دیوانے

دنیا دیوانوں سے بھری پڑی ہے۔ جیسا کہ کوئی اقتدارکا دیوانہ ہے تو کوئی اختیارکا ،کوئی دولت کا دیوانہ ہے تو کوئی طاقت کا، کوئی عزت کا دیوانہ ہے تو کوئی شہرت کا، کوئی حسن کا دیوانہ ہے تو کوئی حسینوں کا، کوئی پیار کا دیوانہ ہے تو کوئی عشق کا۔۔۔ اسی طرح ہر شخص کسی نہ کسی شے کا کسی کام کا یا کسی ہستی کا دیوانہ ضرور ہے ۔ دیوانوں کی ایک ایسی قسم بھی پائی جاتی ہے جو صرف اور صرف کھانے کے دیوانے ہوتے ہیں۔ اپنے پلے سے نہیں بلکہ دوسروں کے پلے سے۔۔۔۔ ایسے لوگ دن بھر کھانے کے بارے میں سوچتے ہیں اور رات بھر کھانے کے ہی خواب دیکھتے ہیں۔ اگر کھانا حقیقت میں کھا لیں تو حکیم کے پاس جاتے اور اگر خواب میں کھا لیں تو اپنے اس خوشگوار خواب کی تعبیر جاننے کے لیئے کسی عامل یا نجومی کے پاس پہنچ جاتے ہیں ۔ اپنا خواب کچھ یوں بیان کرتے ہیں ۔۔ بابا جی میں نے خواب میں دیکھا ہے کہ میں نے چھ نان اور دو پلیٹیں حلیم کی کھائی ہیں اور ابھی لسی کا جگ میرے سامنے آیا ہی تھا کہ میری آنکھ کھل گئی۔۔۔بابا جی میں نے دیکھاہے کہ ایک دودھ سوڈے کا بھرا ہوا جگ میرے سامنے پڑا ہے لیکن میری اُسے پینے کی ہمت نہیں پڑ رہی۔۔۔بابا جی تین کلو آم چونسا اور دو کلو آم انور لٹور اگر خواب میں کھائے جائیں تو اس کی تعبیر کیا ہو گی۔۔۔؟؟؟ بابا جی اتنا بھیانک خواب سن کر خود پریشان ہو جاتے ہیں اور فرماتے ہیں کہ بچا کوئی صدقہ خیرات کرو اس وقت تمہارے ستارے گردش میں ہیں۔۔۔ان کی ہر بات سے کھانے کا مطلب ہی نکلتا ہے۔ ان کا کوئی پرانا دوست اگر ان سے ملنے کے لیئے آجائے تویہ اس سے یہ نہیں پوچھیں گے کہ کیا کھاﺅ پیو گے۔ بلکہ یہ پوچھیں گے کہ کیا کھا کر آئے ہو۔۔۔اگر کوئی دوست کسی کام کے سلسلے میں ان کو اپنے ساتھ جانے کے لیئے کہے تو یہ بالکل نہیں پوچھیں گے کہ کہاں جانا ہے بلکہ یہ پوچھیں گے کہ کیا کھلاﺅ گے ۔۔۔ اور اگر وہی دوست ان کو کسی کے جنازے پر لے کر جانا چاہتا ہو تو پھر بھی ان کا سوال یہی ہو گا کہ وہاں کھانے کو کیا ملے گا۔۔۔نماز جنازہ سے فارغ ہو کر میت کے لیئے بخشش کی دعا میں بھی کھانے کا ذکر ضروری سمجھیں گے اور دعا کریں گے کہ اے اللہ مرحوم کو جنت میں اچھے اچھے کھانے نصیب کرنا۔۔۔ دعا سے فارغ ہو کر اپنے دوست سے پوچھیں گے کہ قُلوں کے ختم میں چنوںاور مکھانوں کے علاوہ کوئی دوسری ڈش کیوں نہیں ہوتی۔۔۔ساتویں اور چالیسویں کی تاریخ بھی نوٹ کر لیں گے اور اس کے ساتھ ساتھ کھانے کا مینیو بھی۔۔۔ان سے اگر کوئی ٹائم پوچھ لے تو یہ ٹائم بھی کچھ اس طرح سے بتائیں گے لنچ ہونے میں دو گھنٹے رہتے ہیںیا پھر ناشتہ ہوئے آدھا گھنٹہ گذر چکا ہے۔۔۔

ایسے لوگ کسی بھی قسم کی کوئی بھی دعوت قبول کرنے میں دیر نہیں لگاتے بلکہ ان کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ ایسے لوگوں سے دوستیاں بڑھائیں جو زیادہ سے زیادہ دعوتیں کرتے ہوں۔۔۔ اگر کسی دعوت پر چلے جائیں تو یہ زندگی کا پہلا اور آخری کھانا سمجھ کر کھاتے ہیں۔۔۔ جس طرح نماز کے دوران موبائل فون آف کر دیا جاتا ہے اسی طرح یہ بھی کھانا کھانے کے دوران اپنا موبائل آف کر دیتے ہیں تا کہ کوئی انہیں کھانے کے دوران ڈسٹرب نہ کرے۔۔۔کھانا کھانے کے دوران یہ بالکل خاموشی اختیار کیئے رکھتے ہیں کیوں کہ باتیں کرنے سے ٹائم ویسٹ ہوتا ہے۔۔۔ کھانے کے اتنے دیوانے ہوتے ہیں کہ ان کے پاس ہر ریسٹورینٹ کے مینیو موجود ہوتے ہیںاور ان کے کمپیوٹر میں بھی کھانے کی ہی تصاویر محفوظ ہوتی ہیں بلکہ کمپیوٹر کے ڈیسک ٹاپ پر بھی کسی برگر یا پیزے کی تصویر لگی ہو تی ہے۔۔۔رمضان کا مہینہ ان کے لیئے باقی مہینوں کے مقابلے میں کچھ دشوار گذرتا ہے۔اکثر دیوانے تو چڑی روزہ رکھ کر ہی خود کو بخشوا لیتے ہیںاور جو روزہ رکھ لیتے ہیں وہ سحری کے فوراً بعد ہی افطاری کی تیاری شروع کر دیتے ہیں۔۔۔اُن کے پاس اُن سب لوگوں کی لسٹ موجود ہوتی ہے جو ہر سال رمضان میں افطاری کرواتے ہیں۔۔۔
Ahmad Raza
About the Author: Ahmad Raza Read More Articles by Ahmad Raza: 96 Articles with 100480 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.