سپریم کورٹ کا تاریخی فیصلہ نے 'خومینی' کی یاد تازہ کروا دی

آج سے بیس ،پچیس سال قبل پاکستان کے کرتا دھرتاﺅں میں سے کسی نے بھی یہ نہیں سوچا ہو تھا کہ اس ہمیں بھی کبھی کسی کے سامنے جوابدہ ہونا پڑسکتا ہے۔ وقت نے ہمیشہ کی طرح پانسہ پلٹا اور آج وہی لوگ جو کل تک ملک کے کرتا دھرتا تھے آج کٹیرے میں کھڑے ہیں،تحقیقات کا سامنا کر رہے ہیں۔ کاروائی کرنے کیلئے موجودہ حکومت کا بہانہ بھی ختم ہوا کہ تفصیلی فیصلہ تو اب آ چکا ہے اب عمل درآمد کی دیر ہے ۔

16جون 1996ءکو سابق ائیر مارشل اصغر خان نے ایک کیس دائر کیا تھا سپریم کورٹ آف پاکستان کے بینج نے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں اس کیس کا تفصیلی تاریخی فیصلہ سنا دیا ۔141صفحات پر مشتمل فیصلہ جسٹس ڈاکٹر فقیر حسین نے پریس کانفرنس میں پڑھ کر سنایا۔اس اہم ترین فیصلے میں کہا گیا کہ 90ءکے انتخابات میں دھاندلی کی گئی،سابق آرمی چیف مرزا اسلم بیگ اور سابق ڈی جی آئی ایس آئی اسد درانی کے خلاف کاروائی کی جائے ۔دونوں کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ دونوں غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث پائے گئے ہیں ان کے خلاف کاروائی کی جائے ۔ ان دونوں جرنیلوں کی یہ سرگرمیاں انفرادی ہیں ادارے کا ان کے ساتھ تعلق نہیں ہے ۔ اس وقت کے صدر غلام اسحاق خان آئین کی خلاف ورزی کرنے کے مرتکب ہوئے ہیں ۔ سیاسی سیل بنانا ایجنسیوں کا کام نہیں ہے ۔آ ئی ایس آئی اور ایم آئی کا کام سرحدوں کی حفاظت کرنا ہے۔ اگراب بھی ایوان صدر میںسیاسی سیل موجودہیں تو ان کو فوری ختم کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ اس فیصلے میں صدر کیلئے کہا گیا ہےکہ صدرکو زیب نہیں دیتا کہ وہ کسی ایک سیاسی گروپ کی حمایت کرے صدرکو متنبہ کیا گیا کہ اگرصدر پھر بھی ایسا کرتے ہیں تو ان کے خلاف ایسا کرنے پر کاروائی بھی کی جا سکتی ہے ۔ایف آئی اے کو حکم دیا ہے کہ اس کیس کے متعلقہ لوگوں کے حوالے سے تحقیقات کریں اور سود سمیت رقم لے کر قومی خزانے میں جمع کروائی جائیں، یونس حبیب نے 14کروڑ روپے تقسیم کرنے کا اعتراف کیا گیا اس کے خلاف فوری کاروائی کی جائے ۔سپریم کورٹ کے تفصیلی فیصلے میںجن لوگوں پر رقومات لینا ثابت ہوا ہے ان میں میاں نواز شریف،جماعت اسلامی ،جتوئی ،جمالی ،میر افضل ،عابدہ حسین،الطاف قریشی،جام صادق،جو نیجو،پیر پگاڑا،مولانا صلاح الدین،ہمایوں مری،کاکڑ، جام یوسف،بزنجو،ندیم مہینگل سمیت دیگر لوگ شامل ہیں ان میں سے کچھ لوگوں کو 2مرتبہ بھی روپے دیئے جانے ثابت ہوئے ہیں۔ان پیسے لینے والوں کے علاوہ بھی برگیڈئیر (ر)حامد سعید جیسے کچھ اہم لوگوں نے مزید رقوم کی تقسیم کے حوالے سے مزید سوالات اٹھائے ہیں جس پر تحقیقات جاری ہیں ۔

