ملالہ،انجلینا جولی اور سی آئی اے۔نئے انکشافات

امریکہ میں110 ملین ڈالرزکی خطیررقم سے ایک فلم بنائی گئی ہے جس کا نام سالٹ” Salt“ہے۔اس میں دکھایاگیا ہے کہ سردجنگ کے زمانے میں روس کی خفیہ ایجنسی امریکی فملیزسے چھوٹی عمرکے انتہائی ذہین اورخوبصورت بچوں کوجس میں لڑکیاں بھی شامل ہوتی ہیں اغواکرکے جاسوس بنانے کے لیے ایک سکول میں ٹریننگ دیتی ہے تاکہ ان بچوں کوامریکہ میں روس کے لیے جاسوسی کاکام لیاجاسکے اور دنیا پر روس کی سپرپاورہونے کی دھاک برقراررہے۔ اس فلم میں ہالی وڈ کی مشہوراورخوبرواداکارہ انجلینا جولی نے مرکزی کرداراداکیاہے ۔یہ وہ انجلینا جولی ہیں جنہوں نے حال میں ایک بیان کے ذریعے سے ملالہ یوسف زئی کو ”نوبل پیس پرائز“دینے کامطالبہ کیاہے۔فلم سالٹ جولائی 2010کوامریکہ میں ریلیز کی گئی روس میں اس مووی کیخلاف شدیداحتجاجی مظاہرے بھی ہوئے اورحکومتی سطح پربھی اس فلم کوکڑی تنقیدکانشانہ بنایاگیا کیونکہ یہ فلم سردزمانے کی یادتازہ کرتی ہے۔اسی طرح ”جاسوس بچے“Spy Kids 2001 ،2002،2003اور2011میں مختلف سیریزمیں بنائی گئی فلم بھی جاسوسی کی کہانی کے گردگھومتی ہے جس میں بچوں اوران کی فیملیزکوجاسوس دکھایاگیاہے۔امریکہ میں اس موضوع پروقتاََفوقتاََ فلمیں اورڈرامے بنتے رہتے ہیں جس میں چھوٹے بچوں سے جاسوس کارول پلے کروایاجاتاہے۔ان مثالوں کوپیش کرنے کامقصد امریکی انٹیلی ایجنسیوں اورامریکی حکمرانوں کی سوچ کودکھاناہے کہ فی الواقع بچوں سے جاسوسی کاکام لیاجاسکتاہے۔CIAکے آفیشل ویب سائٹ پر بچوں کے لیے ایک پورشن بنایاگیا ہے اوراس میں یہ اعتراف کیاگیا ہے کہ امریکہ کی یہ خفیہ ایجنسی فلموں اورڈراموں میں جاسوسی کوجس اندازمیں پیش کیاجاتا ہے اسی اندازمیں بھی یہ ایجنسی کام کرتی ہے۔حقیقت یہ ہے کہ ہالی وڈمیں امریکی حکومت کی دخل اندازی کابڑااہم رول ہے۔ایک طرف امریکہ پوری دنیا کے معاملات میں دخل اندازی کواپناحق سمجھتاہے جبکہ دوسری جانب جدید میڈیا ٹیکنالوجی کے ذریعے سے دنیاپراپنااثرورسوخ برقراررکھناچاہتاہے ۔سالٹ اورسپائی کڈزجیسی فلمیں یہ ظاہرکرتی ہیں کہ امریکہ ضرورت پڑنے پربچوں سے بھی جاسوسی کاکام لے سکتاہے اورضرورت پڑنے پرانہیں عراق،افغانستان،ویت نام اورہیروشما اورناگاساکی،پاکستان،یمن،صومالیہ اورافغانستان میں ڈرون حملوں کے ذریعے سے نشانہ بھی بناسکتاہے۔ امریکی مفادات کے آگے انسانی جان ومال کی کوئی قدروقیمت نہیں ہے۔

