پاکستان کے مسائل کا ذمہ دار کون

جب کسی علاقے،قوم کے افراد کسی خاص مقصد کے حصول کیلئے متحد ہو جائے تو نظریہ وجود میں آتا ہے اور اس نظریہ کے اصولوں کو مدنظر رکھ کر مقصد کے حصول کیلئے جدوجہد کی جاتی ہے ۔ 1857کی جنگ آزادی کے بعد انگریزوں نے مسلمانوں کو بنیادی اور جائز حقوق سے بھی محروم کر دیا تھا ان کی اس ناروا اور ظالمانہ سلوک کی وجہ سے مسلمانوں کے دلوں میں ان کیلئے شدید نفرت پیدا ہو گئی تھی یہی وہ وقت تھا جب برصغیر کے مسلمانوں کو متحد کرنے کیلئے سرسید احمد خان اور بعد کے برسوں میں علامہ اقبال،قائداعظم اور دوسرے رہنماؤں نے اپنا کردار ادا کیا کیونکہ مسلمانوں پر یہ عیاں ہو گیا تھا کہ انگریزوں سے آزادی حاصل کرنے کے بعد ہندو جماعت کانگریس برصغیر میں اقتدار حاصل کرنا چاہتی ہے اور مسلمانوں کو محکوم بنانا چاہتی ہے تو دوسری طرف مسلم لیگ نے مسلمانوں کے دفاع،حفاظت اور حقوق کے تحفظ کو اپنا مقصد بنا لیا تھااسی مقصد کیلئے کے مسلمانوں اور ہندوؤں کے مذہب،رسم و رواج، تہذیب،ثقافت ایک دوسرے سے مختلف ہے اور مسلمان اور ہندو کبھی بھی ایک ساتھ نہیں رہ سکتے مسلمانوں نے دو قومی نظریہ کا نعرہ بلند کیا جو بعد میں نظریہ پاکستان کی بنیاد بنا۔برصغیر کے آئینی مسا ئل حل کرنے کیلئے لارڈ ماؤنٹ بیٹن بطور وائسرائے آئے تو اس نے برصغیر کو دو ریاستوں میں تقسیم کرنے کا منصوبہ بنایا جس کے تحت مسلم اکثریتی علاقے پاکستان اور ہندو اکثریتی علاقے ہندوستان میں شامل ہوئی، پاکستان کو ابتدءہی سے مسا ئل نے گھیر لیا تھا دوسری طرف چونکہ پاکستان مشرقی اور مغربی پاکستان پر مشتمل تھا ملک کے اس دونوں حصوں کے مابین زمینی فاصلہ ایک ہزار میل تھا اور دونوں کے رسم ورواج میں بھی خاصہ فرق تھا اور دونوں حصوں کے مابین ہندوستان تھا جس نے پاکستان کی وجود کو تسلیم کرنے سے انکار کیا تھا روز اول ہی سے پاکستان کے ٹکڑے ٹکڑے کرنا چاھتا تھا اور صوبائیت کو ہوا دے رہا تھا لیکن صرف اسلامی جذبہ،اور اسلامی نظریہ کے تحت دونوں حصے ایک وجود بن چکے تھے چونکہ پاکستان کو ابتدا ءہی میں بہت سی مسائل نے گھیر لیا تھاباؤنڈری کمیشن،مسئلہ کشمیر،مہاجرین کی آبادکاری ،آئینی مسائل ،سیاسی عدم استحکام ،لوٹ مار،کرپشن، اقرباپروری،نمک اور اّٹے کی قلت نے پاکستان کو کمزور کر دیا تھا ۔پہلی دستور ساز اسمبلی 9 سالوں میں ملک کیلئے آئین بنانے میں ناکام ہو چکی تھی ملک کو اندرونی اور بیرونی خطرات نے گھیر لیا تھا مغربی پاکستان سے زیادہ مشرقی پاکستان کے حالات خراب ہو چکے تھے 21 ستمبر 1958کومشرقی پاکستان کی اسمبلی میں انتشار اور ہنگامہ آرائی کے دوران سپیکر کو قتل کر دیا گیا تھا پھر ایوب دور کے آغاز میں حالات میں کچھ بہتری آئی لیکن ایوب کی آمرانہ پالیسیوں اور سیاست دانوں پر پابندیوں نے حالات میں بگاڑ پیدا کر دی دوسری طرف مشرقی پاکستان کے لوگ ہر شعبہ زندگی میں مساوی حقوق کا مطالبہ کر رہے تھے وہ اس با ت کا بار بار احساس دلا رہے تھے کہ انکو جائز اوربنیادی حقوق سے محروم کیا جا رہا ہے لیکن کسی نے اسطرف خاص توجہ نہیں فرمائی جس سے تنگ آکر سیاسی پارٹیوں نے متحد ہو کر محترمہ فاطمہ جناح کو 1965 کے صدارتی انتخابات میں صدر ایوب کے مقابلے میں لا کھڑا کیا لیکن ان انتخابات میں ایوب خان نے کامیابی حاصل کی اس کی آمرانہ پالیسیوں سے عوام بھی تنگ آ چکے تھے کہ دوسری طرف پاکستان بھارت جنگ چھڑ گئی اس جنگ میں پوری قوم متحد ہوئی اور بھارت کو عبرت ناک شکست دی لیکن دوسری طرف مشرقی پاکستان کی حفاظت اور دفاع کیلئے