سپریم کورٹ کا تفصیلی سامنا اب سامنے آچکاہے اب امتحان وفاقی حکومت کا ہے اب دیکھنا یہ ہے کہ پیپلز پارٹی کی یہ حکومت جس کی اکثریت ایسے لوگوں پر مشتمل ہے جوخود کرپشن کے الزامات کا شکار ہیں۔ اس فیصلے کو دیکھتے ہوئے ملزموں پر الزامات عائد کر کے ایف آئی آر درج کروائی جانی چاہیے ۔اپوزیشن اور سابق آرمی جرنیلوں کے خلاف کاروائی کرنا ہر گز آسان نظر نہیں آتا ۔ کیونکہ یہ کاروائی پولیس نے کرنی ہے اور پولیس میں آج تک ہمت نہیں ہوئی کہ آرمی کے ایک عام سے آفیسر پر ہاتھ تک ڈال سکیں اور یہ تو سابق جرنیل ہیں ، مرحوم بینظیر بھٹو نے 90ءکے الیکشن چرا لینے کا بارہا الزام لگایاتھا اب پیپلز پارٹی کے پاس وقت ہے کہ وہ بینظیر کی اس خوائش کو بھی پور ا کرے اور ملزموں کو مجرم ثابت کر کہ کیفر کردار تک پہنچادیں۔پیپلز پارٹی کی موجودہ قیادت سے توقع نہیں کی جا سکتی کہ وہ سابق جرنیلوں اور مضبوط سیاسی جماعتوں کے سربراہاں کے خلاف کاروائی کر سکیں گے ۔پیپلزپارٹی قیادت کی یہ خوائش نظر آتی ہے کہ کہ عدلیہ و جرنیلوں کو آپس میں لڑایا جائے کیونکہ ان دونوں سے پیپلز پارٹی اتنی زیادہ تنگ ہے کہ جتنی سیاسی پارٹیوں سے بھی نہیں ۔موجودہ جرنیلوں،حکمرانوں اور دیگر اعلیٰ شخصیات قرار دیئے جانے والوں کو سپریم کورٹ کے اس تاریخی فیصلے سے سبق سیکھنے کی ضرورت ہے کیونکہ اس تاریخی فیصلے نے ثابت کر دیا ہے کہ کرپشن اور نا انصافی کرنے والے کتنے ہی مضبوط کیوں نہ ہوں ایک نہ ایک دن کٹیرے میں آہی جاتے ہیں ۔صدر زرداری کو بھی ایوان صدر سے سیاسی سیل ختم کرنا ہو گا وگرنہ وہ وقت دور نہیں جب صدر کو بھی کٹیرے میں کھڑا کر دیا جائے گا ۔جن لوگوں کے خلاف ایف آئی اے نے تحقیقات کرنی ہیں ان لوگوں کو اب خود کو قانون کے حوالے کر کہ لوٹی ہوئی رقوم قومی خزانے میں جمع کروا دینی چاہیے۔جن لوگوں پر رقومات لینا ثابت ہو ان کے حمایتیوں کو بھی چاہیے کہ وہ لگو بازی سے پرہیز کرتے ہوئے حقیقت کو تسلیم کرتے ہوئے باکردار لوگوں کاساتھ دیں۔ اس تاریخی فیصلہ میںمیرے نزدیک سب سے اہم معاملہ ایجنسیوں کے کردار کے متعلق سپریم کورٹ کی وضاحت ہے ۔سپریم کورٹ نے ایجنسیوں کے حوالے سے تفصیلی وضاحت کی کہ ایجنسیوں کا کام سرحدوں کی حفاظت کرنا ہے نہ کہ سیاسی معاملات میں دخل اندازی کرنا ۔ موجودہ وقت میں بھی اگر ایجنسیوں کے سیل قائم ہیں تو ان کو بھی فوری ختم کرنے کا کہا گیا ہے ۔ سپریم کورٹ نے ایجنسیوں کو بھی ان کی حدود بتا کر تاریخی کام کیاہے ۔ موجودہ عدلیہ مبارکباد کی مستحق ہے کہ اس نے 'خومینی' کی یاد تازہ کر دی ہے جس نے اپنے وقت میں ایران بھر سے کرپشن ختم کرنے کیلئے عملی اقدامات کیے تھے اور کرپشن کرنے والوں کو ان کی ہی محلوں کے ساتھ باندھ کر ان پر ڈوزر چلو ا دیئے تھے اور ایک ماہ کی مہلت دی تھی کہ کرپشن کا پیسہ واپس کرو ورنہ سب کے خلاف یکساں کاروائی کرنے کااعلان کیاتھا ۔ سپریم کورٹ نے ان مضبوط جرنیلوں کے احتساب کی جوبات کی ہے اور ان میں سے کرپشن کرنے والوں کے خلاف کاروائی کرنے کا جو اعلان کیا ہے وہ اس اب ملک کی تاریخ کا انتہائی ایک اہم حصہ بن چکی ہے ۔ عدلیہ نے اس کے علاوہ سابق صدور،وزرائ،سیاسی پارٹیوں کے سربراہان کے خلاف بھی سخت اصولی فیصلے سنائے ہیں ۔اب پاکستان کی عوام سپریم کورٹ سے مزید توقع رکھتے ہیں کہ عدلیہ میں سے کالی بھیڑوں کو نکال باہر کر کہ عدالتی نظام کو آسان کرتے ہوئے انٹرنیشنل کال ریٹس سمیت دیگر اہم ایشوز پر بھی جلد سنائے جائیں گے اور حکومت سے ان فیصلہ جات پر زبردستی عملدرآمد بھی کروایا جائے گا ۔
Kh Kashif Mir
About the Author: Kh Kashif Mir Read More Articles by Kh Kashif Mir: 74 Articles with 60053 views Columnist/Writer.. View More