امن کی فاختہ،بلبل سوات،بلندہمت وحوصلہ والی معصوم بچی ملالہ یوسف زئی پر قاتلانہ حملہ کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔یہ کاروائی کرنے والے عناصرانسان توکیاحیوان بھی کہلانے کے حقدارنہیں بلکہ حیوانوں سے بھی گری ہوئی کوئی مخلوق لگتے ہیں۔ملالہ پرحملے کاجوپہلوبھی نکلے لیکن اس بات سے کوئی انکارنہیں کرسکتاکہ وہ ایک چھوٹی سی بچی ہے،معصوم ہے،صرف چودہ سال توعمرہے اس کی اوراس عمرمیں بچے چاہے کتنے ہی ذہین وفطین کیوں نہ ہوں سن شعورکونہیں پہنچ سکتے۔چھوٹی سی عمرکی اس بچی کوآج سے تین سال قبل جب اس کی عمرصرف گیارہ سال تھی بی بی سی کے ایک رپورٹرنےSchools Dismissedکے ذریعے سے متعارف کرایاتھا ہوسکتا ہے کہ اس رپورٹرکاتعلق کسی خفیہ ایجنسی سے ہو۔بے خبرملالہ کواس کے والدین نے امریکی ایلچی رچرڈہالبروک، برگیڈیئرمارٹن جونز،سی آئی اے اہلکار، اورامریکی فوجیوں کے پاس بٹھادیا اوراسے سمجھایاگیا کہ کیابات کرنی ہے اورکس طرح۔اس کے بعدبچی کی طرف سے لکھی گئی ڈائریاں منظرعام پرآنے لگیں اورحیرت ہوتی ہے کہ چھوٹی سی عمرکی یہ بچی ڈائری میں میچوئرپن کااظہارکیسے کرسکتی ہے اوراس سے بھی بڑہ کراگلا نقطہ یہ کہ اس نے خط لکھنے کاسلسلہ ملکی میڈیاکے بجائے غیرملکی میڈیاکوکیوں منتخب کیایامنیگورہ میں موجودپاک فوج کوکیوں نہ لکھاگیا یابات کی گئی کیونکہ پاک فوج کے دستے سوات کے پورے ضلع میں حالات کشیدہ ہونے کی وجہ سے موجودتھے۔اس سے اگلا نقطہ یہ نکلتا ہے کہ صرف ملالہ نے ہی ایساکیوں کیااوربچیاں بھی تووہاں موجودتھیں،ملالہ کی کلاس فیلوزبھی تھیںوہ ان سے بھی کہتی کہ یہ لڑکیوں کی تعلیم کامسئلہ ہے آﺅ ہم سب مل کرمیڈیاکوآگاہ کریں۔کیااچھانہ ہوتا کہ ایک بچی کے بجائے ساری ہی بچیاں اپنے خلاف ہونے والی زیادتی کے حوالے سے ڈائریاں لکھ کردنیا کوآگاہ کرتیں۔

ہماراموقف یہ ہے کہ قوم کی اس بیٹی کوسی آئی اے کے ہاتھوں استعمال کیاگیاہے ۔اس وقت بھی جب یہ بچی برمنگھم کے کوئین ایلزبتھ ہسپتال میں اپنی زندگی کی جنگ لڑرہی ہے سی آئی اے اورایم فائیو کے ایجنٹ وہیں بھی اس کے آس پاس چکرلگارہے ہیں اورحتیٰ کہ پاکستانی سفیرواجد شمس الحسن کوبھی وہاں جانے کی اجازت نہیں۔ملالہ پرحملہ امریکہ نے خودکیا یاطالبان کواستعمال کیا گیادونوں ہی قابل مذمت ہیں۔حیرت کی بات ہے کہ عراق جنگ کے نتیجے میں امریکی بمباری کے نتیجے میں ایک لاکھ سے زائدمعصوم بچے جانبحق ہوچکے ہیں مگرنہ توانجلیناجولی اس پربولی اورنہ ہی میڈونا نے کوئی Sad Songگاکرغم کااظہارکیا۔میڈونااس وقت بھی کیوں نہیں روتی جب اس کے ملک ڈرون طیارے پاکستان ،افغانستا ن،صومالیہ اوریمن میںبے گنا ہ انسانوں جس میں بچے اوربچیاں بھی شامل ہیں کوپل جھپٹ میں قتل کردیتے ہیں۔جوبچے مرگئے وہ بھی زندہ رہنا چاہتے تھے اورسکول جاناچاہتے تھے۔