِسی کے ساتھ ہی ہم آخر میں یہ کہیں گے کہ حکمران، سیاستدان اور میڈیاکسی کے خلط ملط مفروضوں سے عدلیہ کا وقارمجروح نہ ہونے دیں۔(ختم شد)
Muhammad Azim Azam Azam
About the Author: Muhammad Azim Azam Azam Read More Articles by Muhammad Azim Azam Azam: 1230 Articles with 896562 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.