کوئی بھی موجود نہیں تھا جس سے مشرقی پاکستان کے لوگوں کے دلوں میں یہ احساس ابھرا کہ ہم بے یارومدگار ہے اور ہماری مدد کرنے والا کوئی نہیں صرف مغربی پاکستان ہی حکمرانوں کیلئے سب کچھ ہے مختلف ذرائعوں کے مطابق ایوب خان اس جیت کو اپنا کارنامہ سمجھنے لگےتھے جس کے بعد اسکی من مانیوں میں مزید اضافہ ہو تا گیا جس سے ایک بارپھر حالات خراب ہونے لگے دوسری طرف مشرقی پاکستان کے لوگ زیادہ باشعور اور سیاسی سوچ رکھنے والے تھے اور اپنے حقوق سے بخوبی آگاہ تھے ااسی لئے مجیب الرحمان نے اپنے چھ نکات پیش کر دئیے جس کی بنیاد صوبائیت تھی ۔حکومت اور مغربی پاکستان کے حلاف جلسے ،جلوسوں اور ہڑتالوں کا سلسلہ معمول بن چکا تھا مشرقی پاکستان میں فیکٹریوں کو آگ لگا دی گئی بینکوں اور ملوں کو مجبورا بند کر دیا گیا ایوب سے حالات بے قابو ہو گئے تو یحیٰی کو حکومت سونپی گئی اس نے جلد انتحابات کا وعدہ کیا اور 1970کے ان انتخابات میں مغربی پاکستان میں پیپلز پارٹی کے ذوالفقار بھٹو اور مشرقی پاکستان میں عوامی لیگ کے سربراہ مجیب الرحمان نے اکثریتی ووٹ حاصل کئے لیکن دونوں پارٹیوں کے درمیان میل جول نہ ہو سکاپھر اسمبلی کا اجلاس ملتوی کرنے کے بعد مجیب الرحمان اور بنگالیوں کی اس تحریک نے اور بھی زور پکڑ لیا جلاؤ، گھیراؤ،جلسے ،جلوسوں،ہڑتالوں کا سلسلہ نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہوا،مغربی پاکستان کی حمایت کرنے والوں اور غیر بنگالیوں پر ظلم کئے گئے اس ساری حالات پر ہندوستان نے گہری نظر رکھی ہوئی تھی ،ذرائعوں کے مطابق ہندوستان اور روس دونوں بنگلہ دیش بنانا چاہتے تھے،مشرقی پاکستان میں قائداعظم کی تصویر ہٹا دی گئی ،بنگلہ دیش کا ترانہ تیار کر دیا گیا پرچم پاکستان کی بجائے بنگلہ دیش کا پرچم لہرایا گیا ۔مجیب الرحمان نے بنگالیوں سے کہا کہ حکومت کے کسی بھی فرمان کو نہ مانا جائے انتظامیہ بے بس ہو چکی تھی ،پولیس بھی ان کے حکم پر عمل کر رہی تھی مشرقی پاکستان کے عسکری گروپ مکتی باہنی کو ہندوستان نے باقاعدہ تربیت دی اور وہ پاک فوج کے خلاف لڑ رہے تھے کیونکہ یحی خان نے مشرقی پاکستان کے حالات کو معمول پر لانے اور ان پر کنٹرول کرنے کیلئے فوج کو وہان بیھجا تھا چونکہ بھارت نے سرحدوں پر اپنی بھیج دی تھی جس نے مکتی باہنی کے ساتھ ملکر پاکستانی فوجی چوکیوں پر حملے کئے اس کے ساتھ ساتھ مغربی پاکستان پر بھی حملے کئے گئے ہندوستانی فوج مشرقی پاکستان میں داخل ہو کر ڈھاکہ کی طرف بڑھ رہی تھی مشرقی اور مغربی پاکستان کے درمیان زمینی فاصلہ منقطع ہو چکا تھا پاکستانی فوج محدود وسائل کے کیساتھ جنگ جاری رکھے ہوئے تھے بی۔بی۔سی اور بھارتی پریس نے خوب پروپیدگنڈہ کیا اور 16 دسمبر 1976 کو ہندوستانی فوج نے ڈھاکہ پر قبضہ کر کے 93000 پاکستانی شہریوں اور فوجیوں کو قیدی بنا لیا اور اسلامی نظریہ کی بنیاد پر بنے اسلامی مثالی اور فلاحی ریاست پاکستان کے دو ٹکڑے ہو گئے ۔آج بھی ہمارے ملک کے حالات کشیدہ ہے ٹارگٹ کلنگ،دہشتگردی،مہنگائی ،سیاسی عدم استحکام آج بھی اس ملک کے بڑے مسائل ہے،سوال یہ ہے کہ ہم نے ماضی کی ناکامیوں سے کیا سیکھا ؟کیوں ہم ایک دوسرے کی حق تلفی کر رہے ہیں؟کیوں ہم آج بھی ایسے سنگین مسائل میں پھنسے ہوئے ہیں؟ سوال یہ ان حالات کے ذمہ دار کون ہے؟
Junaidalikhan
About the Author: Junaidalikhan Read More Articles by Junaidalikhan: 6 Articles with 5604 views i belong to district mardan and now a i am trying to write articles in newspapers... View More