11اکتوبرکویونیسیف نے ٹوٹرپرپیغام دیا کہ ہمارے سارے تصورات ملالہ یوسف زئی کے لیے ہیں۔بچوں کے حقوق کے اس نام نہادادارے سے ہم پوچھتے ہیں کہ جب سولہ سالہ عبدالرحمن جوکہ ایک معصوم بچہ تھا اپنے کزنوں اوردوستوں کے ساتھ باربی کیولینے میں مصروف تھاکہ امریکی ڈرون نے اپنا کام دکھا دیا۔اسی طرح عراق میں 1990کی دھائی میں ملک پرامریکی پابندیوں کے نتیجے میں50,000سے زائدبچے ہلاک ہوگئے اقوام متحدہ سمیت کوئی نہیں بولا۔کیامغربی میڈیا کوبرما میں ہزاروں کی تعدادمیں مارے گئے بے گناہ انسانوں کاخون نظرنہیں آیا؟فلسطین میں اسرائیلی بربریت اوردہشت گردی میں مارے جانے والے معصوم بچوں پرمیڈونا،انجلیناجولی،شکیرہ کیوں نہ روئیں؟ بان کی مون ،اوباما،مٹ رومنی،زرداری،گیلانی،راجہ کیوں چپ کے روزے نہیں توڑتے؟ ہمارے اینکرپرسنزکیوں تبصرہ نہیں کرتے؟ آخرملالہ کواتناپروٹوکول اورمیڈیاکوریج کیوں؟ دوسرے بچوں کے بھی توحقوق ہیں ،وہ بھی ہماری توجہ کے مستحق ہیں پھرہم منافقت کیوں دکھارہے ہیں؟امریکی صدرسے لے کروزیرخارجہ ،امریکی فلم انڈسٹری کے لوگ،یواین او،اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل،بچوں کے لیے کام کرنے والی تمام تنظیموں سب نے ہی ملالہ کے ایشوپرمگرمچھ کے آنسوبہائے اوراپنے غم اورغصے کااظہارکیاآخرکوئی تووجہ ہوگی،کوئی لاجک ضرورہوگی۔ملالہ جس کواس وقت پاکستان کے صدراورآرمی چیف کابھی نہیں معلوم تھالیکن امریکی صدر،ہالبروک،امریکی فوجیوں کاسب پتہ تھا،آخرکس نے اس معصوم بچی کے کاغذ کی طرح خالی ذہن کوان باتوں سے بھردیا؟ملالہ نے 14جنوری کی ڈائری میں لکھا ہے کہ اس کے سکول کی ہیڈمسٹریس نے جب یہ کہا کہ کل سے سکول بندہونے والے ہیں وہ کہتی ہیں کہ مجھے پتہ تھا کہ یہ کاروائی طالبان کے سوااورکوئی نہیں کرے گا۔اب اس بات کومعصوم بچی کی پیش گوئی کہیں یادوراندیشی کی داددیں،اسے کیسے پتہ چلا کس نے بتایاکہ اگلے کچھ ہی دنوں تک طالبان سکول بندکرنے والے ہیں۔کیاملالہ کے والدیااس طرح کاکوئی بندہ یہ ڈائری لکھ لکھ کربی بی سی کوبھیجتارہاہے؟ یا کسی نے ڈکٹیٹ کرواکے بچی کی ہینڈرائٹنگ میں یہ سب کچھ لکھوایا؟صرف ملالہ کوہی اس بات کاپتہ کیسے چلا؟ اس کی ہیڈمسٹریس نے بچوں کویہ کیوں نہ بتایاکہ کون ظالم لوگ ان کی تعلیم کے خلاف ہیں اورلڑکیوں کے سکولزبندکردیناچاہتے ہیں۔اس سکول میں دیگربچیاں بھی توتھیں ان کوکیوں نہ پتہ چلا۔ملالہ کوگولی لگنے کے حوالے سے بھی چہ مہ گوئیاں چل رہی ہیں۔کوئی اس کوڈرامہ کہہ رہا ہے کہ گولی لگی ہی نہیں جبکہ ملک کے معتبراخبارات نوائے اورجنگ نے یہی رپورٹنگ کی تھی کہ بچی کوگولی سرمیں لگی جوریڑھ کی ہڈی تک پہنچ گئی لیکن کہانی نے نیارخ تب لیاجب برمنگھم ہسپتال کی انتظامیہ نے ملالہ کی تازہ فوٹوجاری کردی جس میں سرپرگولی کانام ونشاں تک نہیں۔ماہرڈاکٹروں کاکہناہے کہ بچی کوجس جگہ گولی لگی وہاں سے اگرگولی بچ بچاکردماغ چھوئے بغیرکوشش کے باجودپہنچنابھی چاہے توبھی نہیں پہنچ سکتی۔اب سچ کیاہے یہ توخداہی بہترجانتاہے۔

