بقیہ۔۔اسامہ بن لادن یا لارنس آف عریبیہ

 یہ سب کچھ ریکارڈ پر ہے کہ افغان جہاد جو کہ سوویت یونین کے خلاف مغربی مفادات کے تحفظ کی خاطر امریکی CIA کی آشیرباد اور مالی امداد سے ١٩٨٨ تک جاری رہا، اسکو سوویت یونین کے انہدام کے بعد موصوف نے طالبان کو پروموٹ کر کے جاری رکھا جسکی کوئی خاص ضرورت نہ رہی تھی۔ کیونکہ افغان مجاہدین یا عرف عام میں فریڈم فائٹرز جیت چکے تھے اور اب مختلف قبائیلی سرداروں کی ذاتی مفادات کی جنگ شروع ہو اسامہ یہاں وارد ہوئے جس میں کسی بیرونی مداخلت کی چنداں ضرورت نہ تھی۔ موصوف مدظلہ کو سعودی عرب میں جائے پناہ نہ ملی اور سوڈان میں دربدر پھر رہے تھے کہ انکو افغانستان کی شکل میں آئیڈئیل سرزمین اپنی بانہیں پھیلائے نظر آئی۔ چنانچہ حضرت مقامی افغان انتہا پسندوں اور پاکستانی طالبان کی کے سر پہ دست شفقت رکھ کے یہاں کے ان داتا بن بیٹھے اور باقی مسلمانوں کے لیے رول ماڈل بن گئے۔

سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جب افغانستان سے سوویت افواج کا انخلا ہو چکا تھا تو افغانوں کو مزید جنگ کی بھٹی میں کیوں دھکیلا گیا؟ جہاں تک انگریز ذہنیت کا تعلق ہے تو برطانوی سامراج کا برصغیر سے انخلا کے وقت یہاں کچھ ایسے بنیادی مسائل اور کشمیر جیسے ایشو کھڑے کرنا انگریزوں کی چالوں کو آشکار کرتا ہے۔ کہ یہاں کبھی امن قائم نہ ہونے پائے تالہ اس خطے میں ان کے مفادات کو ٹھیس نہ پہنچے۔ اب ایک طرح سے موصوف نے مغربی مفادات کے تحفظ کی خاطر ان کے ایجنڈے پر کام کیا ہے جسکو مذہب کے نام پہ ان معصوم مسلمانوں کی طرف سے پذیرائی ملی جو بگ گیم کو سمجھنے کی استطاعت نہیں رکھتے۔

موصوف کو کیا ضرورت تھی کہ القاعدہ نام کی جماعت کی بنیاد رکھ کے پوری دنیا کو مسلمانوں کے خلاف سوچنے پر مجبور کر دیا جس کی بدولت آج مسلمان اور اسلام پوری دنیا میں دہشت کی علامت بن چکے ہیں۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ القاعدہ یا طالبان کی کاروائیوں سے اسلام کی کتنی خدمت ہوئی ہے؟ یہ بھی توجہ طلب امر ہے کہ موصوف جس شریعت کے نفاذ کی کوشش فرما رہے ہیں وہ کتنے مسلمانوں کے لیے قابل قبول ہے؟ اور یہ بھی کیا اسلام میں صرف ایک ہی فرقہ ہے جس کو دنیا کے لیے مثال بنا کے پیش کیا جا سکتا ہے؟

اور یہ بھی کہ آخر کیا مصلحت تھی اس میں کہ جب کبھی بش جونئیر کو امریکہ میں کوئی مشکل درپیش آئی تو عین اسی وقت اسامہ بن لادن نے مغرب کو مخاطب کر کے مسلمانوں سے خطاب فرمایا اور جناب بش کو اس مشکل سے نکالنے میں حسب توفیق کردار ادا کیا؟ کیا امن عالم کو خطرے میں ڈالے بنا اسلام کی کوئی خدمت نہیں کی جا سکتی تھی؟۔۔۔۔۔۔۔۔جاری ہے
Naveed Qamar
About the Author: Naveed Qamar Read More Articles by Naveed Qamar: 17 Articles with 15346 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.