مکافات عمل کا سامنا کرتے نواز شریف

آخر کار خداوند تعالیٰ کی بے آواز لاٹھی چل پڑی اور کبھی ملک بھر میں دو تہائی اکثریت رکھنے والے وزیراعظم نے طاقت کے نشے میں چور جس طرح اپنے سے چھوٹے صوبے یعنی سندھ کی منتخب حکومت پر شب خون مارا تھا اور گورنر راج نافذ کیا تھا اور متحدہ قومی موومنٹ کو مٹانے کی جو شرمناک کوشش کی تھی آج قدرت نے اپنا چکر مکمل کیا اور وہی ذائقہ میاں نواز شریف اینڈ کمپنی کو اٹھانا پڑا اور اتنے بڑے صوبہ میں اتنی بھاری اکثریت رکھنے کے باوجود ملک کی اعلیٰ ترین عدلیہ یعنی سپریم کورٹ آف پاکستان نے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے میاں نواز شریف اور میاں شہباز شریف کو نا اہل قرار دے دیا۔

سپریم کورٹ آف پاکستان میاں صاحب کو اچھی طرح یاد ہوگی جب ایک چھوٹے صوبے کے چیف جسٹس جناب جسٹس سجاد علی شاہ کے وقت کی سپریم کورٹ پر حملہ کروایا تھا اور آج عدلیہ کے ًمحافظ بننے کے دعوے دار بنے بیٹھے ہیں عدلیہ نے اپنا فیصلہ سنا دیا۔ پرانے زمانے میں لوگ بڑے وضع دار ہوا کرتے تھے نا اہلی تو دور کی بات ایسی کسی بات پر بھی جان دے دیتے تھے کہ عزت کی قدر ہوتی تھی مگر اب تو لوگ نا اہل ہونے کے بعد بھی شرم نہیں محسوس کرتے اور اپنی نا اہلی پر ڈھکے چھپے الفاظ میں دھکمیاں دے بیٹھتے ہیں کہ خدانخواستہ پاکستان ہاتھ سے نکل جائے گا اور یہ ہو جائے گا اور وہ ہو جائے گا۔ ارے بھائی جب صندوق بھر بھر کر کانپتے ہاتھ پیروں کے ساتھ فوجی بوٹوں پر ہاتھ رکھ کر قسمیں وعدے دے کر اور بیچ پر ضامنوں کو ڈال کر دس دس سال تک پاکستانی سیاست میں نا آنے کے معاہدے کر کے ملک اور عوام کو نجات دے کر گئے تو اس وقت ملک بہت بہتر حالات میں تھا اور جب سے وطن واپس آئے ہیں ملک کا جو حال ہے سب کے سامنے ہے۔ نواز شریف اینڈ کمپنی نے آج جو پریس کانفرنس سے خطاب کیا اس میں فرماتے ہیں کہ عدلیہ نے پنچاب حکومت کی منتخب حکومت پر نا صرف ڈاکا ڈالا ہے بلکہ پنجاب کے ووٹرز کی بھی توہین کی ہے تو بھائی جب سندھ کی منتخب حکومت پر شب خون مارا تھا ن لیگ نے تو اس وقت سب صحیح تھا کیا بھولے بادشاہ۔ پنجاب سے نکل کر بھی کچھ سیاست کر لو دل جیت سکو تو جیت لو ورنہ ایسے ہی نا اہل قرار دیے جاتے رہو گے۔

اپنی حکومت ہاتھ سے گئی تو یاد آگئے زرداری صاحب کے معاہدے اور اب میاں صاحب فرماتے ہیں کہ یہ دور تو مشرف دور سے بھی برا ہے۔ بڑی دیر سے سمجھ میں آتی ہے بھولوں کو۔ زرداری صاحب نے جس طرح ملک میں ہر چھوٹی بڑی جماعت سے بات کی اور انکو قومی دھارے میں شامل رکھتے ہوئے سب کو ساتھ رکھتے اور سب کا انصاف سے بھرا حصہ دیا تو اس سے ن لیگ کو بڑی تکلیف ہوئی ن لیگ اصل میں چاہتی یہ ہے کہ اکثریت صرف پنچاب میں ہے اور چاہتے ہیں کہ ملک بھر کی سیاست انکے طریقے سے چلے۔

اب عوام کو بتا رہے ہیں کہ زرداری صاحب نے تو بزنس ڈیل کی بات کی تھی کہ عدلیہ کے خلاف باتیں کرنا چھوڑ دو تو نا اہلی کا مسئلہ حل کروا دونگا۔ یہ ساری باتیں جب ہوئیں تھیں تو جب یاد نہیں آئیں اور اب سب یاد آرہا ہے بات ہے بھئی آپکی یاد داشت کی ۔ اب دیکھتے ہیں پیشہ ور لفافہ باز نواز اینڈ کمپنی کی شان میں کیا قصیدہ لکھتے ہیں اور کب تک لکھتے ہیں۔

ویسے اب آئے گا مزہ وکلا تحریک اور ن لیگ اینڈ کمپنی کے ڈراموں کا اب حکومت (ڈنڈہ بردار) ہو گی سلمان تاثیر کی پنجاب میں اور اب دیکھتے ہیں کہ وکلا تحریک اور معزول عدلیہ اور نام نہاد چلے ہوئے کارتوس (ایکس سروس مینز) کیا کارنامے انجام دیتے ہیں سلمان تاثیر جیسے قدر دان میزبان کی موجودگی میں۔

ویسے آصف زرداری نے جتنی سیاست ڈیڑھ سال میں سیکھ لی ہے نواز اینڈ کمپنی تیس سال میں نہیں سیکھ سکے۔ یہ فرق ہوتا ہے پروفیشنل سیاستدان میں اور اتفاقی سیاست دان میں اور بھائی دل لگتی کہوں گا کہ آصف زرداری نے نواز اینڈ کمپنی کو سیاست میں کوسوں پیچھے چھوڑ دیا ہے میری بات اچھی لگے یا بری پاکستان زندہ باد
M. Furqan Hanif
About the Author: M. Furqan Hanif Read More Articles by M. Furqan Hanif: 448 Articles with 497703 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.