انجلیناجولی نے ملالہ کے لیے نوبل انعام کااسی لیے مطالبہ کیا ہے کیوں کہ وہ فلم ”سالٹ “ میں خوداس کردارسے گزرچکی ہے اوریہ کردارملالہ کی زندگی سے ملتاجلتا ہے لیکن فرق صرف اتنا ہے کہ ملالہ نے یہ کردارخوداپنی مرضی سے ادانہیں کیابلکہ سی آئی کے ایجنٹوں نے اس کی معصومیت اورلاشعوری سے فائدہ اٹھاکرکیاہے ورنہ وہ قوم کی بیٹی ہے،ہماری بہن ہے ہم اس کے نوبل انعام کیخلاف نہیں ہیں اس کویہ پرائز ضرورملناچاہیے بلکہ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ ملالہ کواقوام متحدہ کابچوں کے لیے امن کاسفیربھی مقررکیاجائے۔ملالہ کے والدکوتوبرٹش ہائی کمیشن میں جاب مل گئی ہے اورہوسکتاہے کہ آنے والے دنوں میں ملالہ کوبھی سعیدہ وارثی کی طرح برطانیہ کی سیاست میں کوئی اہم مقام مل جائے اورپھربعدمیں پاکستان کے سیاسی اکھاڑہ میں اتارہ جائے۔ بات جب امن کی ہوتوہمیں اپنی دوسری بہن ڈاکٹرعافیہ صدیقی یادآجاتی ہیں جو امریکی قیدمیں اپنے ناکردہ گناہوں کی سزاکاٹ رہی ہیں اورجن پرامریکی فوجیوں پرگولی چلاناتودورکی بات بندوق اٹھاناتک ثابت نہیں ہوا۔امریکہ کادیگرملکوں کے بچوں سے جاسوسی کرواناکوئی نئی بات نہیں،اگرتحقیق کی جائے تویہ بات ثابت ہوجائے گی کہ سی آئی اے کس طرح بچوں اورحسین وخوبروخواتین کواپناایجنٹ بناکران سے عرب ممالک میں جاسوسی کرواتارہاہے۔بچے توپھربھی بے قصور اور ناسمجھ ہوتے ہیں دنیاپرایک طویل عرصہ اقتدارمیں رہنے والے صدام حسین،ضیاءالحق،کرنل قذافی،حسنی مبارک،بشارالاسداورپرویزمشرف جیسے بڑے بڑے حکمران اورڈکٹیٹربھی امریکہ کے اشاروں پرناچتے رہے اورسی آئی اے کے ہاتھوں استعمال ہوتے رہے۔بچے توپھربچے ہوتے ہیں من کے سچے،زباں کے پکے اورمعصوم پھول۔حال ہی میں ہماری حکومت نے بچوں کے حقوق کے نام پرکام کرنے والی این جی اوSave the Children کے چھ غیرملکی باشندوں کوپاکستان چھوڑنے کاحکم دیا گیاہے کیونکہ یہ لوگ سی آئی اے کے لیے جاسوسی کاکام کرتے تھے۔مزیدبرآں اس تنظیم کے پاکستان ریجن کے صدرپربھی یہ الزام عائدکیاگیاہے کہ اس نے 2008میںشکیل آفریدی کوسی آئی اے سے ملوایاتھا۔

بات شمالی وزیرستان آپریشن سے کہیں آگے کی ہے۔یہ آپریشن اتنابھی آسان نہیں جتنابتایاجارہاہے ہماری حکومت ،فوج،اورآئی ایس آئی کوامریکی سازشوں کاٹ کرمقابلہ کرناہوگا۔سی آئی اے ملالہ تک رسائی چاہتا ہے وہ آنے والے دنوں میں بھی اس بچی کوپاکستان کے مفادات کیخلاف استعمال کرنا چاہتاہے۔وہ اس بچی کی ٹریننگ کرکے پاکستان کی سیاست میں اتارنا چاہتا ہے جس طرح ”را“نے مجیب الرحمن کی سپورٹ کی اوربعدمیں اس کی بیٹی شیخ حسینہ واجدکوتیارکیاآج وہ پاکستان مخالف ایجنڈہ پرگامزن ہیں۔امریکہ سب سے پہلے اس بچی کومیڈیا کی طاقت سے نئی نسل میں ہیرواورپسندیدہ شخصیت کے طورپرمتعارف کراناچاہتاہے جس طرح مصرکے صدارتی انتخابات میں البرادی جیسے ضمیرفروش امریکی پھٹووں کوتیارکرکے میدان میں اتاراگیا سب کواس کابخوبی اندازہ ہے۔ جب امریکہ کوجاسوسی کے لیے مقامی افرادنہیں ملتے تووہ ریمنڈڈیوس جیسے افرادکویہاں بھیجتاہے انہیں مقامی کلچر،زباں،عادات واتوارہرچیزمیں مکمل طورپرٹرین کرتاہے۔

بچے معصوم ہوتے ہیں اوران کاذہن سفیدکاغذ کی طرح خالی ہوتا ہے جوبچپن میں ہی انہیں نقش کرادیا جائے ساری عمراسی خیال کولے کرچلتے ہیں جس طرح ان کی تربیت کی جائے ویسے ہی بن جاتے ہیں۔حدیث میں آتا ہے کہ حضورنبی کریم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ ہربچہ فطرت یعنی دین اسلام پرپیداہوتا ہے لیکن اس کے ماں باپ اسے یہودی ،نصرانی یامجوسی بنادیتے ہیں۔ملالہ کے والدین کومعلوم ہونا چاہیے وہ ایک مسلمان بچی ہے،اس میں کوٹ کوٹ کرصلاحیتیں بھری ہوئی ہیں،اس کی اسلامی نہج پرتعلیم وتربیت کریں تاکہ اسے داڑھی اورحجاب جوکہ اسلامی شعائر ہیں سے نفرت نہ ہو۔اگرامریکہ کے زورپرکوئی اقتدارمیں آنے کاپروگرام رکھتا ہے تووہ جان لے کہ امریکہ عراق وافغانستان میں شکست کھاچکاوہاں سے نکلنے کاراستہ ڈھونڈرہا ہے۔ماضی قریب میں بے نظیربھٹوسے بڑالیڈرکوئی نہیں گزرا،لیکن امریکہ نے ان کوبھی مروادیا اورآئندہ بھی وہ ایسے ہی کرتارہے گا۔ملالہ بہت ہی معصوم لڑکی ہے اس کونہیں پتہ کہ وہ کس کے ہاتھوں استعمال ہورہی ہے لیکن جن کوپتہ ہے اس کے ماں باپ کو،پاکستانی قوم کوجنہوں نے اپنی اس بیٹی کے ساتھ بھرپور اظہارمحبت ویکجہتی کا اظہارکیاہے اس کی زندگی کی لےے دعائیں مانگ رہی ہے ،اب قوم کوچاہیے کہ جہاں اس کی درازی عمروصحت کے لیے دعائیں مانگ رہے ہیں وہیں عملی طورپرمیدان میں نکل کراپنی اس بچی کی امریکی سی آئی اے ،را،موسادس اورایم آئی فائیوسے بچائیں ورنہ وہ اس بچی کی برین واش کریں گے اورہمارے ہی خلاف استعمال کریں گے۔اللہ تعالیٰ قوم کی اس بچی کی حفاظت کرے۔آمین
Shabir Ahmed
About the Author: Shabir Ahmed Read More Articles by Shabir Ahmed: 7 Articles with 17152 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.